دولتِ اسلامیہ کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ڈرون جہازوں، جاسوس طیاروں اور فوج کے خصوصی دستوں کا حصول یقینی بناناہو گا، ڈیوڈ کیمرون

منگل 14 جولائی 2015 13:01

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 جولائی۔2015ء) برطانیہ کے وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈرونز پر زیادہ رقم خرچ کی جانی چاہیے۔برطانوی افواج کے سربراہان سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کیمرون نے کہا کہ ملکی دفاع کے از سرِ نو جائزے کے طور پر وہ فوج کے خصوصی دستوں اور جاسوس طیاروں پر اضافی رقم خرچ کرنے پر غور کریں۔

انھوں نے کہا کہ یہ سب ایک غیر مستحکم دنیا میں برطانیہ کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔برطانوی بجٹ میں ترجیحات کے تعین کے دوران طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2020 تک قومی دولت کا دو فیصد ملکی دفاع پر خرچ کیا جائے گا۔برطانیہ میں دفاعی حکمتِ عملی اور سیکیورٹی کے ازسرِ نو جائزے کا عمل اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

ہمیں ڈرون جہازوں، جاسوس طیاروں اور فوج کے خصوصی دستوں کا حصول یقینی بنانا ہے جس سے ہم اس خطرے (دولتِ اسلامیہ) کو وہیں روکنے کی خاص صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں جہاں یہ پیدا ہوگا۔

وزیرِ اعظم کیمرون چاہتے ہیں کہ اس میں وسائل کی ترجحیات ایسے طے کی جائیں جس سے نہ صرف انتہا پسندی بلکہ روسی جارحیت اور سائبر حملوں کے ابھرتے ہوئے خطرات سے برطانیہ کو بچانے میں مدد ملے۔پیر کو لنکنشائر میں کوننگزبی کے مقام پر فضائیہ کے ہیڈکوارٹر کے دورے میں وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ’ضرورت ہے کہ انتہائی خطرناک اور غیر مستحکم دنیا میں ہم محفوظ ہوں۔

ہماری معیشت مضبوط ہے لہذا ہم دفاع پر 2020 تک تقریباً چھ ارب پاوٴنڈ مزید خرچ کرنے کا عہد کر سکتے ہیں اور یہ خرچ یقینی بنائے گا کہ برطانیہ زیادہ محفوظ ہے۔‘وزیرِ اعظم نے فضائیہ کے عملے سے بات کرتے ہوئے دفاع پر نظرِ ثانی کے دوران برطانیہ کو درپیش خطرات کا ذکر کیا لیکن انھوں نے خاص طور سے دولتِ اسلامیہ کے انتہا پسندوں کو ’نسلوں میں پیش آنے والا خطرہ‘ قرار دیا۔

انھوں نے کہا’میں بالکل پرعزم ہوں کہ فضائیہ، آرمی اور نیوی کو اس خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام ساز وسامان، ذرائع اور وسائل مہیا کیے جائیں گے۔‘وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ڈرون جہازوں، جاسوس طیاروں اور فوج کے خصوصی دستوں کا حصول یقینی بنانا ہے جس سے ہم اس خطرے کو وہیں روکنے کی خاص صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں جہاں یہ پیدا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :