پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور گلورکارہ نسیم بیگم کی 47ویں برسی کل منائی جائیگی

نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشتکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی ،انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا

جمعہ 28 ستمبر 2018 13:13

پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور گلورکارہ نسیم بیگم کی 47ویں برسی کل منائی جائیگی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2018ء) پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور گلورکارہ نسیم بیگم کی 47 ویں برسی کل (ہفتہ) کو منائی جائے گی ۔ نسیم بیگم 1936ء میں امر تسرمیں پیدا ہوئیں ۔ انہوںنے موسیقی کا فن کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھا اور 1958ء میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ۔ ان کا پہلا گانا فلم بے گناہ کیلئے ریکارڈکیا گیا جس کے بول نینوں میں جل بھر آئے تھے۔

نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشتکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی جبکہ انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا ۔ انہوںنے 1960ء سے 1964ء تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4نگار ایوارڈز جیتے ۔ ان کی پہلی فلم باجی 1963ء میں ریلیز ہوئی ۔ نسیم بیگم نے رشید عطرے اور اے حمید کے ساتھ خوب جوڑی جمائی۔

(جاری ہے)

انہوںنے موسیقار اے حمید کے ساتھ مل کر فلم سہیلی کے معروف گانے ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیںبھولے کی دھنیں ترتیب دیں ۔

ان کی موسیقی میں سلیم رضا کا گانا کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا بے حد مقبول ہوا۔ انہوںنے 1962ء میں فلم اولاد کا گانا نام لے لے کے تیراہم تو جیئے جائیں گے گایا جو زبان زد عام ہوا۔ انہوںنے ماسٹر عنایت حسین کی موسیقی میں بھی بہت سے گانے گائے۔ بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں ، ایک تیرا سہارا، پھر تیری کہانی یاد آئی گا کر بھی نسیم بیگم نے خوب دھوم مچائی ۔ نسیم بیگم 1964ء میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچی جب انہوںنے فلم حویلی کیلئے گانا میرا بچھڑا بلم گھر آگیا گایا۔سدا بہار اور دل و دماغ میں ہمیشہ کیلئے نقش ہو جانے والے سینکڑوں خوبصورت نغمے گانے والی یہ دلفریب آواز29ستمبر 1971ء کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئی۔
وقت اشاعت : 28/09/2018 - 13:13:55

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :