انڈیا پاکستان سے نہیں کھیلنا چاہتا تو آئی سی سی کیا کرے وسیم اکرم

پاک بھارت سیریز کا دنیا میں کوئی اور کرکٹ سیریز مقابلہ نہیں کر سکتی،جسطرح آئی پی ایل نے بھارتی کر کٹ کو بدلہ اسی طرح پی ایس ایل پاکستانی کر کٹ کو بدل دے گی،قومی کر کٹ ٹیم سہی سمت میں جارہی ہے،ٹیم ایک ایک قدم کر کے کامیابی تک پہنچ رہی ہے ،قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کا انٹرویو

منگل 14 نومبر 2017 15:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے کرکٹ تعلقات کی بحالی کا تعلق کھلاڑیوں یا عوام کی خواہشات سے نہیں بلکہ حکومتوں کے فیصلے سے ہے۔ بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بہت اچھا کام کر رہی ہے لیکن وہ بھارت کو کہہ نہیں سکتی یا منا نہیں سکتی۔

ہو سکتا ہے کہ میں غلط ہوں لیکن یہ میری رائے ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ میں آئی سی سی کی قابلیت پر سوال نہیں اٹھا رہا۔ آئی سی سی بہت اچھے کام کر رہی ہے لیکن اگر انڈین حکومت نہیں مان رہی کہ پاکستان سے نہیں کھیلنا تو انڈین کرکٹ بورڈ بھی کچھ نہیں کر سکتا۔اس بارے میں وسیم اکرم کا خیال ہے کہ یہ عوام یا کھلاڑیوں کے چاہنے کی بات نہیں اور معاملہ دونوں حکومتوں کا ہے۔

(جاری ہے)

کھلاڑیوں کو تو کوئی بھی ٹیم ملے گی، وہ کھیلیں گے۔ بات حکومتوں کی ہے۔ سیاست اپنی جگہ ہے اور کھیل اپنی جگہ۔ میں نے بھی انڈیا میں 12، 13 سال کام کیا ہے، بدقسمتی سے پچھلے دو سال سے وہاں نہیں جا سکا۔میرے وہاں پر بہت سارے دوست ہیں۔ میں وہاں جانا، وہاں کی ثقافت، کھانا اور اپنے دوستوں کو مِس کرتا ہوں۔ مجھے انڈیا میں بھی بہت پیار ملتا ہے، میرے اتنے دوست وہاں ہیں جتنے یہاں ہیں۔

اگر ہم نے اپنے حالات بہتری کی طرف لانے ہیں تو پاکستان اور انڈیا کے لوگوں کا آپس میں رابطہ بہت اہم ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈین کرکٹ سیریز کا دنیا میں کوئی اور کرکٹ سیریز مقابلہ نہیں کر سکتی۔انڈین اور پاکستانی کرکٹ کا اپنا مزہ ہے۔ بہت لوگ کہتے ہیں کہ ایشز سیریز کا بہت پریشر ہوتا ہے لیکن جہاں ایک ارب لوگ میچ دیکھ رہے ہوں، اس کے دبا ئوکا کسی اور سیریز سے کوئی مقابلہ ہی نہیں کر سکتے۔

وسیم اکرم نے پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں نئی ٹیم ملتان سلطانز کی کرکٹ کی کمان سنبھالی ہے۔ وہ اس سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کے ساتھ منسلک تھے۔اس فیصلے کے بارے میں وسیم اکرم نے بتایا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ میرا بہت اچھا وقت گزرا، فیملی جیسا ماحول تھا، ٹیم مالکان بہت پروفیشنل تھے اور دوستی بھی ہے، ان سے لیکن یہ ایک پروفیشنل فیصلہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ کوئی بھی نیا کام مجھے بہت پرجوش کر دیتا ہے۔ صفر سے نئی ٹیم کو بنانا، نئے کھلاڑی اور کپتان چننا، نئی مینیجمنٹ چننا۔ یہ سب آسان نہیں تھا لیکن میں نئی چیزیں کرنا پسند کرتا ہوں۔ میں نے اس کو چیلنج کے طور پر لیا۔ میرے لیے سب سے اہم ہیں پاکستان کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ۔پاکستانی کرکٹ کی بہتری میں پی ایس ایل کے کردار کے بارے میں وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ اگر پی ایس ایل نہ ہوتی تو ون ڈے میں دنیا کا سب سے بہترین بولر حسن علی نہ ملتا، سب سے دلچسپ نوجوان کرکٹر شاداب نہ ملتا، آپ کو مختلف طرز کی بولنگ کرنے والا رومان رئیس نہ ملتا۔

شرجیل خان کا پہلے پی ایس ایل کے بعد کریئر نئے طریقے سے شروع ہوا، تو یہ سب پی ایس ایل کا ہی تو جادو ہے۔ آہستہ آہستہ دیکھیں اگر پی ایس ایل کے 50 فیصد میچ بھی پاکستان آ جاتے ہیں تو آپ کو اس سے اور کھلاڑی بھی ملیں گے اور نوجوان کھلاڑی اس کھیل کی طرف رجحان کریں گے۔برطانیہ میں ہونے والے 2019 کرکٹ ورلڈ کپ کی تیاری کے بارے میں جب وسیم اکرم سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے پاکستان کرکٹ ٹیم نے چیمپئینز ٹرافی میں پرفارم کیا اور کپ جیتا ہے، اس سے لگ رہا ہے کہ یہ صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔

ٹیم میں کچھ تجربہ کار کھلاڑی ہیں، کپتان کی یہ بات مجھے بہت اچھی لگتی ہے کہ وہ ٹیم اور کھیل دونوں میں بہت دلچسپی لیتے ہیں اور وہیں نوجوان کھلاڑی ہیں جو بہت اچھا پرفارم کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ورلڈ کپ 2019 کون سی ٹیم جیتے گی لیکن جب تک ہماری ٹیم تیار ہے اور 2019 آئے گا تو یہی نوجوان کھلاڑی تجربہ کار بھی ہو جائیں گے اور جوش سے کھیلیں گے بھی۔اس حوالے سے وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ایک ایک قدم کر کے ہم کامیابی تک پہنچ رہے ہیں۔
وقت اشاعت : 14/11/2017 - 15:04:57

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :