Actor Rehman

Actor Rehman

اداکار رحمان

ایک دور میں پاکستانی فلموں کے معروف ترین اداکاروں میں شمار ہوتے تھے پھر بنگلہ دیش واپس چلے گئے اور بھولی بسری یاد بن گئے

جمعرات 18 جولائی 2024

وقار اشرف
اداکار رحمان پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں ملکوں کے اداکار تھے ان کی 19 ویں برسی 18 جولائی کو منائی جا رہی ہے۔وہ 18 جولائی 2005ء کو ڈھاکہ میں انتقال کر گئے تھے اور وہیں سپرد خاک ہیں۔وہ ایک دور میں پاکستانی فلموں کے معروف ترین اداکاروں میں شمار ہوتے تھے پھر بنگلہ دیش واپس چلے گئے اور بھولی بسری یاد بن گئے۔
ان کا پورا نام تو عبدالرحمن تھا لیکن فلموں میں رحمان کے نام سے شہرت حاصل کی۔
فلمی سفر کا آغاز 1959ء میں بننے والی ڈائریکٹر احتشام کی بنگالی فلم میں ولن کا کردار کر کے کیا تھا جس کے بعد بطور ہیرو کئی فلمیں کیں۔مجموعی طور پر 25 فلموں میں کام کیا ان کی پہلی فلم ”چندا“ 1962ء میں ریلیز ہوئی جبکہ ”ہنڈرڈ رائفلز“ ان کی آخری فلم تھی جو 1981ء میں ریلیز ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

27 فروری 1937ء کو مشرقی پاکستان میں پیدا ہونے والے رحمان نے بنگالی اور اردو دونوں زبانوں کی فلموں میں کام کیا۔سب سے پہلے ہدایتکار احتشام کی بنگالی فلم ”ایہہ دیش تمارامر“ میں ولن کا کردار نبھایا جو 1959ء میں نمائش کیلئے پیش ہوئی اس کے بعد بنگالی اور اردو فلموں میں ہیرو کے طور پر جلوہ گر ہوئے۔اگرچہ دوسری ہیروئنز کے ساتھ بھی کام کیا لیکن شبنم کے ساتھ جوڑی زیادہ پسند کی گئی۔

انہوں نے 1958ء سے 1970ء کے آخر تک کراچی، ڈھاکہ اور لاہور کی فلموں میں کام کیا کچھ فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔رحمان کی سپرہٹ اردو فلموں میں چندا، تلاش،بہانہ، درش، دوستی اور چاہت شامل ہیں۔وہ مشرقی اور مغربی پاکستان میں یکساں طور پر مقبول تھے انہوں نے ایسے دور میں خود کو منوایا جب محمد علی، وحید مراد اور ندیم کا طوطی بولتا تھا۔احمد رشدی اور اخلاق احمد کے مقبول گیت ان پر عکس بند ہوئے ان کی بیشتر فلموں کی موسیقی روبن گھوش کی ہوئی تھی۔
60ء کی دہائی میں جب وہ اداکار اور ہدایتکار کی حیثیت سے کامیابیاں سمیٹ رہے تھے تو فلم ”پریت نہ جانے ریت“ کی شوٹنگ کے دوران حادثے میں انہیں ایک ٹانگ سے محروم ہونا پڑا، اس کے بعد انہوں نے مصنوعی ٹانگ لگوائی اور ان کی کامیابیوں کا سفر پھر سے شروع ہو گیا۔1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد رحمان نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی اسی طرح شبنم نے بھی پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

رحمان نے کیریئر کے دوران جن ہدایتکاروں کے ساتھ کام کیا ان میں شریف نیئر، نذر السلام، احتشام، ظہیر رحمان، اختر یوسف اور اقبال اختر شامل ہیں۔ان کی اداکاری کی سب سے بڑی خوبی فطری پن تھا،وہ بڑے دھیمے انداز میں مکالمے بولتے تھے، گانے بھی بڑی عمدگی سے عکس بند کراتے تھے، ان پر فلمائے گئے یادگار نغموں میں یہ موسم یہ مست نظارے، دن رات خیالوں میں، چل دیے تم جو دل توڑ کر، تمہارے لئے اس دل میں، اچھا کیا دل نہ دیا، پیار بھرے دو شرمیلے نین، ایسے وہ شرمائے اور دیکھو یہ کون آ گیا نمایاں ہیں۔
1975ء میں ان کی فلم ”دو ساتھی“ ریلیز ہوئی جس کے گیتوں نے دھوم مچا دی لیکن فلم باکس آفس پر کامیاب نہ ہو سکی۔رحمان 90ء کی دہائی میں بنگلہ دیش واپس چلے گئے جہاں بنگالی فلموں میں کام کیا ان کی دیگر اردو فلموں میں گوری، ایندھن اور کنگن شامل ہیں۔

Browse More Articles of Lollywood