پاکستانیوں کے پسندیدہ ترین سابق کرکٹر کو قومی ٹیم کا نیا بیٹنگ کوچ بنانے کی تیاریاں

سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کو پی سی بی کی جانب سے نئی ذمے داری دیے جانے کا واضح امکان، جلد اعلان متوقع

muhammad ali محمد علی بدھ 17 جولائی 2019 21:59

پاکستانیوں کے پسندیدہ ترین سابق کرکٹر کو قومی ٹیم کا نیا بیٹنگ کوچ بنانے کی تیاریاں
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔17جولائی 2019ء) پاکستانیوں کے پسندیدہ ترین سابق کرکٹر کو قومی ٹیم کا نیا بیٹنگ کوچ بنانے کی تیاریاں، سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کو پی سی بی کی جانب سے نئی ذمے داری دیے جانے کا واضح امکان، جلد اعلان متوقع۔ تفصیلات کے مطابق سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دوبارہ سے ایک نئی ذمے داری دیے جانے کا امکان ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انضمام الحق قومی کرکٹ ٹیم کے نئے بیٹنگ کوچ کے مضبوط ترین امیدوار بن گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انضمام الحق نے بیٹنگ کوچ کا عہدہ ملنے کے امکان کے پیش نظر ہی چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ انضمام الحق کی تعیناتی کے حوالے سے پی سی بی جلد اعلان کرے گا۔ دوسری جانب ماضی میں پاکستانی ٹیم کیلئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے فرائض نبھانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کی قومی کرکٹ سیٹ اپ میں واپسی کا قوی امکان ہے جو پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر یا منیجر کی اہم ترین ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں، انضمام الحق بیٹنگ کوچ کیلئے مضبو ط امیدوار ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بدھ کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین انضمام الحق نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ورلڈکپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ سلیکشن معاملات پر شریک رہنے اور پھر نجی دورے پر چیریٹی کیلئے فنڈز جمع کرنے والے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے لاہور پہنچنے کے بعد قذافی سٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ میں نے 3 سال اس عہدے پر کام کیا لیکن اب مزید کام نہیں کرسکتا،30 جولائی تک اپنی مدت پوری ہونے پر عہدے سے الگ ہو جاﺅں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انضمام الحق کا کہنا تھا کہ میں ایک کرکٹر ہوں اور میرا روزگار اسی پیشے سے وابستہ ہے، اگر کرکٹ بورڈ نے مجھے کوئی مختلف ذمہ داری دی تو میں ضرور دیکھوں گا لیکن سلیکشن کمیٹی کے لیے مزید کام سے معذرت کر چکا ہوں۔انہوں نے ورلڈکپ 2019 ءمیں قومی ٹیم کرکٹ کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی میچوں میں پاکستان ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن اختتامی میچ میں قومی ٹیم علیحدہ انداز میں دکھائی دی، قومی ٹیم نے دونوں فائنلسٹ ٹیموں کو شکست دی، لیکن بدقسمتی سے ہماری ٹیم سیمی فائنل میں جگہ نہیں بناسکی۔

شعیب ملک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ آل راﺅنڈر ورلڈکپ سے قبل گزشتہ 3 سال سے ٹیم کا حصہ تھے، انہوں نے 50 سے 60 میچز کھیلے اور ان میں پرفارمنس دکھائی اور اسی بنیاد پر انہیں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔امام الحق سے متعلق سوال کے جواب میں انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ پہلا پاکستانی اوپنر ہے جس کا رن اوسط اتنے میچز کھیلنے کے باوجود 50 سے زائد ہے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ وہ جب سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین نہیں تھا، امام الحق تب بھی انڈر 19 ٹیم کا حصہ تھے۔ یاد رہے کہ ورلڈکپ کے ساتھ ہی قومی سلیکشن کمیٹی کے عہدے کی معیاد ختم ہوگئی ہے جبکہ پی سی بی نئی سلیکشن کمیٹی کیلئے نئے لوگوں کا تقرر کرنا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ 29 جولائی کو پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس سے قبل انضمام الحق اپنی پریس کانفرنس میں شکست کے اسباب پر بات کریں گے اور اپنے مستقبل کے بارے میں اعلان کریں گے۔

3 سال قبل انضمام الحق کو قومی سلیکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، ان کے دور میں پاکستان کی ٹیسٹ اور ون ڈے میں کارکردگی اچھی نہیں رہی لیکن ان کی سلیکشن اور جانب داری پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز بار بار بات کرتے رہے ہیں۔انضمام الحق کی بطور چیف سلیکٹر عہدے کی معیاد اپریل میں ختم ہوگئی تھی انہیں ورلڈ کپ تک توسیع دی گئی تھی۔
وقت اشاعت : 17/07/2019 - 21:59:37

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :