مہندرا سنگھ دھونی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے بے خبر کرکٹ کھیلنے میں مشغول

دھونی بھارتی فوج کی پیرا شوٹ رجمنٹ میں بطور اعزازی لیفٹیننٹ کرنل اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 19 اگست 2019 12:57

مہندرا سنگھ دھونی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے بے خبر کرکٹ کھیلنے میں مشغول
سرینگر(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19اگست 2019ء) ایک جانب جہاں مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی آئین میں موجود خصوصی حیثیت ختم کردی ہے وہیں بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر ا سنگھ دھونی مقبوضہ وادی میں بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے دکھائی دیئے ۔38سالہ مہندرا سنگھ دھونی اس وقت بھارتی فوج کی پیرا شوٹ رجمنٹ میں اعزازی لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ،سابق بھارتی کپتان نے کرکٹ بورڈ سے دو مہینے کی چھٹیاں لی ہوئی ہیں اور اس وقت وہ اپنی رجمنٹ کے ساتھ مقبوضہ جموں کشمیر میں موجود ہیں جہاں انکی مقامی بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی تصاویر سوشل میڈیا پروائرل ہوگئیں۔

دھونی کے اس عمل پر کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے جن کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے دھونی کو اس وقت وہاں جانے کافیصلہ نہیں کرنا چاہیئے تھا کیوں کہ کھیل اور سیاست کو ہمیشہ علیحدہ علیحدہ رکھنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے آرٹیکل 370 اے ختم کر دیا ہے جسکے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل نہیں کر سکیں گے،بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے تھے، 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ءمیں ایک صدارتی فرمان کے ذریع آئین میں شامل کیا گیا تھا۔

اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی،آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے،آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل تھا۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔

یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اسکا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس تھے جن میں سکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں، باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔ 
وقت اشاعت : 19/08/2019 - 12:57:27

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :