Meray Baad Meri Biwi Ka Khayal Kon Rakhay Ga
میرے بعد میری بیوی کا خیال کون رکھے گا؟
11فروری 2018ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوتے وقت بھی قاضی واجد کو یہی فکر دامن گیر تھی کہ اگر میں نہ رہا تو میری بیوی کا خیال کون رکھے گا؟
بدھ 11 اپریل 2018
(جاری ہے)
وہ مئی 1943 میں بھارت میں پیدا ہوئے ، انہوں نے 1956 میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، اسی دور میں فلم بیداری میں بھی اداکاری کا لوہا منوایا1967 میں ٹیلیویژن کا دور شروع ہوا تو وہ پہلی مرتب ڈرامہ سیریل ”راستہ‘ میں جلوہ گر ہوئے۔
ان کے مشہور زمانہ ٹی وی ڈراموں میں دوراہا‘نتہائیاں، ہوائیں، آنگن تیڑھا، خدا کی بستی اور دھوپ کنارے شامل ہیں۔ 1980 کی دہائی میں انہوں نے ریڈیو پر باقاعدہ ملازمت اختیار کر لی اور لگ بھگ پچیس برس تک مسلسل ریڈیو پاکستان سے منسلک رہے۔ قاضی واجد کور یڈ یو صنعت کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ وہ ریڈیو کو اپنی پہلی محبت قرار دیتے تھے۔ اسی دوران انہوں نے تھیٹر پر تعلیم بالغان، لال قلعے سے لالوکھیت اور وادئی کشمیر جیسے ڈراموں سے بھی خوب شہرت سمیٹی۔ قاضی واجد کی اداکاری حقیقت سے قریب تر تھی ، وہ نہایت برجستگی سے مکالموں کی ادائیگی کرتے ،ان کے کرداروں میں بناوٹ نہیں تھی۔ بالی ووڈ اداکار انیل کپور قاضی واجد سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں بعض اوقات میرے دل میں یہ خواہش مچلتی ہے کہ قاضی واجد کے ادا کئے ہوئے کردار میں ادا کروں۔‘قاضی واجد ذاتی طور پر بشری انصاری اور ثانیہ سعید کی اداکاری کو بہت پسند کرتے تھے، بشری انصاری بھی اکثر کہتی نظر آتی ہیں ہم نے اردو جملوں کی درست ادائیکی قاضی واجد صاحب سے سیکھی، اب ایسے فنکارکم ہیں جن سے کچھ سیکھا جا سکے۔ وہ کم عمری میں ہی شو بز کی رونقوں کا حصہ بن گئے مگر اپنی شخصیت پر بھی کوئی داغ نہیں لگنے دیا۔ ایک زمانے میں کراچی میں قاضی واجد جبکہ لاہور میں قوی خان ریڈیو، ٹی وی اور تھیٹر کے منجھے ہوئے فنکار تصور کئے جاتے تھے۔ قاضی واجد نے لاہور کے بیشتر تھیٹر ڈراموں میں قوی خان کے ساتھ کام کیا جس کی بنا پر ان کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ استوار ہو گیا اور ان کے پرستاروں نے انہیں کیوز کی جوڑی“ کا خطاب دیدیامگر اب قاضی واجد کی وفات کے بعد یہ جوڑی ٹوٹ گئی ہے جس پرقوی خان بے حد رنجیدہ ہو کر کہتے ہیں’واجد جب بھی کراچی سے لاہور آتے تھے میرے گھر پر ہی قیام کرتے تھے، جب ٹی وی نہیں آیا تھا، ہم نے ایک ساتھ تھیٹر پر بہت کام کیا۔ پھر ٹی وی کا دور آیا تو ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا اور ہمیں بطور کیوز کی جوڑی لوگوں سے بہت محبت ملی۔ قاضی واجد جیسے دوست اب کہاں ملیں گے؟ اس کی موت نے مجھے ذاتی طور پر بہت نقصان پہنچایا ہے۔ قاضی صاحب کی پر بہار شخصیت کا سحران کے مداحوں کے ہی نہیں بلکہ ان کے قریبی دوستوں کے بھی سر چڑھ کر بولتا تھا، دیگر احباب میں انور مقصود،شہزاد رضا، ایاز خان ، در دانہ آ پا، روبینہ اشرف اورطلعت حسین شامل ہیں۔ چونکہ انہیں خودبھی شعر کہنے کا شوق تھا اس لئے جب انور مقصود اپنا کوئی کام نہیں سناتے تو قاضی واجد کے سوا کسی میں یہ جرآت نہیں تھی کہ وہ ان کے کلام میں کسی ردوبدل کا مشورہ دیتے انور مقصود ہی نہیں ان کے دیگر احباب بھی فخر سے یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ قاضی واجد کی کسی بات کو بھی رد نہیں کرتے تھے۔ قاضی واجدمحض اپنے بچوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ شوبز میں نے آنے والے لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ بھی نہایت شفقت سے پیش آتے ،ان کی حوصلہ افزائی کرتے اور اگر کسی سے کوئی غلطی ہو جاتی تو بہت محبت سے ان کی اصلاح کرتے ، ان کے اسی شفیق رویے کی وجہ سے ان کے قریبی ساتھی انہیں انسان دوست اور استاد قرار دیتے ہیں۔ وفات سے دو ہفتے پہلے قاضی واجد اپنے شوبز کے چندقریبی ساتھیوں کے ہمراہ عمرے کی سعادت حاصل کرنے گئے تو سب سے اپنے لئے دعا کرنے کی بار بار درخواست کرتے رہے اور باتوں باتوں میں موت کا ذکر چھیٹر دیتے ہیں، اس وقت تو کوئی نہ سمجھ پایا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ مگر قاضی واجد کی اچانک وفات نے اس مصلحت سے بالآخر پردہ اٹھا ہی دیا۔ چونکہ اپنے گھر میں اپنی اہلیہ کے ساتھ وہ تنہا رہتے تھے، ایسے میں بہروز سبزواری اور ان کی اہلیہ سفینہ سبزواری اکثر ان کی دیکھ بھال کے لئے ان کے پاس جایا کرتے تھے، ایک دن قاضی واجدان دونوں کی بے لوث محبت پر زار و قطار رو پڑے۔ چونکہ قاضی صاحب کی اہلیہ چلنے پھرنے سے قاصر ہیں اور ہاتھوں میں الرجی کا شکار ہونے کی وجہ سے وہ پانی میں ہاتھ نہیں ڈال سکتیں اس لئے گھر کی دیکھ بھال، کھانے اور دیگر گھر یلو انتظامات قاضی صاحب کی ذمہ داری ہی تھی حتی کہ اپنی بیوی کو وہ کھانا بھی خود اپنے ہاتھوں سے ہی کھلاتے تھے کبھی دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوتے تو اس بات پراکثر رنجیدہ بھی ہوجاتے تھے اور کہا کرتے تھے مجھے بہت فکر ہوتی ہے کہ اگر میں نہ رہوں تو میری بیوی کا خیال کون رکھے گا؟“ یہ سچ ہے کہ قاضی واجد کی لاجواب اداکاری سے سجے ڈرامے ہمیشہ ان کی یاد دلاتے رہیں گے مگر ان جیسا کوئی دوسرافنکا رہی نہیں، انسان بھی اب نظر نہیں آ تا۔ آخری دیدار کے وقت ان کی اہلیہ سے کیا رشتہ دار نے کہا کہ اگر آپ کو ان سے زندگی میں بھی کوئی شکایت رہی ہوتو انہیں معاف کر دیں اور وہ اس بات پر بلک اٹھیں کہ” معاف۔۔۔ یہ شخص دنیا کا حسین ترین آدمی ہے اس نے مجھے زندگی بھرعیش کروائی ہے، مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں“۔Browse More Articles of Lollywood
مسرور انور
Masroor Anwar
محبوب عالم
Mehboob Alam
کیفی
Kaifee
تمنا بیگم
Tamanna Begum
آغا طالش
Agha Talish
سورن لتا
Swaran Lata
خیام سرحدی ایک ورسٹائل ایکٹر تھے
Khayyam Sarhadi Aik Versatile Actor The
معروف ہدایت کار لقمان
Famous Director Luqman
پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی
Punjabi Filmon Ke Betaaj Badshah Sultan Rahi
موسیقار رشید عطرے
Musician Rasheed Attre
شفیع محمد شاہ
Shafi Muhammad Shah
اقبال حسن
Iqbal Hassan
Famous Showbiz Stars
Melissa Joan Hart
Aasia Begum
Demi Moore
Arshad Mehmood
Sanjay Leela Bhansali
Robin Williams
Ashley Benson
Ruby Rose
Kate Beckinsale
Saboor Ali
Camilla Belle
Vanessa Hudgens
Showbiz News In Urdu
-
کامیڈی کنگ منور ظریف کی48ویں برسی29اپریل کو منائی جائے گی
-
برصغیر کے نامور اردوڈرامہ نگارآغاحشر کاشمیری کی 89ویں برسی 28اپریل کومنائی جائے گی
-
ایمن خان کی ہمشکل لڑکی کی ڈانس ویڈیو وائرل
-
آج کل کے ڈراموں میں رشتوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے،نعمان اعجاز
-
بشریٰ انصاری کے دوسرے شوہر کی پہلی شادی اینکر فرح سعدیہ سے ہوئی تھی ،ڈاکٹرعمرعادل
-
شاہ رخ خان کی ڈان کے روپ میں واپسی
-
زوہاب خان نے داڑھی بڑھانے کیلئے ٹرانسپلانٹ کروانے کی وجہ بتا دی
-
مجھے جلدی شادی کرنے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہی: سدرہ نیازی