قومی اسٹار کرکٹرز ،راولپنڈی ٹیسٹ کے آغاز کے منتظر

دس سال کا انتظار ایک طویل عرصہ تھا، میچ کے آغاز کا شدت سے انتظارہے، راشد لطیف ئ*ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی در حقیقیت پی سی بی کی کوششوں کا نتیجہ ہے، شاہد آفریدی wسری لنکا کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد ایک بڑی خبر ہے، محمد یوسف wپاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک جذباتی لمحہ ہے، شعیب ملک ھ*مداح دونوں ٹیموں کو اسپورٹ کرنے میدان میں آئیں کیونکہ جیت صرف کرکٹ کی ہوگی، عمر گل

پیر 9 دسمبر 2019 23:57

قومی اسٹار کرکٹرز ،راولپنڈی ٹیسٹ کے آغاز کے منتظر
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2019ء) 11 دسمبر قومی کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کیونکہ اس روز پاکستان میں دس سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میچ کا آغاز ہونے جارہاہے۔ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں بدھ سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔پوری قوم کی طرح سابق کرکٹرز بھی شدت سے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے منتظر ہیں۔

اس موقع پر سابق کرکٹرز نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔ سابق کرکٹر راشد لطیف کاکہنا ہے کہ جب پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس وقت وہ پیدابھی نہیں ہوئے تھے مگر یقین ہے کہ اس روز بھی کرکٹ کے مداح اتنے ہی خوش ہوئے ہوں گے جتنے کہ وہ آج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک بہترین لمحہ ہے۔

(جاری ہے)

راشد لطیف نے کہا کہ دس سال کا انتظار ایک طویل عرصہ تھا اور اب وہ میچ کے آغاز کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔

انہیں انتظار ہے کہ کب میچ کی پہلی گیند پھینکی جائے گی۔سابق کرکٹر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آئندہ نسل اب قومی کرکٹرز کو اپنے ہوم گراؤنڈز پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا دیکھ سکے گی جو انہیں طویل فارمیٹ کی اہمیت سے روشناس کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح موجودہ کرکٹرز کو اپنے مداحوں، اہلِ خانہ اور میڈیا کے سامنے کرکٹ کھیلنے کا موقع ملے گا جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

سابق کرکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ یہ سیریز ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کیساتھ ساتھ پاکستان میں کرکٹ کے اہم ترین فارمیٹ کے مستقل انعقاد کا سبب بھی بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک قوت بننے کے لیے آپ کو اپنے ملک میں مسلسل کرکٹ کھیلنا ہوتی ہے جو کہ گذشتہ دس سال سے پاکستان کے لیے ممکن نہیں ہوسکا۔سابق کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے عظیم کرکٹرز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھ کرکرکٹ کھیلنا شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم میں سے اکثر کرکٹرز عمران خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑیوں کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اسکولز، کالجزا ور یونیورسٹیز سے چھٹی لے کر اسٹیڈم کا رخ کیا کرتے تھے۔معین خان نے کہا کہ وہ بچوں کو اسکولز سے چھٹی کا تو نہیں کہتے مگر انہیں امید ہے کہ نئی نسل بابراعظم، اسد شفیق اور یاسر شاہ کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رخ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان آمد پر سری لنکا کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ کو وطن واپس لانے کے لیے پی سی بی کی جانب سے کی گئی کوششوں پر اسے سراہتے ہیں۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ان نتائج کے پیچھے انتھک محنت چھپی ہے جس سے عام آدمی واقف نہیں۔سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ایک دہائی بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ میچ کے انعقاد کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھجوائی۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ دس سال بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی پر پی سی بی کی کوششو ں پر نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ممالک اور کرکٹ بورڈز کو مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے مشکل وقت میں پاکستان نے اس کا بہت ساتھ دیا اور آج وہ پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیل کی پہچان ہے اور انہیں یقین ہے کہ مداحوں کی ایک بڑی تعداد میچ دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرے گی۔

انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ فینز کو اسٹیڈیم تک پہنچنے میں سہولیات فراہم کرے۔سابق کرکٹر محمد یوسف کاکہنا ہے کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی یقیناًً ایک سنگ میل ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرنے والی قوم ہے۔محمد یوسف نے کہا کہ آج بھی ان کے پاس پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے متعلق اپنی بہت سی یادیں محفوظ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ سیریز نئی نسل کے لیے یادگار رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک جذبانی لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لیتے وقت انہیں اندازہ ہوا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیل کا اثاثہ ہے۔شعیب ملک نے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ پاکستان واپس ضرور آئے گی اور انہیں اس کی بہت خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کرکٹ فین کی طرح ان کی بھی خواہش تھی کہ کاش وہ یہ میچ دیکھنے لیے خود پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جاسکتے اور اس تاریخی لمحات کو اپنی آنکھوں میں محفوظ کرسکتے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں سری لنکا کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا بہت ساتھ دیا ہے اور وہ اس موقع پر سری لنکا کرکٹ ٹیم اور ان کے بورڈ کے مشکور ہیں۔

سابق کرکٹر عمر گل کا کہنا ہیکہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک دہائی کے بعد ملک میں واپسی پر بہت پرجوش ہیں اور وہ اس موقع پر سری لنکا کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ان کے لیے اعزاز تھا اور اب وہ یہ ٹیسٹ سیریز ضرور دیکھیں گے۔ عمر گل نے کہا کہ مداح دونوں ٹیموں کو اسپورٹ کرنے میدان میں آئیں کیونکہ اس موقع پر جیت صرف کرکٹ کی ہوگی۔
وقت اشاعت : 09/12/2019 - 23:57:09

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :