آئی سی سی کے چیئرمین اور نئے چیف ایگزیکٹو کا تعلق بھارت سے ہونے سے پی سی بی اور دنیا کے دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا،

پاک بھار ت سیریز کے انعقاد کے امکانات مزیدکم ہوجائیں گے، پی سی بی کے نئے ڈائریکٹر آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سمیع الحسن برنی کے آئی سی سی کے اہم عہدے کو خیر آباد کہ کر پی سی بی میں نوکری حاصل کرنے کی اہم وجہ بھی آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کی تبدیلی ہے،صادق محمد

بدھ 16 جنوری 2019 16:34

آئی سی سی کے چیئرمین اور نئے چیف ایگزیکٹو کا تعلق بھارت سے ہونے سے پی سی بی اور دنیا کے دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد نے کہا ہے کہ آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر اور نئے چیف ایگزیکٹو ما نو ساہنی کا تعلق بھارت سے ہی ہے۔ ان دونوں اہم عہدوں پر ایک ہی ملک سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی تقرری سے پی سی بی اور دنیا کے دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد کا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اہم ترین عہدوں پر تقرر کا سلسلہ جاری ہے، چیئرمین ششانک منوہر کے بعد اب دوسرے اہم ترین عہدے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیلئے بھی بھارت سے ہی تعلق رکھنے والے مانو ساہنی کا تقرر کیا گیا ہے۔

وہ آئندہ ماہ فروری میں کونسل کو جوائن کریں گے جبکہ جولائی میں باقاعدہ طور پر موجودہ چیف ایگزیکٹو اور سابق جنوبی افریکن کرکٹر ڈیوڈ رچرڈسن سے ذمہ داری سنبھالیں گے، انکا انتخاب نامزدگی کمیٹی نے متفقہ طور پر منظورکیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے سربراہ خود ششانک منوہر ہی ہیں۔

(جاری ہے)

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کی پوسٹ پاکستان یا کسی دوسرے ملک کو دی جاسکتی تھی لیکن دونوں اہم عہدوں پر ایک ہی ملک سے تعلق رکھنے والوں کی موجودگی آئی سی سی کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہوگی۔

پاک بھارت سیریز کے انعقاد کیلئے جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن بھی کوئی کردار ادا نہیں کرسکے تھے اور اب تو بھارت سے تعلق رکھنے والا چیف ایگزیکٹو آگیا ہے تو وہ اس سلسلہ میں بالکل بھی کچھ نہیں کرسکے گا۔ پاک بھارت سیریز کے انعقاد کے امکانات مزید کم ہو جائیں گے۔ صادق محمد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈائریکٹر آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سمیع الحسن برنی کے آئی سی سی کے اہم عہدے کو خیر آباد کہ کر پی سی بی میں نوکری حاصل کرنے کی ایک اہم وجہ بھی آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کی تبدیلی ہے، بھارت سے تعلق رکھنے والا آئی سی سی کا نیا چیف ایگزیکٹو ظاہر ہے کہ آئی سی سی میں اپنی مرضی کی ٹیم لے کر آئے گا اور ان کے آئی سی سی میں عہدہ سنبھالنے سے جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے موجودہ چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کی ٹیم کے اہم رکن سمیع الحسن برنی بھی مشکلات کا شکار ہوسکتے تھے۔

صادق محمدکا کہنا ہے کہ سمیع الحسن برنی جو کہ اسوقت آئی سی سی کے ہیڈ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کام کررہے ہیں اور انہوں نے آئی سی سی کی جاب چھوڑنے کا آئی سی سی کو نوٹس دیا ہوا ہے جس کی مدت پوری ہونے پر وہ آئندہ ماہ پی سی بی میں ڈائریکٹر آف میڈیا اینڈکمیونیکیشن کی ذمہ داری سنبھالیں گے کو آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کی ان کے عہدے سے سبکدوشی کا پتہ تھا اور یہ بات زیر گردش تھی کہ آئی سی سی کا نیا چیف ایگزیکٹو اپنی نئی ٹیم لے کر آئے گا جس کی وجہ سے سمیع الحسن برنی نے آنے والے حالات کا اندازہ کرتے ہوئے بروقت آئی سی سی کو چھوڑ کر پی سی بی میں ملازمت اختیار کرنے کا فیصلہ کرکے سمجھداری کا ثبوت دیا ہے تاہم پی سی بی کو بھی چاہئے تھا کہ وہ ڈائریکٹر میڈیا کے عہدہ کیلئے پاکستان میں کام کرنے والے تجربہ کار صحافیوں کے ناموں کو بھی زیر غور لاتا۔

پاکستانی صحافی صلاحیتوں اور تجربہ کے لحاظ سے کسی سے بھی کم نہیں ہیں اور وہ پی سی بی کے حالات کو بہتر طور پر سمجھتے ہوئے پی سی بی کیلئے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں ۔ دریں اثناء سمیع الحسن کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع الحسن برنی کو آئی سی سی میں چیف ایگزیکٹو کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑنا تھا اور وہ اپنی قابلیت اور تجربہ کی وجہ سے نئی انتظامیہ میں بھی اپنی جگہ بنالیتے لیکن ان کے پاکستان آنے کی وجہ میں اہم کردار ان کی فیملی نے انجام دیا ہے۔

سمیع الحسن برنی بارہ سال سے آئی سی سی میں جاب کررہے تھے اور اب وہ اور ان کی فیملی پاکستان واپس آنے کے خواہش مند تھے۔ سمیع الحسن کی خواہش ہے کہ انہوں نے جو کچھ آئی سی سی میں سیکھا اس کا فائدہ اپنے ملک کے میڈیا کو پہنچائیں، 51 سالہ سمیع الحسن برنی صحافت کا 30 سالہ تجربہ رکھتے ہیں ۔16سال الیکٹرونکس اور پرنٹ میڈیا جبکہ 14سال پی سی بی اور آئی سی سی کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

ان کے پی سی بی میں ذمہ داریاں سنبھالنے سے پی سی بی کو پوری دنیا کے میڈیا کو ہینڈل کرنے والے تجربہ کار ڈائریکٹر میڈیا کی خدمات حاصل ہوجائیں گی جس سے نہ صرف ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی بلکہ پی سی بی کے تعلقات میڈیا سے بہتر ہوں گے اور پوری دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوگا ۔
وقت اشاعت : 16/01/2019 - 16:34:29

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :