اینٹی کرپشن ٹربیونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی

کرکٹر پر اینٹی کرپشن کوڈ کی دوشقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا، عدم تعاون کی شق پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی بورڈ کسی بھی طرح کے ثبوت سامنے نہیں لا سکا ،،مشاورت کے بعد بورڈ پر ہتک عزت کادعویٰ دائر کیاجا سکتا ہے‘ وکیل ناصر جمشید ناصر جمشید کو رواں سال 13فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ان کی ایک سال کی معطلی کی سزا ختم ہونے میں محض دو ماہ باقی رہ گئے ہیں

پیر 11 دسمبر 2017 15:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں کرکٹر ناصر جمشید پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی ۔کرکٹ بورڈ کی جانب سے ناصر جمشید کو پاکستان سپر لیگ سیزن II میں سپاٹ فکسنگ کا مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیرضیاء اور وسیم باری پر مشتمل تین رکنی اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ناصر جمشید کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس میں24نومبر کومحفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ۔

کرکٹر ناصر جمشید پر اینٹی کرپشن کوڈ کی دوشقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھاتاہم ان پر عدم تعاون کی شق پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی ۔ناصر جمشید کو رواں سال 13فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ان کی ایک سال کی معطلی کی سزا ختم ہونے میں محض دو ماہ باقی رہ گئے ہیںاور انہیں سزا کے خلاف اپیل کا بھی حق حاصل ہو گا ۔

(جاری ہے)

انگلینڈ میں موجود کرکٹر ناصر جمشید اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا جبکہ انہوںنے تحقیقات کے لئے پاکستان سے لندن جانے والے بورڈ کے اراکین سے بھی ملاقات نہیں کی تھی ۔

ٹریبیونل کے فیصلے پر ناصر جمشید کے وکیل فیصل وڑائچ نے کہا کہ کیس میں فتح ہوئی ہے ،اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے ان کے موکل کو اسپاٹ فکسنگ کے الزامات سے بری کردیاجبکہ ان کے موکل کو صرف معلومات فراہم نہ کرنے پر ایک سال کی پابندی کا سامنا ہوا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کوآدھا انصاف ملاہے ، بورڈ کسی بھی طرح کے ثبوت سامنے نہیں لا سکا اور ثابت ہو چکا ہے کہ ناصر جمشید کااس سارے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔

بورڈ ناصر جمشید اور یوسف بکی کا تعلق بھی ثابت نہیں کرسکا ۔ انہوںنے کہا کہ موکل کی مشاورت سے بورڈ پر ہتک عزت کادعویٰ دائر کیاجا سکتا ہے ۔پی سی بی نے ناصر جمشید کو 13فروری کو معطل کیا تھا ۔اپریل میں ناصر جمشید کے خلاف انکوائری کا باقاعدہ آغاز کیا گیا اور28اگست کو ناصر جمشید نے بذریعہ اسکائپ اپنا بیان ٹریبونل کو ریکارڈ کرایا۔یاد رہے کہ رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام یونائیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا،بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ بالر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا۔

محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔پی سی بی نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ بالرز کی سزا 6 ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین توقیر ضیا نے پی ایس ایل فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کو مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔رواں برس 30 اگست کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس میں لگائے گئے الزامات ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔اس کیس میں ملوث خالد لطیف پر الزامات ثابت ہونے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی جبکہ شاہ زیب حسن سے متعلق کیس ابھی زیر التوا ہے۔
وقت اشاعت : 11/12/2017 - 15:41:23

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :