بے موسمی بارشوں کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو موسمی پیش گوئی پر نظر رکھنے کی ہدایت، بارشوں کی صورت میں فصل میں موجود زائد پانی کو کسی خالی کھیت میں نکالنے اور فصل کو آخری پانی موسمی پیشین گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے لگانے کا مشورہ

بدھ 25 مارچ 2020 15:15

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2020ء) محکمہ زراعت نے بے موسمی بارشوں کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو موسمی پیش گوئی پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے اور بارشوں کی صورت میں فصل میں موجود زائد پانی کو کسی خالی کھیت میں منتقل کرنے سمیت فصل کو آخری پانی موسمی پیشین گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے لگانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل ۱ٓبادکے ترجمان نے بدھ کے روز کاشتکاروں کے نام پیغام میں کہا کہ امسال گندم کی فصل پر کنگی کا حملہ مختلف اضلاع میں مشاہدہ میں آیا ہے اوریہ مرض پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جس میںزرد کُنگی کا حملہ پتوں پر ہوتا ہے اور انتہائی حملے کی صورت میں سٹے بھی متاثر ہوتے ہیںجبکہ پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروں میںپوڈر کی صورت میں پائے جاتے ہیںنیزبھوری کنگی کا حملہ عام طور پر پودے کے نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپر بھورے رنگ کا زنگ نما پوڈر دکھائی دیتا ہے جبکہ سیاہ کنگی کے حملہ میں پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبے نمودار ہوتے ہیں جو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت سے کچھ حصے ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر وہاں سے پورے کھیت میں بیماری پھیل جاتی ہے لہٰذا کاشتکارکنگی کے ظاہر ہوتے ہی صرف متاثرہ حصے پر محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے مناسب پھپھوندی کُش زہر لگائیںتاکہ بیماری پھیل نہ سکے۔انہوں نے کہا کہ اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہٰذا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔انہوں نے کہا کہ کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیںاسلئے کاشتکارجڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی تلفی کیلئے کیمیائی زہر گلائیفوسیٹ بھی محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی سفارش کردہ مقدار میںاستعمال کیا جا سکتا ہے جس کے ساتھ ساتھ تیلے کا حملہ ہونے کی صورت میں گندم کی فصل کو سادہ پانی سے پاور سپرئیرکے ساتھ پریشر سے وقفہ وقفہ سے سپرے کریں۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں گندم کی فصل کے مفید کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل،کرائی سوپا،مکڑی،سرفڈ فلائی اور طفیلی کیڑے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں جو ایسے کھیتوں میں چھوڑے جاسکتے ہیںجہاں تیلے کا حملہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان مفید کیڑوں کی پرورش محکمہ زراعت کی وہاڑی،پاکپتن،ساہیوال،اوکاڑہ،شیخوپورہ،حافظ آباد،لیہ،مظفرگڑھ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں قائم کردہ بیالوجیکل لیبارٹریوں میں کی جا رہی ہے نیزان لیبارٹریوں سے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔
وقت اشاعت : 25/03/2020 - 15:15:15

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :