ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد کریئر کے اختتام پر مطمئن اورپرسکون ہوں، مستقبل میں کرکٹ سے اپنا تعلق برقرار رکھوں گا، سست بیٹنگ کا الزام عائد کرنا مناسب نہیں، تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان کے حق میںہوں، مصباح الحق

پیر 29 مئی 2017 22:14

ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد کریئر کے اختتام پر مطمئن اورپرسکون ہوں، مستقبل میں کرکٹ سے اپنا تعلق برقرار رکھوں گا، سست بیٹنگ کا الزام عائد کرنا مناسب نہیں، تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان کے حق میںہوں، مصباح الحق
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے والے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے باوجود مستقبل میں کرکٹ سے اپنا تعلق برقرار رکھیں گے، کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار ہے اور یہ خون کی طرح میری رگوں میں ہے، یہ تو کسی نہ کسی صورت میں چلتی ہی رہے گی، ارادہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ تک کھیلوں،غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود کو پرسکون محسوس کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے پر جس طرح میرے کریئر کا اختتام ہوا ہے اس کے بعد میں بڑی حد تک مطمئن ہوں اور خود کو بہت پرسکون محسوس کر رہا ہوں، مصباح الحق نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے کے دوران ٹریننگ اور پریکٹس کا جو دباؤ ہر وقت موجود رہتا تھا وہ اب نہیں ہے، اب میںفیملی کو زیادہ وقت دے سکتا ہوں،انہوں نے کہا کہ کرکٹ سے مجھے جنون کی حد تک پیار ہے اور یہ خون کی طرح میری رگوں میں ہے، یہ تو کسی نہ کسی صورت میں چلتی ہی رہے گی، انہوں نے کہا کہ میرا ارادہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ تک کھیلوں، اس کے بعد کھیلنا چھوڑ دوں گا، پھر سوچوں گا کہ میرا تجربہ کس طرح ملک کے کام آ سکتا ہے،مصباح الحق نے کہا کہ اگر وہ آسٹریلوی دورے میں کامیاب ہوجاتے تب بھی ویسٹ انڈیز میں ان کی سیریز آخری ہوتی کیونکہ'میں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہت پہلے ہی کر لیا تھا، انہوں نے کہا کہ میں انگلینڈ کیخلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز کے بعد ریٹائر ہونا چاہتا تھا لیکن کہا گیا کہ انگلینڈ کے اگلے دورے میں تجربہ کار کھلاڑیوں کی ضرورت ہوگی لہذٰا فیصلہ واپس لیا، پھر میں نے دیکھا کہ آسٹریلیا نیوزی لینڈ کے بعد فوری طور پر ویسٹ انڈیز کا دورہ ہے جس پر میں نے اس دورے تک کھیلنے کا ارادہ کر لیا تھا، پہلی بار ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کی خواہش بھی میرے دل میں تھی،مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز جیتنے کے باوجود ان پر بہت زیادہ تنقید کی گئی جس کی کوئی خاص وجہ انہیں سمجھ میں نہیں آتی لیکن انہوں نے اس کا جواب ہمیشہ اپنی کارکردگی سے دینے کی کوشش کی،انہوں نے کہا کہ ان کا کھیلنے کا انداز ہمیشہ مار دھاڑ والا رہا لیکن پاکستانی ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے اسے تبدیل کرنا پڑا،انہوں نے کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں آنے کے بعد خود کو لمبی کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا لیکن جب پاکستانی ٹیم میں چوتھے پانچویں نمبر پر کھیلنا شروع کیا اور ابتدائی دو تین وکٹیں جلد گرتے دیکھیں تو پھر حالات کے مطابق بیٹنگ کرنی پڑی لیکن صرف مجھ پر سست بیٹنگ کا الزام عائد کرنا کسی طور مناسب نہیں،'مصباح الحق نے کہا کہ تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان کے حق میںہوں، دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان کا تجربہ کامیاب ثابت ہوسکتا ہے لیکن اس کا انحصار کپتان کی اپنی صلاحیت اور اہلیت پر ہے۔

وقت اشاعت : 29/05/2017 - 22:14:55

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :