قومی اسمبلی اجلاس ،طارق عزیز اوربھارتی گولہ باری سے شہید جوانوں کے لیے مغفرت کیلئے دعا

خورشید شاہ کئی ماہ سے پابند سلاسل ہیںابھی تک ان کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بنا، نوید قمر یہ ہم سب کے لیے دکھ کی بات ہے،اگر ہم اپنے ممبر کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے تو عوام کے لیے کیا کر پائیں گے،زراعت ہمارا لاوارث سیکٹر ہے،مناسب اقدامات نہ کرنے سے اب ٹڈی دل حاوی ہو چکا ہے، اجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 18 جون 2020 21:27

قومی اسمبلی اجلاس ،طارق عزیز اوربھارتی گولہ باری سے شہید جوانوں کے لیے مغفرت کیلئے دعا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2020ء) قومی اسمبلی اجلاس سپیکر قیصراسد کی زیر صدارت تلاوت قران پاک سے شروع ہوا اور اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی اور معروف کمپئیر طارق عزیز کی وفات اور نکیال سیکٹر پر بھارتی گولہ باری سے شہید ہونے والے فوجیوں کے لیے دعا مغفرت کی گئی۔اجلاس میں جاری بجٹ بحث پر حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ایوان کی کارروائی اس وقت تک مکمل نہیں جب تک تمام اراکین ایوان میں نہ آئیں۔

خورشید شاہ کئی ماہ سے پابند سلاسل ہیں۔ابھی تک ان کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بنا۔یہ ہم سب کے لیے دکھ کی بات ہے۔ اتنے عرصے سے کچھ نہیں کر پائے۔اگر ہم اپنے ممبر کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے تو عوام کے لیے کیا کر پائیں گے۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ کے معاملے کو مہربانی کر کے دیکھا جائے۔سید نوید قمر نے کہاافراط زر 3.5 فیصد تھی، اس سال 11 فیصد ہے۔ہر چیز کو کورونا کا لبادہ ا وڑھ کر نہیں دیکھا جا سکتا،لاک ڈائون سے پہلے دس لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے گذشتہ شتہ سال شرح نمو 5.5 فیصد تھی جو اب منفی میں جا چکی ہے،مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کو اس حکومت نے تباہ کیا۔

موجودہ دور حکومت میں بے روز گاری کی کوئی تعداد نہیں بتائی گئی۔کرونا سے پہلے دس لاکھ لوگ بیروز گار ہو چکے تھے۔اب تک تو بے روز گاروں کی تعداد میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔تھوڑے سے عرصے میں اکانومی اتنی جلد کیسے خراب ہو سکتی ہے۔افراط زر 3.5 فیصد تھی، اس سال 11 فیصد ہے۔ہر چیز کو کورونا کا لبادہ اوڑھ کر نہیں دیکھا جا سکتا،لاک ڈائون سے پہلے دس لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے گذشتہ سال شرح نمو 5.5 فیصد تھی جو اب منفی میں جا چکی ہے ،مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کو اس حکومت نے تباہ کیا۔

زراعت ہمارا لاوارث سیکٹر ہے اس پر کیا کہوں۔کاٹن ایکسپورٹ کی جاتی تھی لیکن اب درآمد کر رہے ہیں۔حکومت نے ٹیکس کلیکشن کے فگر میں چار مرتبہ تبدیلی کی۔ہمارا المیہ ہے کہ کپاس برآمد کرنے والا ملک اب درآمد کرتا ہے جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ صرف 12فیصد رہ گیا ہے نجی شعبے کے ساتھ ساتھ اب سرکاری شعبے میں بھی لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے بجٹ بحث کے لیے مختص 40 گھنٹوں میں سے کتنے گھنٹے بحث ہوچکی ہے ،اسپیکر نے ایوان کو آگاہ کر دیاقومی اسمبلی میں اب تک بجٹ پر بحث میں 27 ممبران نے حصہ لیا ہے، سپیکر اسد قیصرنے کہا کہ حکومت کی طرف سے ارکان نے اب تک 11 ممبران نے بحث میں حصہ لیاہے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے اب تک 16 ممبران نے بحث میں حصہ لیا جا چکاہے ایوان میں اب تک 12 تو معیشت نہیں چل پائے گی پیسہ اس طبقے کو دیں جو اسے خرچ کریں تجوری میں رکھنے والوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ گھنٹے 19 منٹ بجث کی جاچکی ہے، حکومتی ارکان نے بجٹ بحث پر 4 گھنٹے 55 منٹ اور اپوزیشن ارکان نے 7 گھنٹے 24 منٹ بحث کی ہے،نوید قمر نے مزید کہا کہ حکومت کا پہلا کام ہے لوگوں کے ہاتھ میں پیسہ دینامارکیٹ میں پیسہ نہیں آئے گاکاری کرنے والوں کو نہ دیں دیہی علاقوں میں کورونا کا زور کم ہے اس لئے زراعت کا فروغ ممکن ہے حکومت زرعی شعبے پر توجہ مرکوز کرے اپنا اگائو اپنا کھائو۔

خوراک درآمد کرنے پر ڈالر نہ خرچ کریں ٹڈی دل کے لیے جلدی اقدامات سے روکا جا سکتا ہے۔مناسب اقدامات نہ کرنے سے اب ٹڈی دل حاوی ہو چکا ہے۔سپرے کے لیے کتنی گاڑیاں ہیں اجلاس پر اجلاس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔بھاشا ڈیم ضرود بنے لیلن ڈیم کے لیے پانی چاہیے۔ایسے حالات جب بھی ملک میں آئیں تو واحد حل زراعت کا شعبہ ہے ۔ٹڈی دل کے خلاف اقدامات کرنا ضروری ہیں زرداری صاحب نے ایک سال پہلے نشاندہی کی تھی،جہازوں کا بندوبست نہیں کیا جا سکااگر جہازوں کا بندوبست کر دیا جاتا تو ایسے حالات پیدا نہ ہوتے اب اجناس بھی بیرون ممالک سے منگوائی جا رہی ہے’’کم از کم اپنا اگائو اور اپنا کھائو‘‘بھاشا ڈیم کی تعمیر کے خلاف نہیں ہوں مگر ڈیم کے لیے پانی بھی تو ہوپانی ضائع کرتے جا رہے ہیں ایسے میں ڈیم بنانے کا کیا فائدہ کسان کو صحیح قیمت دو تو وہ فورا نتیجہ دیتا ہے یہ صرف پالیسی نہ بننے کی وجہ سے ہو رہی ہے کسان کاٹن کی جگہ گنا اگانے پر کیوں مجبور ہوااس کا جائزہ لیں کہ ایسا کیوں ہواکسان کو کاٹن اگانے پر مناسب فائدہ دیں تو کسان ضرور اگائے گازراعت پر بات اس لیے زیادہ کر رہا ہوں کیونکہ سمجھتا ہوں یہ آپ کا مستقبل ہے زرعی ترقیاتی بنک نے قرضے دینے بند کر دیے ہیں
وقت اشاعت : 18/06/2020 - 21:27:28

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :