Mein Sharminda Hon
میں شرمندہ ہوں
چار لیز تھیرون کہتی ہیں، مجھے شرمندگی ہے کہ میں ہالی ووڈ کا حصہ ہوں جہاں خواتین کو بڑے بجٹ کی فلموں میں کام نہیں کرنے دیا جاتا ، در اصل کچھ جاہل لوگ خواتین کو آج بھی کمزورخلوق سمجھتے ہیں۔
منگل 17 اپریل 2018
ہما میرحسن
چال مستانہ ، آنکھوں میں شرارت ، چہرے کے بدلتے ہوئے تیوراور لہراتے ہوئے بال … امریکی اداکارہ چارلیز تیرون خو بروتو ہیں لیکن ان کے انداز سب سے جدا ہیں۔ چارلیز 7 اگست 1975 کو ساوٴتھ افریقہ میں پیدا ہو ئیں ، وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہیں۔ ان کے والد نشے کی حالت میں انہیں اور ان کی والدہ کو بہت مارا پیٹا کرتے تھے۔
(جاری ہے)
اپنے باپ کو کر دیتی اگر۔۔۔ بقول چارلیز مجھے اپنے باپ سے شدید نفرت تھی ، انہوں نے میرابچپن تباہ کیا ، مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ مجھے اور میری ماں کو کیسے بے دردی سے مارا کرتے تھے، اگر میری ماں انہیں نہ مارتی تو یقینا ایک دن میں انہیں قتل کر دیتی۔ اپنی ماں کی ہمت اور قربانیوں کے سبب ہی میں آج ایک کامیاب اداکارہ بن پائی ہوں۔ تا ہم میں نے زندگی میں کوئی بڑا خواب نہیں دیکھا تھا ، میرا خواب بس یہی تھا کہ مجھے ایک آسودہ زندگی میسر آئے۔ جب میں فلمی دنیا میں نہیں آئی تھی تو مجھے اور میری والدہ کو میری ایک دوست نے ایک کمرہ دیا جس کی کھڑکیاں نہیں تھیں اور ہماری مجبوری تھی کہ ہمیں کوئی محفوظ پناہ مل جائے۔ آج میں سوچتی ہوں کہ کتنے ایسے لوگ ہوں گے جنہیں سر چھپانے کی جگہ چاہیے۔ میری آرزو ہے کہ میں ان کے لئے کوئی ایسا شلٹر ہوم بنواوٴں جہاں انہیں محفوظ پناہ مل سکے۔‘ اگر دیکھا جائے تو چارلیز کو خود ہالی ووڈ نے اپنے لئے منتخب کیا انہیں ادا کارہ بننے کا شوق نہیں تھا۔ انہیں ایک ٹی وی پروگرام میں ایک ڈائریکٹر نے فلم میں کام کرنے کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کر لی۔ چارلیز بتاتی ہیں.مجھے اداکاری کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ کیسے ہوتی ہے مگر مجھے ہالی ووڈ کی اداکارہ مارلن منرو بہت پسند تھیں، میں ان کی فلمیں بہت شوق سے دیکھا کرتی تھی اورکبھی شوق شوق میں سب سے چھپ کر ان کے کرداروں کی نقل بھی کیا کرتی تھی۔ جب مجھے خودفلموں میں اداکاری کرنا پڑی تو میرا یہی مشاہدہ کام آیا۔ میں اداکاری کے بہت مشکل راستوں سے گزرتی ہوئی آج اس مقام پرپہنچی ہوں۔ ایک اداکارہ کی زندگی حقیقی معنوں میں بڑی جدوجہد سے عبارت ہوتی ہے۔
زندگی فلموں کتابوں سے مختلف ہے۔
اپنے بائیس سالہ کیریر میں مسلسل کامیابیاں سمیٹنے والی 42 سالہ چارلیز نے بالی ووڈ کی سرزمین پر شاید ہی کوئی ایسا اعزاز ہو جو اپنے نام نہ کیا ہو۔ بہت کم اداکارائیں اپنی شہرت برقرار رکھ پاتی ہیں تا ہم چارلیز ہر بارنئے روپ میں سامنے آ کر شائقین کو چونکا دیتی ہیں۔ بے شمار کامیاب فلمیں کرنے کے علاوہ چارلیز اپنا پروڈکشن ہاوٴس بھی دیکھتی ہیں اور اپنی کئی فلموں میں انہوں نے ہدایتکاری کے ساتھ اداکاری بھی کی ہے۔ غربت کی دہلیز سے شہرت کے ساتوں آسمان چھونے والی چارلیز کو دنیا کی سو با اثر شخصیات میں بھی شامل کیا گیا۔ چارلیز کہتی ہیں جب معلوم ہوا کہ اب ڈانس نہیں کر سکتی تو میں ڈپریشن کا شکار ہو کر اپنی ماں کے پاس ساوٴتھ افریقہ چلی گئی تھی ، ایسا لگ رہا تھا دنیاختم ہوگئی۔ تب میری ماں نے مجھ سے کہا کہ اگر ڈانس نہیں تو پھر فوری طور پر اپنے لئے دوسرے کیرئیر کانتخاب کرو۔ انہوں نے مجھے ساوٴتھ افریقہ سے دوبارہ لاس اینجلس بھیج دیا تھا جہاں ایک بینک میں میری ملاقات ایک ایجنٹ سے ہوئی جس نے میرا کیر ئیر بنانے میں بہت مدد دی۔ اپنی ابتدائی فلموں میں مجھے مختصر رول کرنا پڑے جبکہ ایک فلم میں تو میرا کوئی ڈائیلاگ ہی نہیں تھا۔ بہر کیف قسمت اپنے ساتھ دیا، دو تین سال کے بعد مجھے اچھے پراجیکٹس مل گئے جنہوں نے مجھے ہالی ووڈ میں بے مثال کامیابی دلوائی۔“ چارلیز اب اس مقام پر ہیں جہاں وہ اپنی مرضی سے فلمیں منتخب کرتی ہیں تاہم وہ اداکاراوٴں کو بڑے بجٹ کی فلموں میں یکساں مواقع فراہم نہ کرنے پر ہالی ووڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے شرمندگی ہے کہ میں ہالی ووڈ کا حصہ ہوں جہاں خواتین کو بڑے بجٹ کی فلموں میں کام کرنے نہیں دیا جاتا، در اصل کچھ جاہل لوگ خواتین کو آج بھی کمزودرمخلوق سمجھتے ہیں‘ چارلیز نے فلموں میں متنوع کردار نبھائے ہیں۔ انہیں فلم 'ڈیول ایڈو کیٹ“ میں اپنا کردار بہت پسند ہے اور وہ آئندہ کسی ایسے شہری کا کر دار ادا کرنے کی خواہشمند ہیں جس کا کوئی ملک نہ ہو. ان کا کہنا ہے کہ فلمیں اور ناول آج تک انسان کے بدلتے ہوئے روپ کو دیکھا نہیں سکے ہیں۔ حقیقت میں زندگی کچھ اور ہے اور ہم فلموں اور کتابوں میں اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ ایک انسان کئی روپ رکھتا ہے اور لمحہ لمحہ بدلتا ہے “
مردوں پر اعتبار نہ رہا
چار لیز نے اپنی زندگی میں آنے والے پہلے مر دیعنی اپنے باپ کو ایک وحشی مرد کی صورت میں دیکھا تھا یہی وجہ ہے کہ وہ آج تک مردوں پر اعتبار نہ کر لیں۔ چارلیز نے تاحال شادی نہیں کی ہے لیکن ایسا نہیں کہ محبت جیسے جذبے سے سرشار نہیں ہوئیں۔
موت کسی فلمی سیٹ پر ہونی چاہیے
چارلیز کہتی ہیں کہ جب کوئی فنکار کیمرے کے سامنے نہیں ہوتا تو وہ پھر کیمرے کے پیچھے چلا جاتا ہے۔
Browse More Articles of Hollywood
ڈراونی فلمیں، لوگوں کی پسند،خوف اور ڈراونی فلمیں دیکھنے کے فوائد
Daraoni Filmain
92ویں آسکر ایوارڈز 2020
92 Oscars Awards 2020
بافٹا ایوارڈز”1917“ نے میلہ لوٹ لیا
Bafta Award 1917 Ne Meela Loot Liya
جنوبی کوریائی فلم پیرا سائیٹ نے تاریخ رقم کردی
South Korean Movie Perasite Ne Tareekh Raqam Kar Di
دنیا کی خوبصورت ترین خواتین
Dunya Ki Khobsorat Tareen Khawateen
جینیفر لارنس
Jennifer Lawrence
” گیم آف تھرونز“پھر تخت نشیں
Game of thrones phir takhat nasheen
کرسٹن سٹیورٹ خوبصورتی کا استعارہ
kristen stewart - Khobsorti Ka Isteara
جینیفر اینسٹن
jennifer aniston
جینیفر لارنس اب”موب گرل “بنیں گی
jennifer lawrence ab mob girl banain gi
ہاررفلمیں کئی افراد کی قاتل
Horror Filmain Kayi Afrad Ki Qatil
سکارلیٹ جوہانسن
Scarlett Johansson
Famous Showbiz Stars
Mehmood Aslam
zarnish khan
Ben Stiller
Beth Toussaint
Wajahat Rauf
Kel Mitchell
Rahat Kazmi
Taylor Momsen
Nicky Whelan
Ghulam Ali
Ayesha Khan
Sadia Khan
Showbiz News In Urdu
-
کامیڈی کنگ منور ظریف کی48ویں برسی29اپریل کو منائی جائے گی
-
برصغیر کے نامور اردوڈرامہ نگارآغاحشر کاشمیری کی 89ویں برسی 28اپریل کومنائی جائے گی
-
ایمن خان کی ہمشکل لڑکی کی ڈانس ویڈیو وائرل
-
آج کل کے ڈراموں میں رشتوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے،نعمان اعجاز
-
بشریٰ انصاری کے دوسرے شوہر کی پہلی شادی اینکر فرح سعدیہ سے ہوئی تھی ،ڈاکٹرعمرعادل
-
شاہ رخ خان کی ڈان کے روپ میں واپسی
-
زوہاب خان نے داڑھی بڑھانے کیلئے ٹرانسپلانٹ کروانے کی وجہ بتا دی
-
مجھے جلدی شادی کرنے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہی: سدرہ نیازی