نااہلی کے فیصلے میرے لئے غیر متوقع نہیں ،ْ نواز شریف

پہلے وزارت عظمیٰ چھینی ،ْ پھر پارٹی صدارت بھی چھین لی ،ْ اب میرا نام بھی چھین لو ،ْ سارے فیصلے غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں ،ْ ساری زندگی کیلئے نااہلی پر غور ہورہاہے ،ْسابق وزیر اعظم کی گفتگو

جمعرات 22 فروری 2018 12:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نا اہلی کے فیصلے میرے لئے غیر متوقع نہیں ،ْ پہلے وزارت عظمیٰ چھینی ،ْ پھر پارٹی صدارت بھی چھین لی ،ْ اب میرا نام بھی چھین لو ،ْ سارے فیصلے غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں ،ْ ساری زندگی کیلئے نااہلی پر غور ہورہاہے ۔جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دور ان محمد نواز شریف نے مسلم لیگ ن کی صدارت سے نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ فیصلے نے مقننہ پارلیمنٹ کا اختیار بھی چھین لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 28 جولائی کو بلیک لاء ڈکشنری استعمال کی گئی اور میری وزارت چھینی گئی جبکہ گزشتہ روز آنے والے فیصلے سے میری پارٹی صدارت بھی چھین لی گئی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میرے پاس اب میرا نام محمد نواز شریف باقی رہ گیا ہے، آئین میں کوئی شق نکال کر مجھ سے وہ بھی چھیننا چاہتے ہیں تو چھین لیں۔

انہوںنے کہاکہ اگر میرا نام چھیننے کیلئے آئین میں کوئی شق نہیں ملتی تو بلیک لا ڈکشنری کی مدد لے کر میرا نام چھین لیا جائے جس طرح 28 جولائی کو وزارتِ عظمیٰ چھیننے کیلئے بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لیا گیا تھا۔نوازشریف نے کہا کہ یہ فیصلے میری ذات کے گرد گھومتے ہیں ،ْدنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نااہل کر دیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہاکہ وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت چھین لینے کے بعد اب اس چیز پر غور کیا جارہا ہے کہ نواز شریف کو زندگی بھر کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ والد کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر اور اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہل قرار دے دیا جائے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل کے حوالے سے گزشتہ روز سامنے آنے والے فیصلے کی بنیاد بھی 28 جولائی کا ہی عدالتی فیصلہ ہے۔

نواز شریف نے کہاکہ کل یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا قانون ایک شخصیت کیلئے تھا ،ْ یہ قانون بھٹو نے بھی بنایا تھا ،ْ جسے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے ختم کیا اور بعد میں 2014 میں اسے سب پارٹیوں نے مل کر بنایا ،ْ یہ قانون کسی کی ذات کیلئے کیسے ہوسکتا ہی
وقت اشاعت : 22/02/2018 - 12:50:07

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :