اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2024ء)
پاکستان ٹیلی ویژن، سٹیج، تھیٹر اور
فلم کے ورسٹائل اور معروف اداکار مسعود اختر کا یوم پیدائش جمعرات( کل ) کو منایا جائے گا۔مسعود اختر 5 ستمبر 1939 کو
ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی
تعلیم مقامی سکول سے حاصل کرنے کے بعد انھوں نے ملٹری کالج
مری میں داخلہ لیا۔
لاہور منتقل ہوئے تو بینک میں
ملازمت کے ساتھ ایل ایل بی کیا۔
دوران
ملازمت انہوں نے ریڈیو پر کام شروع کر دیا اور برجستہ جملوں کی ادائیگی سے تھیٹر پر اداکاری کی
دنیا میں قدم رکھا۔ 1960 کی دہائی میں فنکارانہ زندگی کا آغاز کیا اور جلد ہی سٹیج کے مشہور اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔ ان کے فن کو نکھارنے میں نذیر ضیغم نے نمایاں کردار ادا کیا۔ مسعود اختر کا شمار الحمرا آرٹس کونسل میں سٹیج ڈرامہ شروع کرنے والے بانیوں میں ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
سٹیج ڈرامہ ’’پیسہ بولتا ہے‘‘ ان کے مقبول سٹیج ڈراموں میں سے ایک ہے جو 1970 کی دہائی میں الحمرا میں پیش کیا گیا تھا اور اس سے انہیں کافی مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ انہوں نے 1960 کی دہائی میں تھیٹر کی
دنیا میں قدم رکھا اور مرتے دم تک تھیٹر کی
دنیا سے وابستہ رہے
۔لاہور کے الحمرا آرٹ سینٹر سے ان کی طویل وابستگی تھی اور وہ ہر شام الحمرا کیفے میں باقاعدہ ایک خصوصی نشست رکھتے تھے۔
انتہائی نفیس طبیعت رکھنے کی وجہ سے مسعود اختر سٹیج ڈراموں میں ذو معنی جملوں اور نازیبا رقص سے نالاں تھے، اور اسی وجہ سے انہوں نے کمرشل تھیٹر سے ناطہ توڑ لیا تھا۔ انہوں نے ٹیلی وژن کے متعدد ڈراموں میں بھی کام کیا اور 1968 میں ہدایتکار و پروڈیوسر شباب کیرانوی نے انہیں
فلم انڈسٹری میں متعارف کرایا۔ان کی پہلی
فلم سنگدل تھی جو بہت مقبول ہوئی۔
اس کے بعد درد، دوسری ماں، آنسو، تیری صورت میری آنکھیں، جاپانی گڈی، گھرانہ،
میرا نام محبت، بھروسا، انتخاب، نکی جئی ہاں سمیت متعدد فلموں میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے،انہوں نے لگ بھگ 135 فلموں میں کام کیا،جن میں 78 اردو، 51 پنجابی، تین ڈبل ورژن اور دو پشتو فلمیں شامل ہیں۔ انھوں نے کئی فلموں میں ولن کی حیثیت سے بھی کام کیاجو بہت پسند کیا گیا ۔
ٹیلی وژن کے سینکڑوں ڈرامے ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ مسعود اختر نے اداکاری کے علاوہ ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر پروڈکشنز میں بھی قسمت آزمائی کی۔ انہیں ان کی شاندار اداکاری پرمتعدد ایوارڈز ملے، حکومت
پاکستان نے انہیں 2005 میں ’’تمغہ برائے حسن کارکردگی‘‘سے نوازا۔ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ ان کے اکلوتے بیٹے علی رضا کا انتقال ان کی وفات سے چند ماہ قبل (27 ستمبر 2021 کو)ہوا تھا۔
بیٹے کے غم نے انہیں توڑ کر رکھ دیا تھا اور زیادہ عمر اور پھیپھڑوں کے کینسر سمیت مختلف طبی پیچیدگیوں کے باعث مسعود اختر 5 مارچ 2022 کو 82 سال کی عمر میں اس
دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کے یوم پیدائش کے موقع پر علمی، ادبی حلقوں اور شو بز انڈسٹری کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کی جائے گا اور فنی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔