کرکٹرز شرجیل خان ،شاہ زیب حسن اور خالد لطیف کے کیسوں کی علیحدہ علیحدہ سماعت، شاہ زیب حسن نے ای سی ایل میں اپنا نام ہٹانے اورخالد لطیف نے وکیل کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے سماعت 14جون تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ،شرجیل خان کے حق میں سابق کرکٹرز محمد یوسف نے اپنی ماہرانہ رائے دی

پیر 29 مئی 2017 21:48

کرکٹرز شرجیل خان ،شاہ زیب حسن اور خالد لطیف کے کیسوں کی علیحدہ علیحدہ سماعت، شاہ زیب حسن نے ای سی ایل میں اپنا نام ہٹانے اورخالد لطیف نے وکیل کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے سماعت 14جون تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ،شرجیل خان کے حق میں سابق کرکٹرز محمد یوسف نے اپنی ماہرانہ رائے دی
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ریٹائرڈ جسٹس اصغر حیدر کی سربراہی میں سوموار کے روز سپاٹ فکسنگ میں ملوث تین کرکٹرز شرجیل خان ،شاہ زیب حسن اور خالد لطیف کے کیسوں کی علیحدہ علیحدہ سماعت کی ،ٹربیونل کے سامنے تینوں کرکٹرز نے اپنے وکلاء اور ای میل کے ذریعے اپنا موقف بیان کیا ،بعد ازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ٹربیونل کی کارروائی کے بارے میں تفصیلات بتائیں ،انہوں نے کہا کہ پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل کو خالد لطیف کی ای میل ملی ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ ان کے وکیل ملک سے باہر ہیں اور وہ 14جون کو ملک میں آکر کیس کی سماعت میں حصہ لینا چاہتے ہیں جس پر ٹربیونل خالد لطیف کی درخواست پر آج منگل کو فیصلہ کرے گا جبکہ پی سی بی کے آخری گواہ نے اپنا تحریری بیان دیا ہوا تھا نے فون کے ذریعے ٹربیونل کو اپنے بیان کی تصدیق کی ،اس طرح خالد لطیف کیخلاف پی سی بی کے گواہوں کا سلسلہ مکمل ہوگیا ہے ،شرجیل خان کی طرف سے ٹربیونل کے سامنے سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف پیش ہوئے ،انہوں نے دو ڈاٹ بالز کے بارے میں اپنی ماہرانہ رائے دی ،تاہم سپاٹ فسکنگ کے بارے میں انہوں نے کہاکہ اس کے بارے میں انہیں نہیں پتہ ،تفضل رضوی نے کہاکہ شرجیل خان کے بارے میں صرف دو ڈاٹ بالز کا معاملہ ہی نہیں بلکہ اور معاملات بھی ہیں جو ٹربیونل کو بتادیئے گئے ہیں،شرجیل خان کے کیس کی سماعت اب 2جون کو ہوگی ،اسی طرح شاہ زیب حسن نے ٹربیونل کو ای میل بھیجی کہ وہ انگلینڈ جانا چاہتے ہیں اور ان کا نام ای سی ایل میں ہے جس پر ٹربیونل نے کہاکہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے میں ٹربیونل کا کوئی کردار نہیں ہے وہ متعلقہ حکام سے رابطہ کریں ۔

وقت اشاعت : 29/05/2017 - 21:48:58

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :