معروف قوال امجد صابری کو دنیاسے بچھڑے ایک سال مکمل ہوگیا،ان کی یاد میں حملے کی جگہ شمعیں اور چراغ روشن کئے گئے

امجد صابری کے اصل قاتل ابھی تک نہیں پکڑے گئے، قاتلوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے، فریدصابری

پیر 12 جون 2017 14:20

معروف قوال امجد صابری کو دنیاسے بچھڑے ایک سال مکمل ہوگیا،ان کی یاد میں حملے کی جگہ شمعیں اور چراغ روشن کئے گئے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2017ء) معروف قوال امجد صابری کو دنیاسے بچھڑے ایک سال مکمل ہوگیا ہے پیرکوان کی یاد میں حملے کی جگہ شمعیں اور چراغ روشن کئے گئے۔شہید قوال امجد صابری کی برسی کے موقع پر ان کے اہل خانہ اوراہل علاقہ کی طرف سے لیاقت آباد میں تقریب کا انعقاد کیاگیااور امجد صابری کی شہادت کے مقام پر شمعیں اور چراغ روشن کئے گئے۔

تقریب میں امجدصابری کے بھائی فرید صابری ،بیٹے اور اہل خانہ، پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔امجد صابری کے بھائی فرید صابری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امجد صابری کے اصل قاتل ابھی تک نہیں پکڑے گئے، قاتلوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے جبکہ امجدصابری کے بیٹے نے کہا کہ وہ اپنے والد کا چراغ بنیں گے اوران کے نقش قدم پر چلیں گے۔

(جاری ہے)

امجدصابری یکم دسمبر 1976 کومعروف اور مشہور قوال غلام فرید صابری کے گھر امجد فرید کی پیدائش ہوئی امجد فرید صابری پانچ بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھے ۔ والد سے قوالی کی گائیکی کے اسرار اور رموز سیکھے اور کئی ملکوں میں ان کے ساتھ صوفی کلام کو پیش کیا ۔ والد کے انتقال کے بعد صابری گھرانے کے کام کو آگے بڑھانے کی تمام تر ذمہ داری امجد صابری نے خوب نبھائی اور خاندان کے ساتھ ساتھ ملک کا بھی نام روشن کیا۔

امجد فرید صابری نے قوالی کو اس قدر مقبول بنایا کہ جدید دور میں بھی لوگ عارفانہ کلام کو شوق سے سنتے رہے ۔ امجد صابری نے والد فرید صابری کی جدائی کے بعد ان کا نام زندہ رکھنے والے کیلئے والد کی وراثت کا حق ادا کیا،اور قوالی میں نام کمایا۔ امجد صابری نے بچپن سے ہی گھر میں تصوف کو پروان چڑھتے دیکھا ۔فن قوالی میں اپنے والد سے تربیت حاصل کرتے ہوئے محض آٹھ سال کی عمر سے ہی گائیکی کا آغاز کردیا تھا۔

اللہ اور اس کے اولیا سے محبت نے امجد صابری کی آواز میں ایسی مٹھاس اور سرور بھر دیا کہ سننے والے آواز کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔ امجد صابری نے پاکستان اور بھارت میں کئی کلام پڑھے۔انہیں اب تک کئی ایوارڈز کے ساتھ بہترین پرفارمنس کا ایوارڈ پرائڈ آف پرفارمنس بھی ملا۔امجد صابری کہتے تھے کہ تاجدار حرم۔ جب بھی پڑھی آنکھوں میں آنسو آئے۔یہ پڑھتے ہوئے انہیں شدت سے والد کی یاد آئی۔فن قوالی میں اپنا منفرد مقام رکھنے والے امجد صابری اپنی آواز سے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں۔امجد فرید صابری کو 16رمضان المبارک 22جون کو دہشت گردوں نے لیاقت آباد میں نشانہ بنایا۔امجدصابری قوال ناظم آباد کے پاپوش نگر قبرستان میں اپنے والد اور دادا کے پہلو میں آسودہ خاک ہیں ۔
وقت اشاعت : 12/06/2017 - 14:20:22

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :