بگ تھری کے خاتمے میں پاکستان کا اہم کردار ہے ، آئی سی سی کا نیا آئین جون میں دوبارہ پیش کیا جائے گا، بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے سیریز کے معاہدے پر پیش رفت نہ کی جس کی وجہ سے ہم ان کیخلاف قانونی کارروائی کررہے ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز منسوخ نہیں ملتوی ہوئی، آئرلینڈ اور افغانستان دورے کیلئے تیار ہیں، چیئرمین پی سی بی شہر یار خان

جمعہ 28 اپریل 2017 17:10

بگ تھری کے خاتمے میں پاکستان کا اہم کردار ہے ، آئی سی سی کا نیا آئین جون میں دوبارہ پیش کیا جائے گا، بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے سیریز کے معاہدے پر پیش رفت نہ کی جس کی وجہ سے ہم ان کیخلاف قانونی کارروائی کررہے ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز منسوخ نہیں ملتوی ہوئی، آئرلینڈ اور افغانستان دورے کیلئے تیار ہیں، چیئرمین پی سی بی شہر یار خان
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا ہے کہ بگ تھری کے خاتمے میں پاکستان کا اہم کردار ہے ،ہم نے دنیا کے دیگر کرکٹ بورڈز کے ساتھ مل کر بگ تھری کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا ۔یہاں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بگ تھری غیرجمہوری تھا، منصب سنبھالنے کے بعد بگ تھری کو ختم کرنے کی جدوجہد کی۔

پاکستان نے سب سے پہلے بگ تھری کی مخالفت کی تھی۔چیئرمین کرکٹ بورڈ نے کہا کہ جب میں نے پی سی بی کا چارج سنبھالا تو اٴْس وقت بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت سرگرم تھے، جب بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ششانک منوہر کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بگ تھری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نظام غلط ہے اور ایسا نظام نہیں ہونا چاہیئے۔

(جاری ہے)

ششانک منوہر کے اس اقدام کی وجہ سے انہیں بھارت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم بگ تھری کو ختم کرنے میں ششانک منوہر کا سب سے زیادہ کردار ہے۔بگ تھری کے خاتمہ سے پاکستان کو 39ملین ڈالرز کا فائدہ ہوگا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ' آئی سی سی کے دبئی میں ہونے والے اجلاس سے قبل بھارت نے دبے الفاظ میں خط کے ذریعے سب کو دھمکی دی کہ اگر بگ تھری کی مخالفت کی تو جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں مگر کوئی دھمکی میں نہیں آیا،پی سی بی نے دنیا کے دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کے ساتھ مل کر بگ تھری کی بھرپور مخالفت کی اور اللہ کے فضل سے بگ تھری کا تقریبا خاتمہ ہوا ،چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کا نیا آئین جون میں دوبارہ پیش کیا جائے گا، نئے آئین کے پیش ہونے تک بگ تھری کا معاملہ ختم ہوچکا ہوگا،چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہر یار خان نے کہا ہے کہ ہم لوگ بگ تھری سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے تھے، بھارت سے چھ سیریز کھیلنی تھیں لیکن اس نے نہیں کھیلی جس سے پاکستان کو مالی طور پر نقصان ہوا، شہریار خان نے کہا کہ بگ تھری فارمولے کو تبدیل کرنے میں آسٹریلیا اور انگلینڈ ہمارے ساتھ ہیں، آئی سی سی کے نئے آئین کی بھارت اور سری لنکا نے مخالفت کی، شہریار چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ خود بگ تھری کے معاملے سے پیچھے ہٹ گئے اور صرف بھارت کی اجارہ داری رہ گئی تھی جو اب ختم ہو جائے گی، اچھی بات یہ ہے کہ زمبابوے نے بھی اس بار بی سی سی آئی کا ساتھ نہ دیا، اصلاحات کے معاملے میں صرف سری لنکا نے ہی حمایت کی،اب آئی سی سی میں زیادہ اچھا اور جمہوری نظام آئے گا، چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میری دبئی میں بھارتی بورڈ حکام سے ملاقات ہوئی جس میں ان پر واضح کر دیاکہ معاہدے کے باوجود ان کی جانب سے کھیلنے کے مسلسل انکار سے عاجز آچکے ہیں، اس کی وجہ چاہے حکومت یا کچھ بھی ہو نقصان ہمیں ہی برداشت کرنا پڑتا ہے، لہذا اب ہم انھیں زرتلافی کیلئے قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں،ہم نے بھارت سے چھ سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا، لیکن اب تک کوئی سیریز نہیں ہوسکی،بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے سیریز کے معاہدے پر پیش رفت نہ کی جس کی وجہ سے ہم ان کے خلاف قانونی کارروائی کررہے ہیں ۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ وہ اپنے عہدے کی معیاد پوری ہونے پر پی سی بی سے علیحدہ ہوجائیں گے اور میرے بعد میں آنے والا چیئرمین اس قانونی کارروائی پر کام جاری رکھے گا ۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ماضی میں بگ تھری کو تسلیم کرنے کے تباہ کن نتائج سامنے آئے،اس وقت کئی خواب دکھائے گئے مگر کوئی وعدہ پورا نہ ہوا،بھارت کئی برسوں سے ہمارے ساتھ باہمی سیریز نہیں کھیل رہا جس سے پی سی بی کو بہت زیادہ مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے، تین سیریز نکل گئیں جبکہ وعدے تو بہت کیے گئے تھے، بگ تھری کا دور پاکستان کیلئے بہت مایوس کن رہا، امید ہے اب حالات میں بہتری آئے گی۔

شہریارخان نے کہا ہے کہ ستمبر میں ورلڈالیون پاکستان آئے گی اور اس کے میچز صرف لاہور میں کھیلے جائیں گے تاہم کراچی میں انعقاد ممکن نہیں ہو پائے گا، شہریارخان نے کہا کہ ستمبر میں ورلڈالیون کا پاکستان آنا یقینی ہے، صرف بجٹ اور پلیئرز کا انتخاب ہونا ہی باقی رہ گیا، آئی سی سی میٹنگ میں بورڈ ممبران کو پاکستانی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے مثبت خیالات کا اظہارکیا، ہم کراچی اور لاہور دونوں شہروں میں میچز کا انعقاد چاہتے تھے مگر چونکہ پی ایس ایل فائنل کے وقت صرف لاہور میں سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا تھا لہذا میچز کا انعقاد وہیں ہوگا، اس دورے سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کو واپس لانے میں مدد ملے گی۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز منسوخ نہیں ملتوی ہوئی اور یہ فیصلہ دونوں بورڈز نے مل کر کیا، آئندہ برس کوئی مناسب ونڈو ملی تو انعقاد ممکن ہے، ہم نے بی سی بی پر واضح کر دیا تھاکہ ہماری ٹیم 2 بار جا چکی مگر وہ نہیں آرہے،لہذا ہم تیسرا ٹور نہیں کر سکتے، بنگلہ دیشی ٹیم سے نیوٹرل وینیو پر کھیلنے سے مالی طور پرخسارے ہوتا لہذا سیریز ملتوی کرنے کے سوا کوئی راہ نہیں تھی۔ واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم کو جولائی، اگست میں 2 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور ایک ٹوئنٹی 20میچ کھیلنے کیلئے بنگلہ دیش جانا تھا۔شہریارخان نے کہا کہ آئرلینڈ اور افغانستان دورے کیلیے تیار ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ان سے میچزکا انعقاد کر لیں۔
وقت اشاعت : 28/04/2017 - 17:10:10

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :