مصباح ایسے کنویں میں کود رہے ہیں جہاں سے باعزت واپسی ناممکن ہے: کرکٹ تجزیہ کار

مصباح ایک سدھائے ہوئے گھوڑے کی طرح کوچ کے دیے ہوئے پلان پر پوری طرح عمل کرتے تھے، رمیز راجہ انھیں کمزور کپتان گردانتے ہیں: سید حیدر

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 6 ستمبر 2019 00:31

مصباح ایسے کنویں میں کود رہے ہیں جہاں سے باعزت واپسی ناممکن ہے: کرکٹ تجزیہ کار
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔5 ستمبر2019ء) کرکٹ تجزیہ کار سید حیدر نے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ بنائے جانے کے بعد کہا ہے کہ مصباح ایسے کنویں میں کود رہے ہیں جہاں سے باعزت واپسی ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصباح ایک سدھائے ہوئے گھوڑے کی طرح کوچ کے دیے ہوئے پلان پر پوری طرح عمل کرتے تھے، رمیز راجہ انھیں کمزور کپتان گردانتے ہیں۔ سید حیدر نے کہا ہے کہ جب انہوں نے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ بنائے جانے کی خبر سنی تو انہوں نے سوچا شاید اب اس ٹیم کے ساتھ فوجیوں والا سلوک ہونے والا ہے۔

سیڈ حیدر نے کہا کہ رمیز راجہ کے نزدیک مصباح الحق میں جنگجویانہ فطرت کم ہے اور اسی لیے ان کے کرئیر میں کئی ٹیسٹ میچ ایسے بھی تھے جہاں پاکستان جیت سکتا تھا لیکن مصباح کی دفاعی حکمت عملی وہاں فتح کے راستے میں رکاوٹ بن گئی۔

(جاری ہے)

لیکن وہ مصباح کا کپتانی کا دور تھا اور ان پر دباؤ تھا کہ ٹیم کی رینکنگ بہتر کرنی ہے لیکن اب ان کے لیے ایک الگ امتحان گاہ ان کا انتظار کر رہی ہے جہاں ان کے سپاہی تو وہی کھلاڑی ہوں گے جن کی مسلسل اچھی کارکردگی کے فقدان نے مکی آرتھر کو گھر کا راستہ دکھا دیا ہے، لیکن ان کا سامنا اب ہر میچ کے بعد ایسے صحافیوں سے بھی ہونے والا ہے جو چھوٹی سی غلطی کو رائی کا پہاڑ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب نو منتخب چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ میچ کیلئے فائنل الیون کے انتخاب میں کپتان کو اہمیت دینی چاہئے اور اب ایسا ہی ہو گا۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ میں جب کپتان تھا تو فائنل الیون کے انتخاب کیلئے اتھارٹی کپتان کو دی جاتی تھی اور اس حوالے سے کپتان کو اہمیت دینی بھی چاہئے، چیف سلیکٹر اور کوچ ہونے کے ناطے آپ اپنا موقف ضرور دیتے ہیں لیکن کپتان نے گراﺅنڈ میں عملی طور پر کام کرنا ہوتا ہے اس لئے اسے وہ کھلاڑی دینے چاہئیں جن پر اسے اعتماد ہو۔
وقت اشاعت : 06/09/2019 - 00:31:03

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :