Har Kirdaar Mein Naya Tajurbah Karti Hon

Har Kirdaar Mein Naya Tajurbah Karti Hon

ہر کردار میں نیا تجربہ کرتی ہوں

پہلی ویب سیریز میں کا م اعزاز ہے وراسٹائل اداکارہ رُباب ھاشم سے خصوصی گفتگو

پیر 12 نومبر 2018

وقار اشرف
رُباب ہاشم ٹی وی کی خوبصورت اور باصلاحّیت اداکارہ ہیں جنہوں نے سنجیدہ اور ہلکے پھلکے دونوں طرح کے کردار کمال مہارت سے کئے ہیں ،بہت کم عمری میں شوبز انڈسٹری کا حصّہ بننے والی رباب ہاشم نے خود کو وراسٹائل اداکارہ ثابت کیا ہے ۔ضد،اِک تھی مشال ،محبت خواب سفر، میں ماں نہیں بننا چاہتی ،تم سے مل کے ،عشقادے ،پیامن وے ،مرضی اور منت جیسے ڈراموں میں لاجواب اداکاری کرنے والی رُباب ہاشم اب اپنے کیرےئر کی پہلی ویب سیریز میں بھی کام کریں گی جسے وجاہت رؤف بنا رہے ہیں ۔

وجاہت رؤف اور رُباب ہاشم اس سے قبل ڈرامہ ”تمہارے ہیں “میں بھی ایک ساتھ کام کر چکے ہیں ۔اس ویب سیریز کی کہانی کالج لائف ،محبت اور میوزک کے گردگھومتی ہے جس میں مہوش حیات ،اسد صدیقی اور اظفر رحمان کو پہلے ہی کا سٹ کیا جا چکا ہے ۔

(جاری ہے)

وجاہت رؤف اس ویب سیریز کو نہ صرف ڈائریکٹ کریں گے بلکہ اس کی کہانی بھی انہوں نے لکھی ہے ۔رباب ہاشم نے بطور ہوسٹ بھی ٹی وی پر کئی پروگرام کئے ہیں ۔


رُباب ہاشم کی تاریخ پیدائش 28نومبر ہے اور اس حساب سے ان کا سٹارقوس بنتا ہے اور ان میں اپنے اسٹار کی خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔وہ کراچی میں پلی بڑھیں اور تعلیم بھی وہیں حاصل کی ۔5فٹ 8انچ قد کی حامل سروقامت رُباب ہاشم نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرا پہلا ڈرامہ پی ٹی وی ہوم کیلئے تھا جس کی ڈائریکٹر مصباح خالد تھیں ،اس سے پہلے پی ٹی وی پر ہی انور مقصود کالکھا ڈرامہ ”ہم پہ جو گزری ہے “بھی کیا تھا جس کے ڈائریکٹر شاہد شفاعت تھے جو اداکارہ ثابیہ سعید کے شوہر ہیں ،ثانیہ سعید نے بھی اس میں اداکاری کی تھی لیکن ان دونوں ڈراموں میں میرے کردار مرکزی نہیں تھے ۔
مصباح خالد کی ڈرامہ سیریل ”داغ ندامت “بطور مرکزی اداکارہ میرا پہلا ڈرامہ تھا جوپی ٹی وی ہوم سے آن اےئر گیا تھا ۔
شوبز میں آمد کے حوالے سے رُباب ہاشم نے بتایا کہ شوبز سے میرا 10سال کی عمر سے تعلّق ہے جب نجی چینل پر بچّوں کے ایک پروگرام کی میزبانی کرتی تھی ،اسی چینل پر دو سال تک ایک ڈاکیو منٹری پروگرام کی بھی میزبانی کی ،پھر اسپورٹس چینل سے دوسال تک گیم شو کیا ۔
نیشنل کالج آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا)کی میں گریجوایٹ ہوں اور ایکٹنگ باقاعدہ میں نے پڑھی ہے ۔’ناپا“کے پہلے بیج میں میں سب سے کم عمر گریجوایٹ تھی ،میری عمر اس وقت 16سال تھی ۔مارکیٹنگ میں بی بی اے آنرز کرنے کے بعد مکمّل طور پر اداکاری کی ہوگئی اور آغاز میں ہی اچھّے پراجیکٹس مل گئے ۔”ضِد “کے علاوہ ”پیامن بھائے“،”تم سے مل کر“،” سرتاج ولا “،”میرے درد کی تجھے کیا خبر “ابتدائی ڈرامے تھے ۔

میزبانی سے اداکاری کی طرف آنے کے حوالے سے رُباب ہاشم نے بتایا کہ اداکاری تو میں نے ”ناپا“میں3سال تک پڑھی ہے جہاں طلعت حسین ،راحت کا ظمی اور ضیاء محی الدین میرے استاد تھے ۔وہاں دوران تعلیم بھی میں اداکاری کرنا چاہتی تھی مگر پڑھائی کی وجہ سے وقت نہیں مل سکا تھا ۔اب بھی کبھی کبھار کسی پروگرام کی کمپےئرنگ کرلیتی ہوں مگر اداکاری میں زیادہ مزہ آتا ہے۔
اگر چہ اس میں وقت بہت زیادہ لگتا ہے لیکن مجھے بوریت کا احساس نہیں ہوتا ۔ویسے اداکاری تھکادینے والا کام ہے جو ہر کوئی نہیں کر سکتا ۔
پسندیدہ کرداروں کے حوالے سے رُباب ہاشم نے بتایا کہ میں ہر طرح کے کردار بخوبی کر سکتی ہوں اور ہر کردار میں نیا تجربہ کرتی ہوں ۔میں خود کو خاص قسم کے کردار وں تک محدود کرنا نہیں چاہتی بلکہ خود کو دریافت کرنا چاہتی ہوں ۔
اس وقت اداکاری کررہی ہوں تو بھرپور لطف اندوز ہورہی ہوں ۔میزبانی بھی کرتی ہوں ۔میں وہی کام کرتی ہوں جس سے مجھے مزہ آئے اور وہ مجھے بوجھ نہ لگے ۔تھیٹر پر راحت کا ظمی کے ساتھ ”بجلی پیار اور ابّا جان “اور ”آدھے ادھورے “کیا ہے کر چکی ہوں ۔ایک روسی کھیل ”میرج پروپوزل “بھی کیا جسے زین احمد نے ڈائریکٹ کیا تھا ،یہ کھیل ہم دوتین بار پیش کر چکے ہیں ۔
راحت کا ظمی ،ضیاء محی الدین اور طلعت حسین جیسے لوگ واقعی لچنڈ ہیں۔ قوی خان سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے اس لئے رول ماڈل کے طور پر کسی ایک کانام نہیں لے سکتی ۔جہاں تک ساتھی فنکاروں کیساتھ ذہنی ہم آہنگی کا تعلّق ہے تو سمیع خان ،احسن خان اور عدنان صدیقی کیساتھ کام کرکے اچھا لگا ہے ۔
پاکستانی ڈرامہ کے ماضی پر گفتگو کرتے ہوئے رُباب ہاشم نے بتایا کہ ہر چیز وقت کیساتھ تبدیل ہوتی ہے ،ماضی کا ڈرامہ آج کے ڈرامے سے قدرے مختلف ہے ۔
اب نئے لوگ آگئے ہیں ،ٹیکنالوجی میں بھی بہت جدّب آگئی ہے ،ڈائریکٹر بالکل مختلف انداز میں کام کررہے ہیں ۔اگلی دہائی میں ہمارا ڈرامہ بالکل ہی تبدیل ہو جائیگا ۔جہاں تک کہانیوں میں کسی حد تک یکسانیّت کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرے میں یہی کچھ ہورہا ہے ۔اگر اکثر کہانیاں عورت کی مظلومیّت کے گرد گھوم رہی ہیں تو ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔
اگر چہ ایسے ڈراموں کی ریٹنگ زیادہ ہوتی ہے لیکن ریٹنگ ہی سب کچھ نہیں ہوتی ،کچھ معاشرتی ذمّہ داریاں بھی ہم پر عائد ہوتی ہیں جس کے لئے ہمیں نئے نئے موضوعات کو بھی لینا چاہئے۔ہمارے اسکرپٹ کے شُعبے میں بہتری کی گنجائش ہے،موضوعات میں بھی جدّت لانے کی ضرورت ہے ۔
رُباب ہاشم نے کراچی اور لاہور میں کام کے فرق کے حوالے سے بتایا کہ کراچی میں کام بہت تیز ہوتا ہے ۔
لاہور میں بھی کام کرکے بہت مزہ آتا ہے لیکن یہاں کسی حد تک پروفیشنل اِزم کا فقدان نظر آیا ،اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ لاہور میں زیادہ کام نہیں ہورہا ۔جب یہاں بھی زیادہ کام ہوگا تو وہ بھی وقت کی قدر کرنے لگیں گے ۔فلموں میں کام کرنے کے حوالے سے رُباب ہاشم نے بتایا کہ مجھے ایک آدھ فلم کی پیشکش ضرور ہوئی لیکن اسکرپٹ دیکھ کر کام نہیں کیا کیونکہ ابھی میرے پاس بہت وقت ہے ہاں مستقبل میں بہت اچھّی فلم کی پیشکش ہوئی تو ضرور کام کروں گی۔

Browse More Articles of Lollywood