بھارتی پھر بنگلادیشی لیگ کو داغدار بنانے پرتل گئے

موبائل فونز کے ذریعے بکیز کو میچ کی مخبری کرنے والوں میں10بھارتی بھی شامل

اتوار 19 نومبر 2017 14:00

ڈھاکا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 نومبر2017ء) بنگلادیشی لیگ میں جوئے کیخلاف آپریشن کے دوران پولیس نے گرانڈز میں بھی چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ موبائل فونز کے ذریعے بکیز کو میچ کی مخبری کرنے والوں میں10بھارتی بھی شامل ہیں۔بنگلادیش پریمیئر لیگ کے دوران پولیس کی جانب سے مختلف گرانڈز پر چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک ڈھاکا اور سلہٹ کے 2اسٹیڈیمز میں سے 77 افراد کو مبینہ طور پر بکیز کیلیے کام کرنے کے الزام میں نکالا جا چکا ہے،ان میں سے 10کا تعلق بھارت سے ہے، یہ لوگ ٹی وی اور آن لائن میچز براہ راست نشر ہونے سے قبل ہی موبائل فون کے ذریعے بکیز کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کررہے تھے۔

بی پی ایل کے سیکریٹری اسماعیل حیدر نے کہاکہ میچز کے گرانڈ میں کھیلے جانے اور ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے میں 5 سے 10 سیکنڈ کا فرق ہوتا ہے، جواری اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جوا کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس نے کہاکہ اسپیشل برانچ پولیس کی جانب سے ان تماشائیوں کی حرکات کا پہلے جائزہ لیا گیا اور اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد ہی انھیں رنگے ہاتھوں پکڑتے ہوئے گرانڈ سے باہر بھیج دیا گیا۔

یاد رہے کہ بی پی ایل کو اپنے اولین ایڈیشن سے ہی فکسنگ الزامات کا سامنا ہے، کئی کھلاڑی اور ٹیم مالکان کرپشن میں ملوث پائے گئے جبکہ گزشتہ ہفتے ایک بنگالی اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ بنگلادیشی شہروں اور قصبوں میں بھی کرکٹ پر جوا کھیلنے کی لت عام ہوچکی ہے،6 نومبر کو ڈھاکا میں ایک بی پی ایل میچ کے دوران مبینہ طور پر جوئے پر بحث چھڑنے کے بعد ایک یونیورسٹی طالب عالم کو قتل کردیا گیا تھا۔اسماعیل حیدر کا کہنا ہے کہ ہم جوئے کے خلاف آگاہی تو دے سکتے ہیں مگر اس کو روکنا ہمارے اختیار میں نہیں،یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے۔
وقت اشاعت : 19/11/2017 - 14:00:56

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :