’نانا ابو کی طرح شہید بننا چاہتا ہوں ‘،’شہید پولیس افسر کی بیٹی ہونے پر فخر ہے ‘

’مٹا دے اپنی ہستی کو گر کچھ مرتبہ چاہیے‘‘،’’خدا کا خوف دل میں ہوتو باطل سے کیا ڈرنا ‘‘ ’شہید کی بیٹی نہیں ،پنجاب پولیس کی دختر ہوں ‘‘،’’اس بابا کی نشانی ہوں جس نے آپ کے لئے جان پیش کی ‘‘ شہداء کے بچوں کی تقاریر پر شرکاء آبدیدہ ہوگئے ،سٹیج پر شہید احمد مبین کی والدہ بار بار آنسو پونچھتی رہیں ْننھے جلال الدین نے شہید نانا سب انسپکٹر مصدق کی یاد میں انگریزی میں خیالات کا اظہار کیا

ہفتہ 4 اگست 2018 18:39

’نانا ابو کی طرح شہید بننا چاہتا ہوں ‘،’شہید پولیس افسر کی بیٹی ہونے پر فخر ہے ‘
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2018ء) الحمرا ہال میں یوم شہدائے پولیس کی تقریب میں نگران وزیراعلی ڈاکٹر حسن عسکری حسب روایت بروقت پہنچ گئے ،ہال میں پولیس افسر ،اہلکار ، پولیس شہداء کے اہل خانہ کے علاوہ میڈیا اور سرکاری افسران کی کثیر تعداد موجو دتھی-تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیاگیا اور ترجمہ بھی سنایا گیا،جس میں کہا گیا کہ جو لوگ راہ خدا میں شہید ہو جائیں وہ بلاشبہ زندہ ہیں -اس موقع پر شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،بعد میںتمام شرکاء قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہوگئی-شہید اے ایس آئی محمد امین کی بیٹی عاتکہ امین نے انتہائی جوش خروش سے تقریر کی ،ان کے جوش سے مائیک نیچے گر گیا ، عاتکہ امین نے کہا کہ مجھے شہید کی بیٹی ہونے پر فخر ہی-شہید کانسٹیبل ممتاز حسین کے بیٹے علی حسنین نے جب یہ کہاکہ میں اس بابا کی نشانی ہوں جنہوںنے عوام کے جان ومال کی خاطر اپنے اہل خانہ کی پروا کئے بغیر اپنی جان کانذرانہ پیش کیا تو حاضرین آبدیدہ ہوگئی-سب انسپکٹر مصدق شہید کی بیٹی ہادیہ مصدق نے انگریزی میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں مصدق شہید کی بیٹی نہیں بلکہ پنجاب پولیس کی دختر ہوں - انہوںنے ’’مٹا دے اپنی ہستی کو گر کچھ مرتبہ چاہیے‘‘اور ’’خدا کا خوف دل میں ہوتو باطل سے کیا ڈرنا ‘‘کے اشعار سنا کر محفل میں جوش وخروش بھر دیا-انہوںنے بتایاکہ میرے چچا اور میرے والد دونوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا-سب انسپکٹر مصدق احمد خان کے نواسے جلال الدین نے شستہ انگریزی میں جذبات کا اظہار کر کے ششدر کر دیا ،ننھے مقرر نے کہاکہ میں بھی نانا ابو کی طرح غازی اور شہید بننا چاہتا ہوںتوہال نعرے تکبیر سے گونج اٹھا-نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید نے کہاکہ محدود وسائل کے باوجود پولیس کے شہداء نے قربانیوں کی لازوال مثالیں رقم کی ہیں-پنجاب پولیس کی1462شہداء کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں ہیں-انہوںنے کہاکہ حکومت پنجاب شہداء کے اہل خانہ کے لئے بہترین پیکیج دے رہی ہی-ایڈیشنل چیف سیکرٹری طارق نجیب نجمی نے کہاکہ ہمارے الفاظ شہداء کے درد کا درما ںتو نہیںہوسکتے لیکن ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آج انہی کی قربانیوں کے طفیل امن اور چین کی زندگی گزار رہے ہیں-آئی جی پنجاب سیدکلیم امام نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپاہی سے لیکر آئی جی تک پنجاب پولیس ہر لحظہ قربانی کے لئے تیار ہے، شہادت ہماری روایت ہے، شہداء کی قربانیاں ہم سے فرض شناسی اور خلوص نیت کا تقاضہ بھی کرتی ہیں، آئی جی نے کہاکہ شہداء کے اہل خانہ کے لئے ہمارے دروازے ہر وقت کھلے ہیں-سی سی پی او لاہور بی اے ناصر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہداء کے اہل خانہ ہی اس تقریب کے مہمان خصوصی ہیں-لاہور پولیس کے جانبازوں نے 305جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،آج شہر کی پرامن گلیاں ان کے خون کی گواہی دے رہی ہیں- شہداء کی فیملی بے سہارا نہیں بلکہ ہمارا خاندان ہیں-اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور دعا مغفرت بھی کی گئی -تقریب میں کیپٹن (ر) احمد مبین شہید کی والدہ بھی سٹیج پر موجو دتھیں جو باربار آنسوپونچھتی تھیں اور شہداء کے بچوں کو پیار سے دیکھتی تھیں۔

وقت اشاعت : 04/08/2018 - 18:39:22

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :