2018 Hamza Ka Parda Semay

2018 Hamza Ka Parda Semay

2018 ء کا پردئہ سمییں

فلموں کی تعداد اور موضوعات میں بہتری آئی

بدھ 2 جنوری 2019

وقار اشرف
پاکستان کی فلم انڈسٹری بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہورہی ہے اور ہرگزرتے سال کے دوران ریلیز ہونے والی فلموں کی تعداد میں تبدریج اضافہ ہورہا ہے ورنہ 2012ء میں ایک وقت یہ بھی آیا تھا کہ سال میں ایک بھی فلم ریلیز نہیں ہوسکی تھیں ۔2018ء اب رُخصت ہورہا ہے اور2019ء کا سورج طلوع ہونے جارہا ہے ۔2018ء پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے مجموعی طور پر اچھا رہا ہے ،فلموں کی تعداد میں بہتری کیساتھ ساتھ موضوعات میں بھی قدرے بہتری آئی ہے جن میں روایتی گھسے پٹے موضوعات کی بجائے اہم سماجی مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے ۔


اُردو فلمیں زیادہ بن رہی ہیں جبکہ پنجابی سینما بدستور زوال کا شکار ہے ۔2018مجموعی طور پر پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے نہایت حوصلہ افزارہا ہے کیونکہ اس سال ہماری فلمیں بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی نمائش کے لئے پیش کی گئیں اور وہاں انہیں پزیرائی ملی ۔

(جاری ہے)

ایک افسوس ناک بات یہ بھی ہے کہ شائقین کو بہت کم فلمیں دیکھنے کو ملیں اور دونوں عیدوں کے بعد کوئی قابل ذکر فلم ریلیز نہیں ہوئی ۔

پنجابی سینما کی بحالی کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش بھی نظر نہیں آئی ۔
لاہور میں جو چند پنجابی فلمیں بنیں وہ صرف سنگل سکرین سینما کے لئے بنائی گئی تھیں لیکن کئی پشتو فلمیں بیرون ملک بھی ریلیز کی گئیں۔پاکستانی فلموں کو سعودی عرب اور چین کی صورت میں ایک اور بڑی مارکیٹ بھی اس سال ملی ہے۔اس سال کے دوران بہت سے فنکاربھی سلور سکرین پر متعارف کرائے گئے۔
اگر ہم 2018ء کی فلموں کا جائزہ لیں تو ہمایوں سعید کی ”جوانی پھر نہیں آنی 2“بزنس کے اعتبار سے سال کی سب سے بڑی فلم قرار پائی جورواں سال عیدالفطر کے موقع پر ریلیز ہوئی تھی ۔اگر چہ اس کے مقابلے میں دو اور پاکستانی فلمیں بھی تھیں لیکن ”جوانی پھر نہیں آنی 2“بلاک بسٹر ثابت ہوئی ۔یہ
2015ء میں ریلیز ہونے والی فلم ”جوانی پھر نہیں آنی “کا سیکوئل تھا جس کی کاسٹ میں کچھ تبدیلی کی گئی تھی ۔
دونوں فلموں کے ڈائریکٹر ندیم بیگ ہی تھے ۔اس کامیڈی فلم کو ہمایوں سعید اور سلمان اقبال فلمز نے مشترکہ طور پر پروڈیوس کیا تھا ،کہانی واسع چودھری کی تھی جبکہ ہمایوں سعید ،فہد مصطفی،احمد علی بٹ ،واسع چودھری ،ماوراحسین ،کبریٰ خان ،ثروت گیلانی ،عظمی خان اس کے نمایاں فنکاروں میں شامل تھے ۔فلم کی کہانی کے ساتھ ساتھ اداکاری بھی پسند کی گئی ۔

”پر واز ہے جنون“بھی 2018ء کی ایک اہم فلم ہے ۔پاکستان اےئر فورس کے شاہینوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بنائی گئی اس فلم کے حوالے سے عام خیال یہ تھا کہ یہ شاید فلم بینوں کو زیادہ متاثر نہ کرسکے کیونکہ ایسے موضوعات پر پہلے بھی جو فلمیں بنیں وہ خاطر خواہ بزنس نہیں کرسکی تھیں لیکن مومنہ ڈُرید فلمز کی ”پروازہے جنون “نے تمام اندازے غلط ثابت کردےئے،فلم نے نہ صرف بہت اچھا بزنس کیا بلکہ فلمی نقادوں نے بھی اسے سراہا۔
رومانس ،کامیڈی اور حب الوطنی کے جذبات پر مبنی اس فلم میں حمزہ علی عباسی ،حانیہ عامر ،احدرضا میر اور شاز خان کی اداکاری کو سراہا گیا۔ یہ فلم بھی عید الفطر پر ریلیز ہوئی تھی ۔حسیب حسن فلم کے ڈائریکٹر تھے جبکہ کہانی فرحت اشتیاق نے لکھی تھی ۔فلم نے 43کروڑ سے زائد کا بزنس کیا۔
علی ظفر کی پہلی پاکستانی اور مایا علی کی ڈیبیو فلم ”طفیان اِ ن ٹربل “بھی 2018ء کی ایک بڑی فلم ہے ۔
بالی وُڈ کی طرح اس فلم میں بھی علی ظفر کی اداکاری کافی پسند کی گئی ۔جب فلم ریلیز ہوئی تو اس وقت علی ظفران پر ساتھی گلوکار ہ میشا شفیع کی جانب سے ہراسگی کے الزامات لگائے گئے تھے لیکن اس کے باوجود فلم نے کافی اچھا بزنس کیا۔فلم41کروڑ سے زائد کا بزنس کر چکی ہے ۔رومانس ،ایکشن اور کامیڈی کا خوبصورت امتزاج لئے یہ فلم احسن رحیم کی بھی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم تھی ۔
فلم بین الاقوامی سطح پریش راج فلمز کے بیز تلے ڈسٹری بیوٹ کی گئی جسے پاکستان کی چوتھی سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم کا اعزاز حاصل ہے ۔
جاوید شیخ محمود اسلم ،فیصل قریشی ،نےئر اعجاز کی اداکاری بھی فلم میں کافی پسند کی گئی ۔ڈائریکٹر نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضا علی میرزا کی نامعلوم افراد ،ایکٹر ان لاء ،اور نامعلوم افرادٹو کے بعد چوتھی فلم ”لوڈ ویڈنگ “بھی رواں سال کی فلموں میں شامل ہے۔
فہد مصطفی اور مہوش حیات نے اس میں مرکزی کردار نبھائے ۔فلم کا موضوع تو بہت اچھا تھا مگر اسے اس طرح سے پذیرائی نہیں مل سکی جو ملنی چاہئے تھی ۔پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کا دعویٰ تھا کہ عید پر سینما مالکان نے فلم کے ساتھ زیادتی کی اور اس نا نصافی کی وجہ سے فلم اچھا بزنس نہیں کرسکی ۔
دوسری طرف سینما مالکان کا موٴقف ہے کہ فلم کی مارکیٹنگ کمزور تھی اس لئے کم سکرینز پر پیش کیا گیا۔
فلم کی کہانی ایک ایسے لڑکے کے گرد گھومتی ہے جوکسی سے محبت کرتا ہے لیکن اپنی بہن کی شادی ہونے تک خود شادی نہیں کرسکتا اس طرح فلم میں شادی کلچر اور اس سے جڑے سماجی مسائل کو موضوع بنایاگیا۔فلم ”فلم والا پکچرز “کے بینر تلے ریلیز ہوئی تھی ۔”لوڈویڈنگ “بھارتی فلم فیسٹیول کے لیے نامزد بھی ہوچکی ہے ۔ڈائریکٹر عمران ملک کی فلم ”آزادی “میں معمر رانا نے کشمیری حریت پسند اور سونیا حسین نے ان کی ہیروئن کا کردار ادا کیا۔

عرفان ملک اور عمران ملک فلم انڈسٹری کے لچنڈڈائریکٹر پرویز ملک کے صاحبزادے ہیں اور فلم ”پرویز ملک فلمز“کے بینر تلے ریلیز کی گئی تھی ۔واجدزبیری نے فلم کا سکرین پلے لکھا تھا جبکہ ساحر علی بگانے موسیقی دی تھی ۔ندیم بیگ نے فلم میں آزاد (معمر رانا)کے والد کا کردار نبھایا۔اپنی میٹڈفلم ”الٰہ یار اینڈی دی لچنڈ آف مارخور “بھی2018ء کی فلموں میں شامل تھی ۔
عزیز ظہیر خان نے فلم ڈائریکٹر کی تھی ۔جاوید شیخ کی ”وجود“بھی 2018ء کی فلموں میں شامل ہے جس میں جاوید شیخ کے علاوہ دانش تیمور اور سعیدہ امتیاز نے مرکزی کردار نبھائے ۔
فلم موسیقی،کا میڈی اور فیملی ڈرامہ کا خوبصورت امتزاج تھی جس کی عکس بندی بین الاقوامی لوکیشنز پر کی گئی تھی ۔شایان خان ،کومل فاروقی ،نایاب خان ،عذرامحی الدین ،میکال ذوالفقار ،علی کاظمی اور قوی خان کی فلم ”نہ بینڈ نہ باراتی “بھی2018ء میں ریلیز ہوئی مگر فلم بینوں کی توجہ حاصل نہ کرسکی ۔
اس رومانٹک کامیڈی کو محمود اختر نے ڈائریکٹر کیا تھا جسے ہم فلمز کے بینر تلے 16جون کوعیدالفطر پر ریلز کیا گیا۔
آمنہ شیخ ،صنم سعید اور عدنان ملک کی ”کیک“نے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دُنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی ۔
فلم کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو کئی چھوٹے چھوٹے تنازعات میں گھرا نظر آتا ہے تا ہم فلم میں شامل جذباتی ،کامیڈی اور رومانوی مناظر کی وجہ سے فلم کو دیگر فلموں سے منفرد قرار دیا گیا تھا ۔
محمد احمد ،فارس خالد،حراحسین بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھیں ۔عاصم عباسی کی ہدایات میں بننے والی اس فلم نے بین الاقوامی سطح پر بھی کئی ایوارڈز حاصل کیے ہیں ۔
آسکر کی بہتری غیر ملکی کیٹیگری میں نامزد بھی ہو ئی تھی لیکن شارٹ لسٹ میں جگہ نہ بناسکی ،وہاں اس کا مختلف ممالک کی 93فلموں سے مقابلہ تھا۔”ڈونکی کنگ “کو پاکستان کی سب سے زیادہ بزنس کرنے والی اپنی میٹڈ فلم قرار دیا گیا ہے ۔
اس فلم کی کہانی جنگل کے ایک ایسے گدھے پر مبنی ہے جسے ایک چالاک لومڑی اپنی سازش کے تحت جنگل کاراجا بنا دیتی ہے ،اسے لگتا ہے گدھا جنگل کیلئے کچھ نہیں کرپائے گالیکن ہوتا کچھ اور ہی ہے ۔فلم میں کئی نامور اداکاروں نے مختلف کرداروں کو اپنی آوازیں دی جن میں حنادلپزیر ،افضل خان ریمبو ،جاوید شیخ اور عدیل ہاشمی نمایاں تھے ۔فلم کا مرکزی کردار منگومنگوجان منگو بچوں کیساتھ ساتھ بڑوں میں بھی مقبول رہا۔

عدنان سرور کی ڈائریکشن میں بننے والی ”موٹر سائیکل گرل اگر چہ بزنس کے حوالے سے اتنی کامیاب تو نہیں ہوئی لیکن فلم نے لوگوں کے دل کو ضرور چھوا۔سوہائے علی ابڑو نے فلم میں موٹر سائیکل گرل کامرکزی کردار کیا۔علی کاظمی ،ثمینہ پیرزادہ اور سرمد کھوسٹ بھی اس کی کاسٹ میں شامل تھے ۔موٹر سائیکل گرل ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے والد کے پاکستان کے شمالی علاقوں کا موٹر سائیکل پر دورہ کرنے کے خوب کو پورا کرتی ہے اور ایسا کرنے کے لئے اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اس فلم میں خواتین کو معاشرے میں پیش آنیوالے مسائل کو بھی پیش کیا گیا۔

اظفر جعفری کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ”پرچی“بھی سال کی اہم فلم تھی جس میں اداکارہ حریم فاروق کو ایک مضبوط کردار میں پیش کیا گیا۔”پرچی “کی دیگر کاسٹ میں علی رحمان خان اور شفقت چیمہ شامل تھے ۔ڈائریکٹر اظہر جعفری کی ”پرچی“میں حریم فاروق اور علی رحمن خان نے مرکزی کردار کئے تھے ،یہ سعودی عرب میں ریلیز ہونیوالی یہ پہلی پاکستانی فلم ہے ۔

رومانٹک کامیڈی فلم ”سات دن محبت ان “‘کو مینو اور فرجاد کی جوڑی کے ڈائریکٹ کیا جو اس سے قبل ”زندہ بھاگ “اور ”جیون ہاتھی “بھی بنا چکے ہیں ۔کہانی فصیح باری خان کی تھی ۔ماہرہ خان اور شہریار منور اس کے مرکزی کردار تھے۔ آمنہ الیاس کے علاوہ میرا سیٹھی ،حنادلپزیر اور جاوید شیخ بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھے ۔میراسیٹھی کی یہ ڈیبیوفلم تھی ۔
اگر چہ فلم کی کہانی پر کچھ تنقید بھی ہوئی تھی لیکن باکس آفس پر فلم کافی اچھی رہی ۔
زیادہ تررونے دھونے والے کردار کرنے والی ماہرہ خان کو اس فلم میں ایک منفرد انداز میں پیش کیا گیا ۔
انہوں نے فلم میں نہ صرف کامیڈی کی بلکہ اپنے حق کے لیے لوگوں کا مقابلہ کرتی بھی نظر آئیں ۔فلم کی موسیقی کو بھی پسند کیا گیا۔
ڈائریکٹر عابس رضا کی ”مان جاؤناں “میں ایلناز نوروزی ،عدیل چوہدری ،حاجرہ یا مین اور غناعلی نے مرکزی کردار نبھائے۔
سید عاطف علی کی ”پری “کے علاوہ ریحان شیخ کی ”آواز “بھی اس سال کی فلموں میں شامل ہے جس میں صنم سعید ،ریحان شیخ ،نمرہ بچہ اور انجلین ملک نے اہم کردار کئے ۔عمر حسن کی اینی میٹڈ فلم ”ٹک ٹاک “کے علاوہ سہیل خان پروڈکشن کی فلم ”شورشرابا“بھی رواں سال کی فلموں میں شامل ہے جس کی ڈائریکشن کے لئے بھارت سے حسنین حیدر آباد والا کی خدمات حاصل کی گئی تھیں لیکن یہ فلم فلم بینوں کو متاثر نہ کرسکی ۔

ڈائریکٹر شعیب خان اور پروڈیوسر خرم ریاض کی فلم ”جیک پاٹ “2018ء کی ایک کامیاب فلم تھی لیکن سینما مالکان نے اسے پورے شونہ دے کر زیادتی کی ۔اس میں نور حسن اور صنم چوہدری نے مرکزی کردار نبھائے،یہ فلم اب رواں ماہ جنوری 2019ء میں دوبارہ ریلیز کی جارہی ہے ۔
دبئی میں بننے والی شازیہ خان کی فلم ”پنکی میم صاحب “دسمبر میں ریلیز ہوئی مگر شائقین کو متاثر کرنے میں بری طرح ناکام رہی ۔شرمین عبید چنائے کی فلم ”تین بہادر“بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی پسند کی گئی ۔سال کی آخری فلم ”عارفہ“تیس دسمبر کو ریلیز ہوئی جس میں اکبر سبحانی سکینہ خان اور متیرانے اداکاری کی ہے ۔

Browse More Articles of Lollywood