کرکٹر آصف علی کے بیٹی کے انتقال پر ہندو شرپسند کا قابل افسوس رد عمل

پاکستانی سمیت بھارتی صارفین نے بھی آڑے ہاتھوں لے لیا، ٹویٹر اکاؤنٹ بھی معطل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 22 مئی 2019 15:06

کرکٹر آصف علی کے بیٹی کے انتقال پر ہندو شرپسند کا قابل افسوس رد عمل
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 مئی 2019ء) : قومی کرکٹر آصف علی کی کمسن بیٹی کا 20 مئی کی رات امریکہ میں انتقال ہوا۔ آصف علی کی 19 ماہ کی کمسن بیٹی نور فاطمہ امریکہ میں زیر علاج تھی جہاں اس کا انتقال ہو گیا۔ نور فاطمہ کینسر کے عارضے میں مبتلا تھی اور کئی ماہ سے امریکہ میں زیر علاج تھی ۔ بیٹی کی تشویشناک حالت کے باوجود قومی کرکٹر آصف علی دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کو دستیاب رہے اور اپنی ڈیوٹی انجام دی۔

قومی کرکٹر کی بیٹی کے انتقال پر جہاں سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ساتھ ہمدردی کا بھرپور اظہار کیا وہیں ایک ہندوستانی شرپسند نے ایسا ٹویٹ کیا جس نے سب کو آگ بگولہ کر دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ہندو شہری اکشے وائش ناو نے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی آصف علی کی بیٹی کے انتقال کی خبر پر لکھا کہ '' مبارک ہو،اب دنیا سے ایک دہشتگر د کم ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

'' ہندوستانی شرپسند سوشل میڈیا صارف کے اس ٹویٹ نے نہ صرف پاکستانی صارفین بلکہ ہندو صارفین کو بھی مشتعل کر دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے اکشے وائش کا اس طرح کا ٹویٹ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اختلافات ایک طرف لیکن کسی کی معصوم بچی کے انتقال پر اس طرح کا ٹویٹ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ کئی صارفین نے اکشے وائش کا اکاؤنٹ رپورٹ بھی کیا اور ٹویٹر انتظامیہ سے اکشے کا اکاؤنٹ معطل کرنے کی درخواست کی جس کے کچھ ہی دیر بعد اکشے وائش نامی اکاؤنٹ ٹویٹر سے غائب ہو گیا۔

کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ اکشے وائش نے خود اپنے اوپر ہونے والی تنقید سے تنگ آ کر اپنا ٹویٹر اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کر دیا جبکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ صارفین کی جانب سے رپورٹ کیے جانے پر اکشے وائش کا اکاؤنٹ معطل کیا گیا۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ اس سارے معاملے میں میں نے ایک مثبت چیز کا مشاہدہ کیا کہ نہ صرف دنیا بھر کے لوگ بلکہ خود ہندو اور بھارتی شہری بھی اکشے وائش کے اس ٹویٹ پر برہم ہیں اور اسے انسانیت کے لیے توہین قرار دے رہے ہیں۔
وقت اشاعت : 22/05/2019 - 15:06:41

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :