موسیقار نثار بزمی کو ہم سے بچھڑے 11 برس بیت گئے

جمعرات 22 مارچ 2018 12:16

موسیقار نثار بزمی کو ہم سے بچھڑے 11 برس بیت گئے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) معروف موسیقار نثار بزمی کو ہم سے بچھڑے 11 برس بیت گئے۔ نثار بزمی پاکستانی فلمی صنعت کے عظیم موسیقار تھے۔ ممبئی کے نزدیک خاندیش کے قصبے میں مولوی گھرانے کے سیّد قدرت علی کے گھر پیدا ہوئے۔ اصل نام سیّد نثار احمد تھا۔ بچپن میں نثار بزمی مشہور بھارتی موسیقار امان علی خان سے متاثر تھے۔

ان ہی کی رفاقت کی وجہ سے 13 سال کی عمر میں نثار بزمی بہت سے راگوں پر عبور حاصل کر چکے تھے۔ 1944ء میں انہوں نے ممبئی ریڈیو سے نشر ہونے والے ڈرامے ’’ نادر شاہ درانی‘‘ کی موسیقی ترتیب دی۔ نثار بزمی کی شہرت اگلے 2 برس میں آل انڈیا ریڈیو کے سٹوڈیوز سے نکل کر بمبئی کے فلمی سٹوڈیوز میں پہنچی اور ڈائریکٹر اے آر زمیندار نے انہیں اپنی فلم ’’جمنا پار‘‘ کے گانے کمپوز کرنے کی پیشکش کی۔

(جاری ہے)

یہ فلم 1946ء میں ریلیز ہوئی اور پھر اگلے 12 برس کے دوران نثار بزمی نے 40 فلموں کی موسیقی دی۔ لتا، آشا بھوسلے، مناڈے اور محمد رفیع کے گانوں کی موسیقی ترتیب دی۔ بمبئی میں وہ ایک نامور موسیقار شمار ہوتے تھے اور لکشمی کانت پیارے لال جیسے موسیقار ان کی معاونت میں کام کر چکے تھے۔ مہدی حسن اور نور جہاں جیسے منجھے ہوئے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ انہوں نے رونا لیلٰی اور اخلاق احمد جیسی نوخیز آوازوں کو بھی نکھرنے اورسنورنے کا موقع دیا۔

1968ء میں فلم ’’صاعقہ‘‘ کی موسیقی پر اور 1970ء میں فلم ’’انجمن‘‘ کے میوزک پر نثار بزمی نے نگار ایوارڈ حاصل کیا لیکن یہ محض ابتدا تھی۔ 1972ء میں ’’میری زندگی ہے نغمہ‘‘، 1979ء میں ’’خاک اور خون‘‘ جیسی فلموں کے گیت بھی کمپوز کئے۔ انہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ پاکستان آنے کے بعد چند ہی برس کے عرصے میں انھوں نے بطور موسیقار ایک معزز مقام حاصل کر لیا کیونکہ غزل کی گائیکی کے لیے درکار نیم کلاسیکی دھنوں سے لے کر فوک اور پوپ میوزک کی دھڑکتی پھڑکتی کمپوزیشن تک انھیں ہر طرح کی بندشوں میں کمال حاصل تھا۔ان کا انتقال 22 مارچ 2007ء کو 83 سال کی عمر میں کراچی میں ہوا۔
وقت اشاعت : 22/03/2018 - 12:16:04