ہر دل عزیز اداکار معین اختر کو بچھڑے ایک دہائی بیت گئی

جمعرات 22 اپریل 2021 23:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2021ء) چار دہائیوں تک لوگوں کے دلوں پر مسکراہٹیں اور قہقہے بکھیرنے والے اور ٹی وی، اسٹیج ڈراموں سمیت ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار معین اختر کو ہم سے بچھڑے 10 برس کا عرصہ بیت گیا۔اداکارکے انتقال کو ایک دہائی گزرجانے کے باوجود معین اختر کے جملے مداحوں کے دلوں میں آج بھی ترو تازہ ہیں اور مداح آج بھی ان کی کمی محسوس کرتے ہیں۔

24 دسمبر 1950کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 برس کی عمر میں ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا جس کے بعد فنکاری کے ایسے جوہر دکھائے کہ سب کے دلوں میں گھر لیا۔انہوں نے نہ صرف ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے بلکہ گلوکاری، صداکاری، اسٹیج ڈراموں، میزبانی اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔

(جاری ہے)

معین اختر نے ڈرامہ سیریل ’روزی‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھوا جس میں انہوں نے ایک خاتون کا کردار ادا کیا، اسٹیج شو میں کامیڈی کرنا ہو یا نقالی کرنا، غرض ہر فن میں معین اختر ماہر تھے، یہی وجہ ہے کہ دنیا انہیں لیجنڈری اداکار کے نام سے یاد کرتی ہے۔

ان کے کئی مقبول ڈراموں میں ففٹی ففٹی، ہالف پلیٹ، فیملی 93، آخری گھنٹی، ہیلو ہیلو، انتظار فرمائیے، مکان نمبر 47، عید ٹرین، بندر روڈ سے کیماڑی، سچ مچ، آنگن ٹیڑھا شامل ہیں۔معین اختر کو اردو، انگریزی، پنجابی، پشتو، سندھی، گجراتی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا۔40 سے زائد سال کے عرصے تک اپنے فن سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

14 اگست 1996 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے معین اختر کو فخر پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا جب کہ 2011 میں انہیں ستارہ امتیاز دیا گیا۔معین اختر وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن کے مشہور مومی عجائب گھر مادام تساو میں رکھنے کی پیشکش کی گئی تاہم ان کے اہلخانہ نے اسے مسترد کردیا۔معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے لیکن وہ اپنے مداحوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
وقت اشاعت : 22/04/2021 - 23:49:14

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :