بگ تھری میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ، شہریار خان

ہم نے بھارت سے سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا، لیکن اب تک کوئی سیریز نہیں ہوسکی، بگ تھری کو ختم کرنے میں ششانک منوہر کا کردار بھی اہم رہا ہے، چیئرمین پی سی بی بگ تھری کی اجارہ داری میں صرف 93 ملین ڈالرز حاصل ہورہے تھے، تاہم اس قانون میں تبدیلی کے بعد پاکستان کو 39 ملین ڈالرز کا فائدہ ہوگا آئی سی سی اپنی ٹاپ ٹیم پاکستان بھیجے گی اور ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہوں گے، پریس کانفرنس

جمعہ 28 اپریل 2017 16:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ بگ تھری میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا، ہم نے بھارت سے سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا، لیکن اب تک کوئی سیریز نہیں ہوسکی۔لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ پاکستان نے سب سے پہلے بگ تھری کی مخالفت کی تھی۔

چیئرمین کرکٹ بورڈ نے کہا کہ 'جب میں نے پی سی بی کا چارج سنبھالا تو اٴْس وقت بھارت، آسٹریلیااور انگلینڈ انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت سرگرم تھی'۔شہریار خان نے بتایا کہ 'جب بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ششانک منوہر کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بگ تھری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نظام غلط ہے اور ایسا نظام نہیں ہونا چاہیئی'۔

(جاری ہے)

شہریار خان نے بتایا کہ ششانک منوہر کے اس اقدام کی وجہ سے انہیں بھارت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم بگ تھری کو ختم کرنے میں ششانک منوہر کا سب سے زیادہ کردار ہے۔شہریار خان نے ششانک منوہر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ ایک اصول پسند آدمیتھے لہٰذا میں بگ تھری کو ختم کرنے کے حق میں بولوں گا'۔چیرمین پی سی بی نے کہا کہ آئی سی سی اجلاس میں بھارت اور سری لنکا نے نئے قوانین کی مخالفت کی جب کہ دیگر 8 ممالک نے نئے مالیاتی ماڈل کے حق میں ووٹ دیئے، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے بھی بگ تھری کے خاتمے کے لئے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بورڈ دنیا کا امیر ترین بورڈ ہے اور بھارت سے نہ کھیلنے پر ہمارا مالی نقصان ہوا، بگ تھری فارمولے کے تحت 8 برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان 6 سیریز ہونی تھیں لیکن بھارت کے انکار کی وجہ سے 3 سیریز کا وقت بھی گزر چکا ہے۔ بھارت کے ساتھ کھیلنا بھارت کے لئے اہم نہیں لیکن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، بگ تھری کے خاتمے کے بعد بی سی سی آئی کے ساتھ سیریز کے تمام معاہدے بھی ختم ہو گئے ہیں جب کہ بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ آئی سی سی میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

پریس کانفرنس میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'دبئی میں ہونے والے اجلاس سے قبل بھارت نے دبے الفاظ میں خط کے ذریعے سب کو دھمکی دی کہ اگر بگ تھری کی مخالفت کی تو جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں مگر کوئی دھمکی میں نہیں آیا'۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے قبل ازیں واضح کیا تھا کہ پاکستان نے 2014 میں ’بگ تھری‘ کے گورننس نظام کی اس شرط پر حمایت کی تھی کہ بھارت، 2015 سے 2023 کے درمیان پاکستان کے ساتھ 6 دوطرفہ سیریز کھیلے گا اور اس نے اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے تھے۔

یاد رہے کہ دبئی میں آئی سی سی کے پانچ روزہ اجلاس کے اختتام پر بگ تھری کے نظام کو ختم کرکے تنظیم کا نیا ترمیمی مالیاتی ماڈل منظور کیا گیا تھا، یہ ماڈل رواں برس جون میں آئی سی سی فل کونسل کے سامنے توثیق کے لیے پیش کیا جائے گا۔بگ تھری کی اجارہ داری میں صرف 93 ملین ڈالرز حاصل ہورہے تھے، تاہم اس قانون میں تبدیلی کے بعد پاکستان کو 39 ملین ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔ورلڈ الیون کے میچز کے حوالے سے چیرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی اپنی ٹاپ ٹیم پاکستان بھیجے گی اور ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہوں گے۔
وقت اشاعت : 28/04/2017 - 16:43:48

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :