عدالت نے کمال راشد کو سلمان خان پر تبصرہ و تنقید کرنے سے روک دیا

بدھ 23 جون 2021 23:25

ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2021ء) بھارتی عدالت نے فلمی ناقد کمال راشد خان المعروف 'کے آر کی' کو بولی وڈ دبنگ ہیرو سلمان خان پر کسی بھی حوالے سے تنقید یا تبصرہ کرنے سے روک دیا۔بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق بھارتی شہر ممبئی کی عدالت نے سلمان خان کی درخواست پر کمال راشد خان کے خلاف عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے انہیں سلمان خان پر تبصرہ کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے اپنے عبوری فیصلے میں کمال راشد کو حکم دیا کہ وہ سلمان خان کی کسی بھی فلم یا ان کے کسی بھی کاروباری منصوبے سمیت ان کی ذات پر کوئی تبصرہ یا تنقید نہیں کر سکتے۔عدالت نے کمال ا?ر خان کو سلمان خان کے حوالے سے کسی بھی تجزیاتی ویڈیو یا پوسٹ کو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عدالت مذکورہ کیس کا مکمل فیصلہ کب تک جاری کرے گی لیکن جب تک عدالت تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کرتی، تب تک عبوری حکم نامے پر عمل کیا جائے گا۔

کمال راشد خان کے خلاف سلمان خان نے گزشتہ برس میں ہتک عزت کا دعویٰ اس وقت دائر کیا تھا جب ناقد نے دبنگ ہیرو پر سخت تنقید کی تھی۔کمال راشد خان نے سلمان خان کی مئی میں ریلیز ہونے والی فلم ’رادھے‘ پر تبصرہ کیا تھا، جسے انہوں نے یوٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا اکاو?نٹس پر بھی شیئر کیا تھا۔مذکورہ تبصرے میں کمال راشد خان نے سلمان خان کی فلم کی کہانی کو کمزور قرار دیتے ہوئے دبنگ ہیرو کی ذات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

کمال راشد خان نے سلمان خان کے خلاف متعدد ٹوئٹس بھی کی تھی، جن میں انہوں نے دبنگ ہیرو کے حوالے سے سخت زبان استعمال کی تھی۔ کمال راشد خان کی جانب سے ٹوئٹس اور یوٹیوب ویڈیوز میں سخت زبان کے استعمال کے بعد ہی سلمان خان نے عدالت میں ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔مقدمہ دائر ہونے کے باوجود کمال راشد خان نے سلمان خان کے خلاف تنقیدی تبصرے جاری رکھے تھے، جس پر دبنگ ہیرو نے رواں ماہ جون کے ا?غاز میں عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے عدالت سے ناقد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔تاہم عدالت نے کمال راشد خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کے بجائے عبوری حکم نامے میں انہیں سلمان خان پر تنقید کرنے سے روک دیا
وقت اشاعت : 23/06/2021 - 23:25:25

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :