Malika E Tarannum Noor Jehan

Malika E Tarannum Noor Jehan

ملکہِ ترنم نور جہاں

انہوں نے اپنی شخصیت کی وجہ سے پوری دنیا میں امیدیں اور خوشیاں تقسیم کیں

پیر 17 اپریل 2023

نصرت زہرا حسین
ساگر روئے لہریں شور مچائیں یاد پیا کی آئے نیناں بھر آئیں،یہ میرا نور جہاں سے پہلا تعارف تھا جو بلیک اینڈ وہائٹ میں بھی اپنے دلنشین سراپے ⁦،رس گھولتی آواز اور ایک خاص انداز کے میک اپ سے بہت جلد ناظرین و سامعین کی توجہ حاصل کر لیتی تھیں۔میں بہت چھوٹی تھی تب سے مجھے چہرے کے تاثرات پڑھنا آ گئے تھے میں جب بھی اسے ٹی وی اسکرین پر دیکھتی وہ شعلہ جوالہ کی مانند نظر آتی ساگر روئے لہریں شور مچائیں⁦،دل کا دیا جلایا،او جانے والے ٹھہرو ذرا رک جاؤ،نجانے میرے مرحوم والد انہیں سن کر کیوں زار و قطار روتے لیکن میں نے اس وقت ہی جان لیا تھا کہ کچھ بات ہوتی ہے تو دکھ آواز میں بولنے لگتا ہے۔
پھر پاکستان ٹیلی ویژن نے "ترنم" کے نام سے ایک پروگرام پیش کیا جس میں ہم نے وصل،ہجر،مستی،شوخی،عشوہ و انداز اور وہ ساری کیفیات جو انسانی زندگی کو درپیش ہوتی ہیں ایسے دیکھیں جیسے ان سب کیفیات کی بانی خود ملکہ ترنم نور جہاں ہوں۔

(جاری ہے)

جب وہ غزل پیش کرتیں تو ایسا لگتا جیسے وہ لکھنؤ کی تہذیب میں رچی بسی کوئی نستعلیق روح ہے۔میں بغیر گنے اور وقت کی قید سے آزاد ہو کر اس کی ایک غزل اب بھی اسی محویت سے سنتی ہوں۔

میں ہوں مشتاق جفا مجھ پہ جفا اور سہی/تم ہو بیداد پہ خوش اس سے سوا اور سہی۔برصغیر کی بے پناہ محبوب آواز لتا منگیشکر کہتی ہیں کہ میں نے "ہائے اور محبت " کہنا نور جہاں باجی سے سیکھا ہے۔مگر میں کوئی گلوکارہ نہیں نہ اداکارہ ہاں مگر آواز کی دنیا سے میرا تعلق بس اتنا ہے کہ میں خود ایک وائس اوور آرٹسٹ ہوں میں نے نور جہاں سے زیادہ تاثرات کسی آواز میں نہیں دیکھے۔
انہوں نے اپنی شخصیت کی وجہ سے پوری دنیا میں امیدیں اور خوشیاں تقسیم کیں۔بلاشبہ وہ ایک ملکہ تھی ان کی جڑاؤ انگوٹھیاں اور ساڑھیاں دیکھ دیکھ کر ہم نے پہننا اوڑھنا سیکھا۔کچھ حاسدین کہتے نور جہاں کی آنکھیں بہت چھوٹی ہیں اور وہ انہیں نمایاں کرنے کے لئے اوور میک اپ کرتی ہے نور جہاں نے یہاں بھی ایک ادا سے اپنے حاسدین کے منہ بند کر دیئے اور آئی شیڈو سے اپنی آنکھ میں ایسا جادو بھرتی کہ دشمن صرف پھڑک کر مر جانے پر ہی اکتفا کرتا۔
ایک نامور محقق اور بہت پیاری شاعرہ نے نور جہاں کے بارے میں بہت تفصیل سے لکھا۔ان کی سب سے خوبصورت بات یہ تھی کہ اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں کبھی سرعام شکوہ نہ کیا نہ ہی اپنی ناکام شادیوں پر روتے دھوتے دیکھا گیا ان کا پبلک فیس ہمیشہ زندگی سے بھرپور رہا۔حالانکہ فلم اور انڈسٹری سے جڑے لوگوں کا یہ مزاج ہوا کرتا ہے کہ وہ ایسی باتیں ڈھونڈ کر لاتے ہیں جس سے کسی کا شخصی وقار مجروح ہوتا ہو لیکن نور جہاں چونکہ ایک خاص تہذیب کی نمائندہ تھی لہذا اس نے انڈسٹری کی بے حسی پر کبھی کسی سے کوئی شکایت نہ کی جب وہ اسکرین پر آتی تو ایسا لگتا جیسے نہ اس سے پہلے کوئی تھا اور نہ اس کے بعد کوئی اور ہو گا۔
اس کا گھریلو نام اللہ وسائی یا اللہ رکھی تھا جو بعد نور جہاں کے فلمی نام سے تبدیل کر دیا گیا ایسا لگتا جیسے نور جہاں کو زندگی سے بڑی محبت ہے خوشی کے گیت گاتے ہوئے ایک ایسا ماحول بنا دیتی کہ لوگ تادیر اس کے حصار میں رہتے۔میں نے نور جہاں کو زندگی میں بس ایک بار دیکھا جن دنوں وہ سخت بیمار تھیں اور اپنے چیک اپ کے لئے آغا خان اسپتال آئیں ان کا آدھا چہرہ نقاب میں تھا اور وہ وہیل چیئر پر تھیں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ نور جہاں ہیں میری روح جیسے کانپ گئی پیروں تلے زمین نکل گئی ایک نحیف و نزار سراپا آنکھیں لائٹ براؤن آئی شیڈو سے سنواری گئں تھیں مگر وہ بہت کمزور اور لاغر دکھائی دے رہی تھیں ان کی حسین و جمیل بیٹی شازیہ جو سابق اولمپئن حسن سردار کی اہلیہ بھی ہیں چھوٹے چھوٹے قدم بھرتی جا رہی تھی۔
لوگ اس وقت نہ تو ان پر پھول نچھاور کر رہے تھے اور نہ ہی ان سے کوئی آٹو گراف لے رہا تھا ⁦نہ قدموں میں بیٹھ کر فوٹو گرافس کی فرمائشیں ہو رہی تھیں۔انگوری رنگ کے لباس میں وہ اس دنیا سے منہ چھپائے بیٹھی تھیں جو دنیا انہیں آنکھوں میں بسایا کرتی تھی ان کے ناز و انداز پر ایک زمانہ مر مٹتا تھا۔بہرحال اب جبکہ ملکہ کی برسی قریب ہے تو وہ منظر پھر میری آنکھوں کے سامنے گھوم گیا۔
ملکہ اب ہم میں نہیں لیکن دکھ اس بات پر ہوتا ہے جس معاشرے کو،جس خاندان کو ایک تنہا شخص بے شمار خوشیوں سے مالا مال کر دیتا ہے وہ خود اندر سے کتنا تنہا ہوتا ہے یا شاید ہمارے ہاں کا المیہ ہے کہ بڑے آدمی کا کوئی دوست نہیں ہوتا اسے اکلا ہے کے جہنم میں دھکیل دیا جاتا ہے۔نجانے دلوں پر حکمرانی کرنے والی ملکہ کے دل میں کیسی کیسی حسرتیں ہوں گی لیکن وہ بڑی خود دار عورت تھیں اپنے علاج کے لئے انہوں نے لاہور میں واقع اپنی کوٹھی تک بیچ دی تھی۔
میری التجا ہے کہ ہم بعد از مرگ اپنے " بڑے لوگوں " کی پوجا کرنے کے بجائے ان کے مجسموں سے اپنے میوزیم سجانے کے بجائے ان کی زندگی میں ان کے لئے کچھ ایسا کر دیں کہ وہ مشکل وقت میں سکھ کا سانس لے پائیں۔ان کے بچپن کے بارے میں چند مصنفین نے لکھا کہ ان کا بچپن نامساعد حالات سے گزرا۔ان کے ماں باپ نے اسے روزگار کی تلاش میں بہت نوعمری میں ہی گانا گنوانا شروع کر دیا تھا انہوں نے گانے سے عشق کیا اور فن سے ٹوٹ کر محبت کی لیکن ان کے آخری ایام بہت تکلیف دہ تھے۔
میں نے بڑے سے بڑے گلوکار کو بھی نور جہاں سے زیادہ اچھے انداز میں درست تلفظ کی ادائیگی کرتے نہیں دیکھا میں سمجھتی ہوں کہ اگر وہ باقاعدہ تعلیم حاصل کرتی تو نجانے وہ کس معراج پر ہوتیں میں ہمیشہ ان کے لئے جنت میں ایک محل کی دعا کرتی ہوں کیونکہ ملکہ کا اصل مقام محل ہی ہوا کرتا ہے۔کئی برس پرانی بات یاد آتی ہے جب ان کی بیٹی حنا کی شادی ہوئی تو انگریزی جریدے The Mag نے شادی کی۔
کوریج کی انہی تصویروں میں سے ایک تصویر اب بھی مجھے یاد ہے۔نور جہاں کی بیٹی حنا درانی ان کے دوسرے شوہر اعجاز درانی کی بیٹی ہیں اعجاز درانی مرحوم نے  نور جہاں سے کھلم کھلا بے وفائی کی اور دونوں میں طلاق ہو گئی جس تصویر کا ذکر کر رہی ہوں نجانے وہ آپ میں سے کتنے لوگوں نے دیکھی ہو گی نور جہاں نے معاشرتی آداب نبھاتے ہوئے اپنی بیٹی کے باپ کو نہ صرف شادی میں مدعو کیا بلکہ ماں باپ نے اکٹھے بیٹی کو وداع کیا وہ تصویر محض تصویر نہیں ایک تازیانہ ہے اس بے وفا اور ہرجائی نظام پر جو خود کو دنیا کی نظر میں معتبر اور معزز ثابت کرتا ہے نور جہاں کے چہرے کا کرب اس تصویر میں اپنے پیار کرنے والوں سے کچھ کہہ رہا تھا بڑے لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی ہمارے پاس ان کی بات سننے کے لئے کوئی اہتمام ہوا کرتا ہے۔
نور جہاں کا ایک اختصاص پنجابی فلمی گیت بھی ہیں یہ گیت ان کے فن سے محبت کرنے والوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں مجھے بھی ان میں سے چند گیت بہت پسند ہیں۔ایک گیت ہے سیونی میرا ماہی میرے بھاگ جگاون آ گیا،ماہی آوے گا،دلدار صدقے،اور ایک گیت جو ان کی سوکن مرحومہ فردوس بیگم پر پکچرائزڈ ہوا وہ ہے میں تاں ہو گئی قربان۔نور جہاں کا کوئی نعم البدل نہیں۔ان کا اور پنجابی گیت جدوں ہولی جئی لیناں میرا ناں۔مجھ پر ہمیشہ کچھ نئے معنی وا کرتا ہے میں سمجھتی ہوں عورت کے جتنے خوبصورت روپ نور جہاں میں تھے شاید ہی کہیں اور پائے گئے ہوں۔اس کی آواز کا تصور مخمل کے لباس جیسا ہے دعا ہے کہ وہ اُس دنیا میں بھی راج کرتی ہوں۔آمین

Browse More Articles of Music