سندھ کے کہانی نویس مشتاق کاملانی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

مشتاق کاملانی کی سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 22 نومبر 2018 14:46

سندھ کے کہانی نویس مشتاق کاملانی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 نومبر 2018ء) : کُتب نویسی ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے، لیکن افسوس آج کے دور میں جس طرح ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال رفتہ رفتہ سرایت کر رہا ہے ویسے ہی کتاب پڑھنے کا رجحان معدوم ہوتا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اکثر اپنے ساتھ کھڑے یا ساتھ بیٹھے بڑے سے بڑے ادیب کو بھی پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔ ذریعہ معاش ختم ہونے پر ادیب اور کہانی نویس بھی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ایسے ہی سندھ کے مشہور کہانی نویس اور ادیب مشتاق کاملانی حالات کے ظلم و ستم کا شکارہو کر دنیا سے بے نیاز زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سندھ کے ضلع سجاول سے تعلق رکھنے والے ادیب ، دانشور اور کہانی نویس مشتاق کاملانی کو وقت اور حالات نے ہی اس مقام تک پہنچا دیا۔

(جاری ہے)

سندھی، پنجابی اور انگریزی زبان پر عبور رکھنے والے ادیب مشتاق کاملانی انتہائی کسمپسری کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مشتاق کاملانی نے سندھی زبان میں پنوں پر بے شمار کہانیاں تحریر کیں ۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو سے گریجویٹ بھی کیا لیکن ان کے رشتہ داروں کے مطابق ان کی قابلیت ہی ان کی دشمن بن گئی اورمشتاق کاملانی اپنے ہم عصروں کی سازشوں کا ایسا شکار ہوئے کہ اب در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مشتاق کاملانی کے کزن اشرف نے کہا کہ 1979ء میں مشتاق اچانک غائب ہوگئے اور تین چار ماہ بعد مینٹل اسپتال سے ملے تب سے ان کا یہی حال ہے۔

مشتاق کاملانی جن کی کہانیاں بھارت کے آکاش وانی، آل انڈیا ریڈیو سے نشر ہوئیں اور مہران نامہ کی زینت بنیں ، ستم ظریفی یہ کہ آج وہ خود دوسروں کے محتاج ہو کر رہ گئے۔ قبل ازیں سوشل میڈیا پر پاکستان کا معروف ملی نغمہ لکھنے والے شاعر کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں جن میں ان کو کسمپرسی کی حالت میں دیکھ کر صارفین نےشدید رنج کا اظہار کیا۔ پاکستان کا معروف ترین ملی نغمہ ''دل دل پاکستان'' دنیا بھر میں مشہور ہوا۔

لیکن اس نغمے کے خالق و شاعر بھی مشتاق کاملانی ہی کی طرح کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک رتہ میں علالت کے دن گزارتے نثار ناسک اس سدا بہار نغمے کے خالق ہیں ۔نثار ناسک کی بینائی کے ساتھ ساتھ یادداشت بھی جا رہی ہے لیکن اپنا لکھا ہوا یہ عالمی شہرت یافتی ملی نغمہ نثار ناسک کو آج بھی یاد ہے ۔
نثار ناسک کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے ان کی حالت کو دیکھ کر شدید دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ ''دل دل پاکستان'' ایک ایسا نغمہ ہے جو نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک بھی پاکستان کی پہچان بنا ہے۔

اس نغمے کو گا کر کئی گلوکاروں نے شہرت حاصل کی لیکن اس عالمی شہرت یافتہ نغمے کے خالق اور شاعر کو بھُلا دیا گیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ہیروز کی مدد کرنی چاہئیں کیونکہ یہ ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں۔
وقت اشاعت : 22/11/2018 - 14:46:55

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :