سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی ہارون رشید کی بریفنگ

بدھ 16 اکتوبر 2019 18:58

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی ہارون رشید کی بریفنگ
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس گذشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سردار محمد یعقوب خان ناصر نے کی۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا، سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اکبر حسین درانی، پاکستان سپورٹس بورڈ و پی سی بی حکام بھی شریک ہوئے۔

ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی ہارون رشید نے کمیٹی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز بن گئی ہیں، گراس روٹ سے لیکر فرسٹ کلاس کرکٹ کی ذمہ داری ان ایسوسی ایشنز کی ذمہ داری ہو گی۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ ڈیپارٹمنٹ ختم کر کے ریجنل ایسوسی ایشنز بنائی گئیں، پہلے ڈیپارٹمنٹ نوکریاں اور زیادہ تنخواہیں دیتے تھے،اب کیا ہو گا، پی ایس ایل سے بہت ٹیلنٹ سامنے آیا، اس کے باوجود دنیا کی نمبر ون ٹیم کو اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر سری لنکا کیخلاف سیریز میں بری طرح شکست ہوئی، ناکامی کی وجوہات بتائی جائیں۔

(جاری ہے)

شعیب ملک اور محمد حفیظ کو ٹیم سے کیوں ڈراپ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہی شخص کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنا دیا گیا، اب ماڈرن کرکٹ کا دور ہے، وہ ٹیسٹ کرکٹر ہیں، ان میں ایسی کیا قابلیت تھی کہ انہیں دو اہم عہدے دے دیئے گئے۔ پاکستان کی واحد ٹی ٹوئنٹی ٹیم ہے جس میں جیتنے کے باوجود تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ ابھی آسٹریلیا کا بہت اہم دورہ آرہا ہے ،ہمیں ان سوالات کے جواب چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ ہارون رشید صاحب پہلے بھی ڈومیسٹک کرکٹ پر بریفنگ دے چکے، ہمیں امید تھی کہ آج احسان مانی آئیں گے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شعیب ملک کی ٹیم نے سی پی ایل میں لگاتار 10 میچز جیتے، یہ کہہ رہے ہیں کہ انکی کارکردگی اچھی نہیں رہی، مصباح الحق کی کرکٹ کیلئے بہت خدمات ہیں ،وہ کرکٹ کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مصباح کی تعیناتی پر مجھے کوئی اعتراض نہیں،اصل سوال یہ ہے کہ دو سفارشی کھلائے گئے، پی سی بی چیئرمین یہاں ہوتے تو ان سے یہ سوال پوچھتا، عمر اکمل اور احمد شہزاد اچانک سفارش پر نمودار ہوئے، ڈومیسٹک سٹرکچر تبدیل کرنے سے بہت سے کرکٹر بے روزگار ہو گئے ہیں اورکرکٹر رکشہ چلانے پر مجبور ہیں، ہمیں اگلے اجلاس میں بتایا جائے کہ ڈومیسٹک سٹرکچر بدلنے سے کتنے کرکٹر بے روز گار ہوئے۔

ہارون رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی میں کوئی بھی اچھی کارکردگی کی گارنٹی نہیں دے سکتا، کوئی بھی اچھی کاکردگی میچ کا نتیجہ بدل سکتی ہے، پہلے کوچ اور چیف سلیکٹر کے الگ الگ عہدے تھے، بری کارکردگی پر دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پہلی بار یہ دو عہدے ایک ہی شخص کو دیئے گئے،عمر اکمل اور احمد شہزاد نے ڈومیسٹک میں اچھی کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ پہلے ڈیپارٹمنٹ صرف ٹیم کو مالی طور پر سپورٹ کرتے تھے ،پی سی بی کو نہیں،جن کرکٹرز کا ذکر کیا گیا ہے وہ دس سال پہلے انڈر 19 کرکٹ کھیل چکے، اب انکا پاکستان کرکٹ میں کوئی مستقبل نہیں، نئے ڈومیسٹک سٹرکچر سے کوالٹی پلیئرز سامنے آئیں گے۔اجلاس میں پی ٹی وی پر میچز کی کوریج کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جب میں کمیٹی کا چیئرمین تھا تو میں نے تجویز دی تھی کہ پی سی بی اپنا چینل شروع کرے،جس میں ڈومیسٹک میچز کی کوریج کی جائے۔

چیئرمین کمیٹی سردار محمد یعقوب خان ناصر نے کہاکہ اس معاملے کو آئندہ اجلاس تک چھوڑتے ہیں، ہارون رشید ان سوالات کے جواب نہیں دے سکیں گے اورپی سی بی چیئرمین احسان مانی آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔
وقت اشاعت : 16/10/2019 - 18:58:13

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :