ڈراموں میں لڑکیوں کو ہراساں کرنے والے لڑکوں سے محبت ہوتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے، عروہ حسین

ملازمت کرنیوالی خواتین سے توقع کی جاتی ہے وہ مردوں کے جنسی نوعیت کے لطیفوں پر ہنسیں گی ،کوئی رد عمل دیئے بغیر ایسے ماحول کو قبول کریں گی

ہفتہ 13 اگست 2022 13:47

ڈراموں میں لڑکیوں کو ہراساں کرنے والے لڑکوں سے محبت ہوتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے، عروہ حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2022ء) اداکارہ و پروڈیوسر عروہ حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں ڈراموں کے ذریعے لوگوں میں شعور بیدار کیا جاتا تھا مگر اب اسکرین پر ہراسانی، گھریلو تشدد اور ازدواجی ریپ کو رومانوی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ایک انٹرویو میں اداکارہ نے ڈراموں کی کہانیوں، شوبز انڈسٹری اور سماج میں خواتین کے ساتھ روا رکھی جانے والی صنفی تفریق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سماج میں خواتین کو آج بھی اہمیت نہیں دی جاتی، ایسا سمجھا جاتا ہے کہ خواتین کے پاس نہ تو تخلیقی صلاحیت ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی کوئی رائے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملازمتیں کرنے والی خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مرد حضرات کے جنسی نوعیت کے لطیفوں پر بھی ہنسیں گی اور کوئی رد عمل دیے بغیر ایسے ماحول کو قبول کریں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایسی ہی سوچ ڈراما انڈسٹری میں موجود ہے، وہاں بھی خواتین سے متعلق ایسا ہی کچھ سوچا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ آج کل کے معاشرے میں جب بھی کوئی چند دوست، اہل خانہ یا ایک ساتھ کام کرنے والے افراد کہیں ملتے ہیں تو وہ تخلیقی کاموں یا نئے مواقع پر بات کرنے کے بجائے دوسرے لوگوں کی زندگی پر بات کرکے ان کے مسائل اور سوچ پر بحث کر رہے ہوتے ہیں۔

ڈراموں میں کم دکھائی دینے کے ایک سوال کے جواب میں عروہ حسین نے کہا کہ ماضی میں اڈاری جیسے ڈرامے بنائے جاتے تھے اور ایسے شعور بیدار کرنے والے ڈراموں پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ٹیم کو نوٹس دیے جاتے اور ان پر پابندی عائد کی جاتی۔اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی کوئی شعور بیدار کرنے والا ڈراما بنایا جاتا ہے تو پیمرا انہیں نوٹس دے دیتا ہے، اس لیے اب دوسری طرح کے ڈرامے بنائے جا رہے ہیں۔

عروہ حسین کے مطابق اب ڈراموں میں کسی بھی ہیرو کو یونیورسٹی میں لڑکی کو ہراساں کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے اور پھر اسی لڑکی کو ہراساں کرنے والے سے محبت کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب لڑکیوں کے بال نوچنے والے، گھریلو تشدد کرنے والے اور ازدواجی ریپ کرنے والے افراد کو ہیرو کے طور پر دکھایا جا رہا ہے اور ایسے ڈراموں سے نئی نسل کیا سیکھ رہی ہی ۔

انہوں نے کہا کہ جب لڑکیاں دیکھیں گی جو لڑکا ہراساں کرتا ہے اور اسی سے ہی لڑکی کو محبت ہوجاتی ہے تو اس کا کیا اثر پڑے گا ۔عروہ حسین نے بتایا کہ وہ 17برس کی عمر میں شوبز میں آئی تھیں اور اس وقت انہیں بہت ساری چیزوں کا علم نہیں تھا مگر اب وہ 31برس کی ہوچکی ہیں اور اپنی غلطیوں سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔سوشل میڈیا پر بات کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں وہ وہاں زیادہ متحرک تھیں مگر جب وہ ذہنی طور پختہ ہوئیں تو انہوں نے وہاں مصروفیت کم کردی اور اب وہ وہاں ہر بات یا چیز شیئر نہیں کرتی، کیوں کہ ہر بات شیئر کرنے والی نہیں ہوتی۔
وقت اشاعت : 13/08/2022 - 13:47:12

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :