قومی اسٹار کرکٹرز ،راولپنڈی ٹیسٹ کے آغاز کے منتظر

دس سال کا انتظار ایک طویل عرصہ تھا، میچ کے آغاز کا شدت سے انتظارہے، راشد لطیف

پیر 9 دسمبر 2019 18:24

قومی اسٹار کرکٹرز ،راولپنڈی ٹیسٹ کے آغاز کے منتظر
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 دسمبر2019ء) 11 دسمبر قومی کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کیونکہ اس روز پاکستان میں دس سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میچ کا آغاز ہونے جارہاہے۔ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں بدھ سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔
پوری قوم کی طرح سابق کرکٹرز بھی شدت سے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے منتظر ہیں۔

اس موقع پر سابق کرکٹرز نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے:
سری لنکا کے خلاف تین ٹیسٹ میچ کھیلنے والے راشد لطیف:
سابق کرکٹر راشد لطیف کاکہنا ہے کہ جب پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس وقت وہ پیدابھی نہیں ہوئے تھے مگر یقین ہے کہ اس روز بھی کرکٹ کے مداح اتنے ہی خوش ہوئے ہوں گے جتنے کہ وہ آج ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک بہترین لمحہ ہے۔


راشد لطیف نے کہا کہ دس سال کا انتظار ایک طویل عرصہ تھا اور اب وہ میچ کے آغاز کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔ انہیں انتظار ہے کہ کب میچ کی پہلی گیند پھینکی جائے گی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آئندہ نسل اب قومی کرکٹرز کو اپنے ہوم گراوٴنڈز پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا دیکھ سکے گی جو انہیں طویل فارمیٹ کی اہمیت سے روشناس کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح موجودہ کرکٹرز کو اپنے مداحوں، اہلِ خانہ اور میڈیا کے سامنے کرکٹ کھیلنے کا موقع ملے گا جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔


مارچ 2000میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں قومی ٹیم کی کپتانی کرنے والے معین خان:
سابق کرکٹر معین خان کا کہنا ہیکہ یہ سیریز ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کیساتھ ساتھ پاکستان میں کرکٹ کے اہم ترین فارمیٹ کے مستقل انعقاد کا سبب بھی بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک قوت بننے کے لیے آپ کو اپنے ملک میں مسلسل کرکٹ کھیلنا ہوتی ہے جو کہ گذشتہ دس سال سے پاکستان کے لیے ممکن نہیں ہوسکا۔


سابق کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے عظیم کرکٹرز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھ کرکرکٹ کھیلنا شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے اکثر کرکٹرز عمران خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑیوں کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اسکولز، کالجزا ور یونیورسٹیز سے چھٹی لے کر اسٹیڈم کا رخ کیا کرتے تھے۔
معین خان نے کہا کہ وہ بچوں کو اسکولز سے چھٹی کا تو نہیں کہتے مگر انہیں امید ہے کہ نئی نسل بابراعظم، اسد شفیق اور یاسر شاہ کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رخ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان آمد پر سری لنکا کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ کو وطن واپس لانے کے لیے پی سی بی کی جانب سے کی گئی کوششوں پر اسے سراہتے ہیں۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ان نتائج کے پیچھے انتھک محنت چھپی ہے جس سے عام آدمی واقف نہیں۔
مارچ 2006 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلنے والے شاہد آفریدی:
سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ایک دہائی بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ میچ کے انعقاد کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھجوائی۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ دس سال بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی پر پی سی بی کی کوششو ں پر نیک تمناوٴں کا اظہار کرتے ہیں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ممالک اور کرکٹ بورڈز کو مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے مشکل وقت میں پاکستان نے اس کا بہت ساتھ دیا اور آج وہ پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیل کی پہچان ہے اور انہیں یقین ہے کہ مداحوں کی ایک بڑی تعداد میچ دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرے گی۔

انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ فینز کو اسٹیڈیم تک پہنچنے میں سہولیات فراہم کرے۔
سری لنکا کے خلاف 7ٹیسٹ میچز میں شرکت کرنے والے محمد یوسف:
سابق کرکٹر محمد یوسف کاکہنا ہے کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی یقیناََ ایک سنگ میل ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرنے والی قوم ہے۔
محمد یوسف نے کہا کہ آج بھی ان کے پاس پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے متعلق اپنی بہت سی یادیں محفوظ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ سیریز نئی نسل کے لیے یادگار رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
مارچ 2009 میں سری لنکا کیخلاف پاکستا ن میں آخری مکمل ٹیسٹ کا حصہ رہنے والے شعیب ملک :
سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک جذبانی لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لیتے وقت انہیں اندازہ ہوا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیل کا اثاثہ ہے۔


شعیب ملک نے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ پاکستان واپس ضرور آئے گی اور انہیں اس کی بہت خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کرکٹ فین کی طرح ان کی بھی خواہش تھی کہ کاش وہ یہ میچ دیکھنے لیے خود پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جاسکتے اور اس تاریخی لمحات کو اپنی آنکھوں میں محفوظ کرسکتے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں سری لنکا کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا بہت ساتھ دیا ہے اور وہ اس موقع پر سری لنکا کرکٹ ٹیم اور ان کے بورڈ کے مشکور ہیں۔


مارچ 2009 میں شعیب ملک کے ہمراہ میدان میں اترنے والے عمر گل:
سابق کرکٹر عمر گل کا کہنا ہیکہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک دہائی کے بعد ملک میں واپسی پر بہت پرجوش ہیں اور وہ اس موقع پر سری لنکا کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ان کے لیے اعزاز تھا اور اب وہ یہ ٹیسٹ سیریز ضرور دیکھیں گے۔ عمر گل نے کہا کہ مداح دونوں ٹیموں کو اسپورٹ کرنے میدان میں آئیں کیونکہ اس موقع پر جیت صرف کرکٹ کی ہوگی۔
وقت اشاعت : 09/12/2019 - 18:24:05

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :