پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ویمنز ایڈیشن 2021 ء کے دوسرے دن کا شاندارانعقاد

پیر 14 جون 2021 21:50

پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ویمنز ایڈیشن 2021 ء کے دوسرے دن کا شاندارانعقاد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) پہلے دن کی کامیاب ڈسکشن کے بعدپاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2021 ویمن ایڈیشن کا دوسرا دن ’’ ورکس پلیس پر ہراسمنٹ کے خلاف جنگ‘‘ سے متعلق ایک ورکشاپ کے ساتھ شروع ہوا ۔ حسب روایت اس ورکشاپ مین بھی دنیا بھر میں جاری عالمی وبائی مرض کرونا کے تمام رہنما خطوط اور ایس او پیز پر عمل کیا گیا۔

اس موقع پر کووڈ 19‘ چیلنجز اور مواقع نئے عام کو سمجھنا پر ایک پینل ڈسکشن ہوئی ۔ ورکشاپ اور سیمینار میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری‘ گورنر سندھ ، عمران اسماعیل‘ ڈاکٹرفوزیہ سعید کے علاوہ کے ایف ایس کے بانی ممبران اور صحافی برادری نے بھی شرکت کی۔’’ ورکس پلیس پر ہراسمنٹ کے خلاف جنگ‘‘ سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد زینب انصاری نے کیا ‘انہوںنے موضوع کی مناسبت سے اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں میں نہ صرف آگاہی پھیلائی بلکہ شر کاء کواپنی حفاظت کے حوالے سے مفید مشورے بھی دیئے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فوزیہ سعید ‘ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے ورکشاپ کی مہمان خصوصی تھیں‘جنہوںنے اس موضوع پر اپنی فہم اور تجربے دونوں سے شرکاء کو مستفید کیا ۔صدر کراچی فلم سوسائٹی کے ایس ایف نے اپنے افتتاحی کلمات میں میڈیا برادران کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد اپنے علم اور تجربے کو نوجوانوںمیں منتقل کرنا ہے۔

انہوں نے غیر ملکی فلموں میں مسلمانوں اور اسلام کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی پروڈکشن میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر انہوں نے اس حقیقت کوبھی اجاگر کیا کہ کراچی آرٹس‘ میڈیا اور تفریح کا مرکز ہے۔ انہوںنے اس سلسلے کو مزید ترقی دینے میں وفاقی وزیر اور حکومت سے مدد کی درخواست کی۔کوڈ 19 پر پینل ڈسکشن’’چیلنجز اور مواقع’’نئے معمول‘‘کی تفہیم کی نشریات معتبر نشریاتی صحافی‘ نوجوانوں کی آئیکون ‘میڈیا مواصلات کے ماہر اور پالیسی پر اثر انداز کرہونے والی سدرہ اقبال نے کی ‘ جبکہ بحث میں فلمساز اور دانشور‘ میڈیا اور ادب کے میدان میںاپنی اچھی ساکھ کی وجہ سے مشہور جاوید جبار ‘ سماجی کارکن‘صنف ماہر‘ٹرینر / سہولت کار ‘ لوک کلچر پروموٹر ‘ٹی وی کی کمنٹیٹر اور مصنف ڈاکٹر فوزیہ سعید‘ سابقہ منیجنگ ڈائریکٹر او یو پی اور اشاعتی ادارے لائٹ اسٹون کی روح رواں امینہ سید‘ چارٹر فار کمپنسائن پاکستان کے بانی امین ہاشوانی‘ تاجر اور سماجی کارکن‘ڈاکٹر عیسی لیبارٹری اینڈ ڈائگنوسٹک سنٹر کے ڈائریکٹر ریڈیولاجی اور ڈاکٹر فرحان عیسی اکیڈمی کے بانی ڈاکٹر فرحان عیسی زیدی‘ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے شریک بانی اور سی ای اودرید قریشی ‘ سی ای او فلم والا پکچرز اور پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو باڈی کی سرگرم رکن اور فیضہ علی میرزاشریک ہوئے۔

پینل ڈسکشن میں پاکستانی فلموں اور تفریحی صنعت کے بعد کوڈ 19 سے متعلق امور اور چیلنجوں‘ پاکستانی میڈیا میں خواتین کی تصویر کشی‘سنیما کی نچلے اور درمیانے طبقے تک رسائی ‘ ڈیجیٹل تفریحی پلیٹ فارم قائم کرنے کی ضرورت اور کووڈ 19کے بعد نئے معمول ‘نئے مطابقت پذیر چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پینل ڈسکشن کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کلیدی تقریر کی۔

وفاقی وزیر نے اپنی تقریر کا آغاز فریئر ہال میں صادقین کے کام اور اس کے دیوار کی تعریف کرتے ہوئے کیا ‘ انہوں نے فن سے جنون رکھنے ولے فنکاروں کو اجاگر کرنے اور ان کی تعریف کرنے کی ضرورت پر بھی زو ر دیا۔اس سال کے پی آئی ایف ایف کے عنوان پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے خواتین پر مردوںکا راج ہے لیکن ٹیکنالوجی اور عوامی شعور کی آمد کے ساتھ ہی صنفی تفاوت ختم ہورہا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اپنی بیٹی کی مثال دیتے ہوئے جو لڑاکا پائلٹ بننا چاہتی ہے وزیر نے کہا کہ خواتین اب ان کرداروں کو منتخب کررہی ہیں جو کبھی غیر روایتی سمجھے جاتے تھے۔80 کی دہائی کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کے زوال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس زوال کا سب سے بڑا عنصر افغانستان پر سوویت حملہ تھا ‘ممالک مشترکہ طور پر عروج و زوال کا شکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی وی ہو یا دیگر تفریحی صنعت‘ ان کی ترقی ملک کی ترقی پر انحصار کرتی ہے۔حکومتی سہولت پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایک ایسی فلم کی پالیسی مرتب کر رہے ہیں جس میںدیگر سہولیات کے ساتھ سنیما گھروں کے لئے بجلی کی قیمتوں میں کمی ‘ فلم انڈسٹری پر صفر ٹیکس اور فلم میکرز(45سال کی عمر تک ) کے لئے 50 ملین تک کے سرکاری قرضوں کی فراہمی شامل ہے۔

وزیر موصوف نے فن کے حوالے سے جدید ترین پاکستان یونیورسٹی کے قیام کے حکومتی ارادے کے حوالے سے بھی بات کی جس میں جو صحافت‘ اینیمیشن ‘ موسیقی اور میڈیا سے متعلق دیگر کورسز جدید انداز میں پڑھائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے فلم سازوں پر زور دیا کہ وہ لابی کے مقابلہ کے متبادل کے طور پر ترکی ‘سعودی عرب اور مشرق وسطی پر توجہ مرکوز کریں جو بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستانی مواد کو چلانے کی اجازت نہیں دیتا ۔

کراچی فلم فیسٹول کے بانی ممبر سراج الدین عزیز نے اپنے ملک کی صلاحیتوں کے بارے میں اپنے ریمارکس کے ساتھ سیشن کا اختتام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر موقع اور جدید آلات فراہم کئے جائیں تو ہمارے نوجوان حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔پی آئی ایف ویمنز ایڈیشن 2021ء کا انعقاد کے ایم سی ‘ ڈبیلو سی سی آئی ‘ پی این سی اے ‘ پی ایف پی اے ‘ آذات فلمز ‘ ایم جعفر جیز ‘ امیج ‘ ایکٹو میڈیا ‘ بک اٹ نائو ‘ لیڈیز فنڈز اور ڈائس فانڈیشن کے تعاون سے کیا جارہا ہے۔
وقت اشاعت : 14/06/2021 - 21:50:52

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :