بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعات پر فلمی شخصیات کی مذمت

بدھ 9 اکتوبر 2019 16:15

بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعات پر فلمی شخصیات کی مذمت
دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2019ء) بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر فلمی ستارے بھی میدان میں آ گئے۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال جولائی میں فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والے 49 افراد نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے ہجوم کے ہاتھوں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں، تاہم ان افراد کے خلاف گزشتہ ہفتے ضلع مظفر پور کی پولیس نے بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا ، جن میں کنکونا سین، فلم ساز اپرنا سین، آدر گوپال کرشنن، شبھا مدگل، سمیترا چترجی، ہدایت کار منی رتنم کے علاوہ تاریخ دان رام چندرا گوہا بھی شامل ہیں، جن پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اس خط کے ذریعے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی کوشش کی، جبکہ ان کا یہ اقدام ریاست مخالف بھی ہے۔

(جاری ہے)

ان شخصیات سے اظہار یکجہتی کے لیے فلمی صنعت سے وابستہ مزید 185 افراد نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط کی توثیق کی ہیجن میں اداکار نصیر الدین شاہ، ملائیکا سارہ بھائی، اشوک واجپائی، نین تارا سہگل، رومیلا تھاپڑ اور ویون سندرام شامل ہیں۔فلمی شخصیات کا کہنا ہے کہ محض اس بات پر 49 افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا کہ انہوں نے ایک معاشرتی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی تھی، ان کے بقولمقدمے کے اندراج سے عام آدمی کو یہ پیغام جائے گا کہ معاشرے میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا مل سکتی ہے۔
وقت اشاعت : 09/10/2019 - 16:15:59

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :