پاکستان میں فوک میوزک زوال پذیر ہے‘ اکرم راہی

منگل 19 ستمبر 2006 14:20

بھاولنگر(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین19 ستمبر2006 ) جو فنکار کسی کلام کو خود سمجھ کر نہیں گاتا اس کی کسی کو سمجھ نہیں آتی ، پاکستان میں شاعری لوگوں کے مزاج اور زبان کو مد نظر رکھ کر نہیں کی جاتی، فوک میوزک عوامی جذبوں کاعکاس ہوتا ہے ، پاکستان بھر میں معیاری فوک میوزک زوال پذیر ہے۔نیشنل فوک فنکار اکرم راہی کی نواحی گاؤں میں ایک عوامی میلہ میں منعقدہ شو میں پرفارم کے موقع پر خصوصی بات چیت۔

انہوں نے اپنے انٹر ویو میں بتایا کہ عید کے بعد ایک نیا والیم طلاق ریلیز ہو رہا ہے جو کہ اپنی مثال آپ ہو گا ۔جو کہ معاشرتی سسکتے دکھوں پر مرہم رکھے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ڈسکو کلچر سے سنجیدہ فوک شائقین بری طرح پریشان ہوئے ہیں ۔ وہ پاکستان میں ایک نیا میوزک متعارف کرانے والے ہیں جو کہ ڈسکو میوز ک سے زیادہ نوجوان نسل کو اپنی طرف راغب کرے گا اور سنجیدہ اذہان بھی اس سے متاثر نہیں ہوں گے ۔

(جاری ہے)

ڈسکو میوزک کے شائق بھی حیرت میں ڈوب جائیں گے ۔ ان کے اب تک 204 والیم آچکے ہیں جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اللہ والوں نے جو بھی شاعری کی ہے وہ معاشرتی روحانی مسائل کے حل کے لیے ہے ۔جو کہ ایک شاعری ہی نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ایک سچا راستہ ہے ۔ اور گلو کار اس شاعری کو سمجھ کر خود وارد وجود کر کسی کو سمجھانے کی کوشش کرتا تھا ۔

یہ طریقت ناپید ہو چکی ہے اب ضروری نہیں کہ فنکار کو گایا ہوا کلام خود بھی سمجھ آتا ہو۔انہوں نے کہا کہ وہ فنکاروں کی فلاح کے منصوبہ جات پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر یہ اسی صورت ممکن ہے کہ فنکار مصنوعی زندگی اور جھوٹ چھوڑ کر حقیقی زندگی کو اپنائیں ۔انہوں نے آج تک اپنے وزیٹنگ کارڈز تک نہیں بنوائے کہ یہ فنکار کی شایان شان نہیں ہے ۔
وقت اشاعت : 19/09/2006 - 14:20:11

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :