استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 44برس بیت گئے

استاد امانت علی خان تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان آئے اور لاہور میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا

پیر 17 ستمبر 2018 11:57

استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 44برس بیت گئے
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2018ء) نا مور کلاسیکل و غزل سنگر اور پٹیالہ گھرانے کے لیجنڈ استاد امانت علی خان کومداحوں سے بچھڑے 44 برس بیت گئے -مرحوم کی برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔شام چوراسی ہوشیار پورپنجاب کے پٹیالہ گھرانہ سے تعلق رکھنے والے مذکورہ لیجنڈ نے 1922 میں بھارت کے صوبہ پنجاب کے علاقہ شام چوراسی ہوشیار پور میں اختر حسین خان کے ہاں جنم لیا۔

(جاری ہے)

استاد امانت علی خان تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان آئے اور لاہور میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ۔اپنی شاندار خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز کرنے والے استاد امانت علی خان جنہوں نے گائیکی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کر کے ملی نغموں ، غزلوں اور کلاسیکل گیتو ں میں شہرت کی بلندیوں اور مقبولیت کی اعلیٰ منزلوں کو چھوا نے سینکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت، دلفریب اور روح کو لبھانے والے نغمات و غزلیں گائیں، جن میں اے وطن پیارے وطن، انشاء جی اٹھو، اے میرے پیارکی خوشبو، یہ آرزو تھی، موسم بدلا، یہ نہ تھی ہماری قسمت ،کب آئو گے ، ہونٹوں پہ کبھی ان کے وغیرہ اب بھی زبان زد عام ہیں۔
وقت اشاعت : 17/09/2018 - 11:57:49

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :