ملک کے نامور سنگیت کار رشیدعطرے کی51ویں برسی منائی گئی

منگل 18 دسمبر 2018 14:27

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) ملک کے نامور سنگیت کار رشید عطرے جنہوںنے اپنی دلکش دھنوں سے ایک عالم کو متاثر کیا کی برسی منگل کو عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ اپنی مسحور کن دھنوں سے اہل موسیقی کے دل جیتنے والے استاد رشید عطرے 15فروری 1919ء کو امرتسر (بھارت) میں پیدا ہو ئے جن کا اصل نام عبدالرشید تھا۔ ان کے والد خوشی محمد بھی اپنے وقت کے بڑے مشہور گلوکار اور موسیقار تھے۔

رشید عطرے نے موسیقی کی بنیادی تعلیم خان صاحب اشفاق حسین سے حاصل کی ۔ رشید عطرے چونکہ بہت ذہین تھے اسلئے انہوں نے جلد ہی موسیقی کے آلات کو سمجھنا شروع کر دیا خاص طور پر انہوں نے طبلہ بجانے میں بہت جلد مہارت حاصل کر لی۔ انہوں نے سب سے پہلے فلم ’’پگلی ‘‘کیلئے دو گیتوں کی موسیقی دی۔

(جاری ہے)

پگلی کے باقی گیتوں کی موسیقی استاد جھنڈے خان نے ترتیب دی ۔

1942ء میں رشید عطرے نے پہلی بار آزادانہ طور پر اندراپوری پروڈکشن کی فلم ’’ممتا‘‘ کا میوزک دیا۔ رشید عطرے اور ان کے ساتھی موسیقار پنڈت امرناتھ نے ’’شیریں فرہاد‘‘ کا میوزک دیا تھا جو 145ء میں ریلیز ہوئی اور اس کے نغمات امر ہوگئے جس کی کاسٹ میں راگنی اور جنیت شامل تھے۔ 1954ء میں ڈبلیو زیڈ احمد کی فلم ’’روحی ‘‘ ریلیز ہوئی لیکن خلاف توقع اس فلم کا کوئی گیت ہٹ نہ ہوسکا۔

1956ء میں انور کمال پاشا کی کامیاب فلم ’’سرفروش ‘‘ریلیز ہوئی اوراسکے گیتوں نے بہت مقبولیت حاصل کی ۔ انہوں نے انور کمال پاشا کی مشہور فلم ’’انار کلی‘‘ کی موسیقی دی یہ فلم 1858ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں دوسرے سنگیت کار ماسٹر عنایت حسین تھے۔ ان دونوں موسیقاروں نے اس فلم کا اتنا اعلیٰ میوزک دیا کہ اہل موسیقی عش عش کر اٹھے۔ اس فلم کے 9گیت اور یہ سب گیت ایک سے بڑھ ایک تھے۔

1969ء میں ریاض شاہ کی فلم ’’زرقا‘‘ نے ہر طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ اس فلم کے گیت حبیب جالب نے تحریر کیے تھے جبکہ اس کی شاندار موسیقی رشید عطرے نے ترتیب دی تھی۔ رشید عطرے کی ایک اور خوبی یہ تھی کہ وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں کی شاندار موسیقی دیا کرتے تھے۔پنجابی فلموں میں ان کی فلم ’’مرزا جٹ‘‘ کا ذکر بہت ضروری ہے۔

’’مرزا جٹ‘‘بڑی سپرہٹ فلم تھی جس میں فردوس اور اعجاز نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ رشید عطرے کے کچھ گیت ۱ٓج بھی ان کی فنی عظمت کے شاہد ہیں جن میںبھاگاں والیو نام لوو(شہری بابو)،بار بار برسیں مورے نین(وعدہ)،جب ترے شہر سے گزرتا ہوں (وعدہ)،نثار میں تیری گلیوں پہ(شہید)،اس بے وفا کا شہر ہی(شہید)،گلو میں رنگ بھری(فرنگی)،تیری الفت میں صنم (سرفروش)،تیرے در پر صنم چلے آئی(نیند)،لٹ الجھی سلجھا جارے بالم(سوال)،آئے موسم رنگیلے سہانے (سات لاکھ)،رقص زنجیر پہن کر بھی (زرقا)شامل ہیں۔

رشید عطرے کو شاندار موسیقی ترتیب دینے پر تین بار نگار ایوارڈسے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں ان کی فلموں ’’سات لاکھ‘‘اور ’’شہید‘‘ کیلئے دیا گیا۔اگر چہ 18 دسمبر 1967ء کو 48سال کی عمر میںیہ بے مثل موسیقار اس جہان فانی سے رخصت ہوگیامگررشید عطرے کے مدھر گیت ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
وقت اشاعت : 18/12/2018 - 14:27:32

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :