پاکستان ٹی وی کے ٹاک شو میں جنسی موضوعات پر گفتگو

ہفتہ 10 جنوری 2015 21:18

پاکستان ٹی وی کے ٹاک شو میں جنسی موضوعات پر گفتگو

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10جنوری۔2015ء) پاکستان میں ٹیلی ویژن چینلز اپنی درجہ بندی کی دوڑ اور ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سیاست دانوں کی باہمی لڑائیوں اور فحش گفتگوؤں کو تو نشر کرتے ہی رہتے ہیں۔اب ایک نجی ٹی وی چینل نے دو قدم اور آگے بڑھتے ہوئے خواتین اور مردوں کے جنسی مسائل سے متعلق گفتگو پر مبنی ٹاک شو براہ راست نشر کرنا شروع کردیا ہے۔

مسلم اکثریتی پاکستان میں ماضی میں ٹی وی ٹاک شوز میں جنسی موضوعات پر گفتگو ''شجرِ ممنوعہ '' رہی ہے۔یہ اور بات ہے کہ ٹی وی چینلز کے ڈراموں اور فلموں میں ازدواجی زندگی سے متعلق ہر طرح کے مناظر دکھائے جاتے رہے ہیں اور اداکارائیں نازیبا لباس پہنے ان ڈراموں میں نظر آتی ہیں۔نجی سیٹلائٹ ٹی وی چینل ایچ ٹی وی نے حال ہی میں ہفتہ وار پروگرام ''کلینک آن لائن'' نشر کرنا شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں ایک ڈاکٹر صاحب نمودار ہوتے ہیں جو جنسی ایشوز سے متعلق سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔اس پروگرام میں باہمی اختلاط کے نتیجے میں منتقل ہونے والی بیماریوں، بانجھ پن ،ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے والے خاوند سے کیسا نمٹا جائے،ایسے موضوعات زیر بحث لائے جاتے ہیں۔ایچ ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) فیضان سیّد کا کہنا ہےکہ ''یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔

سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ معاشرہ اس کو کیسے دیکھے گا''۔ان کے بہ قول اس کا جواب حیران کن طور پر بہتر رہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ''پہلا شو نشر ہونے سے قبل پروڈیوسروں نے اس کے ہر پہلو پر تبادلہ خیال کیا تھا۔اس کے وقت پر بھی غور کیا گیا تھا کہ اس کو کب نشر کیا جائے۔ایک رائے یہ تھی کہ اس کو رات کے آخری پہر نشر کیا جائے کیونکہ اس وقت بالغ حضرات ہی اس کو دیکھ سکیں گے اور بچے سو چکے ہوں گے لیکن بالآخر ہم نے اس کو دن کے وقت نشر کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس وقت خواتین گھرمیں اکیلی ہوتی ہیں اور وہ بآسانی سوالات کرسکیں گی''۔

ملک سے سب بڑے شہر کراچی سے نشر ہونے والے اس آن لائن کلینک میں ڈاکٹر ندیم الدین صدیقی سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ان سے سوال کرنے والوں میں دوردراز دیہات سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی ہوتی ہیں۔ایسی خواتین کی اکثریت ناخواندہ ہے،انھیں جنسی تعلیم کے بارے میں آگہی ہونا تو دور کی بات ہے۔فیضان سیّد کا کہنا ہے کہ ''ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ گھریلو خواتین ہی ہمارا بنیادی ہدف ہوں گی''۔

پروگرام میں فون کال کرنے والی زیادہ تر خواتین اپنے شریکِ حیات کے بانجھ پن سے متعلق سوال کرتی ہیں اور یہ پوچھتی ہیں کہ وہ انھیں مشاورت کے لیے کیسے ڈاکٹر کے پاس لے جاسکتی ہیں۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا خاوند اس کو نظر انداز کرکے رات گزارنے اپنی دوسری بیوی کے پاس چلا جاتا ہے۔اس خاتون نے ڈاکٹر صدیقی سے سوال کیا کہ وہ اپنی جنسی خواہشات کی کیسے تکمیل کرسکتی ہے۔

اس پر ڈاکٹر صاحب نے اس خاتون کو مذہب سے لَو لگانے اور نماز پر دھیان دینے کی تلقین کی ہے۔ایک اور خاتون نے اپنے انتیس سالہ کنوارے بھانجے کی شکایت کی کہ وہ رسیاں تڑوا رہا ہے اور گھر میں موجود عورتوں ہی پر باؤلا ہوا جارہا ہے۔اس پر ڈاکٹر ندیم صدیقی نے اس خاتون کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے اس بھانجے کو کسی ماہرِ نفسیات کے پاس مشاورت کے لیے لے جائے اور اس کے لیے جلد سے جلد دُلھن کا انتظام کرے۔

جنسی موضوعات پر گفتگو کے باوجود اس پروگرام کی حدود وقیود متعین ہیں اور اس میں شادی کے بغیر مرد اور عورت کے باہمی تعلق کی وکالت نہیں کی جاتی ہے۔اس حوالے سے جب جماعت اسلامی کراچی کے رہ نما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی سے بات کی گئی تو انھوں نے کہا کہ ''ٹیلی ویژن شو میں جنسی مسائل اور بیماریوں سے متعلق گفتگو اسلام کے منافی نہیں ہے''۔البتہ ان کا کہنا ہے کہ اس شو کا مواد اور زبان وبیان ہماری مذہبی اور معاشرتی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے۔

وقت اشاعت : 10/01/2015 - 21:18:00

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :