سندھ گیمز میں مکمل شفافیت تھی تاہم گیمز کے دوران میٹریس خراب تھے ،ایک گیم میں بدنظمی ہوئی اس کی تحقیقات کرکے ہیں، وزیر کھیل سندھ

پیر 23 اپریل 2018 20:31

سندھ گیمز میں مکمل شفافیت تھی تاہم گیمز کے دوران میٹریس خراب تھے ،ایک گیم میں بدنظمی ہوئی اس کی تحقیقات کرکے ہیں، وزیر کھیل سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش خان مہر نے کہا ہے کہ سندھ گیمز میں مکمل شفافیت تھی تاہم گیمز کے دوران میٹریس خراب تھے اور ایک گیم میں بدنظمی ہوئی اس کی تحقیقات کرکے ہیں وہ پیر کو سندھ اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے ۔سردار محمد بخش خان مہر نے کہا ہے کہ سال 2015-16ء محکمہ کھیل میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی تاہم رواں مالی سال کے دوران فوتی کوٹہ کے تحت محکمے میں دو بھرتیاں کی گئیں،سندھ میں لیجنڈ خواتین کے ناموں سے منسوب جمنازیم بنائے جارہے ہیں۔

وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

وزیر کھیل نے ارکان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جھل مگسی کار ریلی سندھ کے محکمہ اسپورٹس نے منعقد نہیںکرائی تھی اور نہ ہی اس ضمن میں سندھ حکومت نے اشتہارات جاری کئے البتہ سال 2016میں محکمہ کھیل کی جانب سے صوبے بھر میں اسپورٹس کے 32 ایونٹس منعقد کئے گئے۔

وقفہ سوالات کے دوران نصرت سحر عباسی نے جب محکمہ کھیل سے متعلق سوالات سے ہٹ کر بات کی تو ڈپٹی اسپیکرنے کہا کہ آپ سوال روک کر محکمے کی کارکردگی کو۔زیرو کررہی ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا میرا کام ہے کہ کونسا سوال متعلقہ اور کونسا غیر متعلقہ ہے جو بھی غیر متعلقہ سوال ہوگا میں وزیر کو اس کا جواب نہیں دینے دوں گی۔پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ دس سالوں میں محکمہ کھیل نے کتنے اسپورٹس کمپلیکس بنائے تاہم صوبائی وزیر کھیل سردار محمد بخش مہر جواب دینے سے قاصررہے ابتہ انہوں نے خرم شیر زمان سے کہا کہ آپ میرے ساتھ چلیں دکھاونگا کہ محکمہ کھیل نے کتنا کام کیا ہے۔

وزیر کھیل نے کہا کہ بختاور بھٹو عالمی۔اسپورٹس کی برانڈ ایمبسڈر ہیں ،ان کے نام پر جمنازیم بنارہے ہیںدیگر لیجنڈ خواتین کے نام پربھی جمنازیم بنائینگے جس پر نصرت سحر عباسی نے دریافت کیا کہ بختاور کے نام پر جمنازیم بنانے کی کیا وجہ ہے، وزیر کھیل نے کہا کہ اگر اجازت ملی تو نصرت سحر کے نام سے بھی اسپورٹس کمپلیکس بنادینگے ، انہوں نے کہا کہ فاطمہ جناح عابدہ پروین اوربے نظیربھٹو جیسی خواتین کا تعلق سندھ سے ہے ، ان کی خدمات کے اعتراف میں اسٹڈیم اور جمازیم بنائے جارہے ہیں،وزیر کھیل نے بتایا کہ ان کا محکمہ اسپورٹس کے ساتھ ساتھ خواتین کو ملازمتیں بھی دینے کی کوشش کررہا ہے ۔

نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ گیمز میں انتہائی ناقص سہولیات فراہم کی گئیں ،میڈیا چینلز نے سندھ گیمز کی حقیقت دکھائی ہے، کھلاڑی پانی کے لئے پریشان تھے کھلاڑیوں کی زندگیاں خطرے میں تھی۔ نصرت سحر عباسی کی جانب سے کی جانے والی تنقید پرڈپٹی اسپیکر شہلا رضا اور صوبائی مشیر شمیم ممتازنے اعتراض کیا جس پر ان خواتین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر نے دریافت کیا کہ یہ کوڈی کوڈی کونسا کھیل ہوتا ہے جس پر وزیر کھیل نے کہا کہ کوڈی کوڈی ہمارا روایتی کھیل ہے آپکو سکھادینگے ۔ وقفہ سوالات کے دوران ڈپٹی اسپیکرشہلارضا اور ارم عظیم فاروق کے درمیان بھی نوک جھونک ہوئی ۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ گھر نہیں۔کہ جو چاہیں بول دیں،شہلا رضا نے ارم عظیم کو مخاطب کرکے کہا کہ میں یوں تھی میں ایسی تھی یہ سوال اسمبلی کے نہیںہوتے۔قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار نے کہا کہ اسپورٹس کے شعبے میں۔سرکاری ملازمت کی۔گنجائش بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وقت اشاعت : 23/04/2018 - 20:31:21

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :