سیدہ ماہ پارہ شاہد نے ایک بار پھر بہترین گول کیپر کا ایوارڈ حاصل کرلیا

گول کیپر کا کام بس کھڑے رہنا نہیں ہوتا، یہ تاثر بہت غلط ہے،میچ کے دوران سب سے زیادہ ذہنی دباؤ ہوتا ہے، دوسری کھلاڑیوں کو موٹیویٹ کرنے کے ساتھ اس بات کا بھی چیلنج ہوتا ہے ، ماہ پارہ

جمعہ 26 اکتوبر 2018 18:08

سیدہ ماہ پارہ شاہد نے ایک بار پھر بہترین گول کیپر کا ایوارڈ حاصل کرلیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2018ء) سیدہ ماہ پارہ شاہد نے چار سال بعد ہونے والی نیشنل ویمنز فٹبال چیمپئن شپ میں ایک بار پھر بہترین گول کیپر کا ایوارڈ پایا ہے۔24 سالہ ماہ پارہ 2008، 2010، 2012 اور 2013 میں بھی بہترین گول کیپر کا اعزاز حاصل کرچکی ہیں، انہیں 2010 میں اسلام آباد میں منعقدہ ساف چیمپئن شپ کی بھی بیسٹ گول کیپر کا ایوارڈ مل چکا ہے۔

ماہ پارہ نے اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گول کیپر کا کام بس کھڑے رہنا نہیں ہوتا، یہ تاثر بہت غلط ہے،میچ کے دوران سب سے زیادہ ذہنی دباؤ ہوتا ہے، دوسری کھلاڑیوں کو موٹیویٹ کرنے کے ساتھ اس بات کا بھی چیلنج ہوتا ہے کہ مخالف ٹیم کے ہر حملے کو ناکام بناکر ٹیم کی پوزیشن کو بہتربنایا جائے۔ تمام نظریں گول کیپر کی پرفارمنس پر لگی ہوتی ہے، سب کی غلطیاں نظر انداز ہوجاتی ہے اور آخر میں گول ہوجائے تو سارا نزلہ گول کیپر پر گرتا ہے،فارورڈ تو گول کرنے پر ہیرو قرار پاتی ہے، لیکن گول کیپر اگر گول کھالے تو زیرو کہلاتی ہے۔

(جاری ہے)

2007 میں ینگ رائزنگ اسٹار ایف سی سی کی طرف سے فٹبال کا آغاز کرنے والی ماہ پارہ پہلے دفاعی کھلاڑی تھیں، 2008 میں کلب کی گول کیپر کے جانے پر اس شعبے میں آئیں، کوچ کی حوصلہ افزائی پر بطور گول کیپر ہی کیرئیر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، 2010 میں قومی ٹیم کے لیے منتخب ہوکر پاکستان کی پہلی ویمنز فٹبال گول کیپر کے طور پر نام درج کرایا۔
وقت اشاعت : 26/10/2018 - 18:08:32

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :