کولمبو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2019ء)
سری لنکا اور
پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ کے ذریعے ملک میں 10سال بعد ٹیسٹ
کرکٹ کی واپسی ہوئی اور
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے اس یادگار موقع پر
پاکستان اور
سری لنکا کے سابق کپتانوں کی ایوارڈ سے نوازا۔راولپنڈی میں
پاکستان اور
سری لنکا کے درمیان سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے ذریعے ملک میں 10سال کے طویل عرصے کے بعد انٹرنیشنل
کرکٹ کی واپسی ہوئی۔
یاد رہے کہ مارچ 2009 میں دہشت گردوں نے
لاہور میں سری لنکن ٹیم کی بس پر
حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 8افراد
جاں بحق جبکہ کھلاڑیوں اور آفیشلز سمیت متعدد افراد
زخمی ہوئے تھے۔اس حملے کے بعد
پاکستان پر انٹرنیشنل
کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور محدود اوورز کی
کرکٹ کی بتدریج واپسی کے باوجود ملک میں ٹیسٹ
کرکٹ بحال نہ ہو سکی تاہم
سری لنکا نے ایک مرتبہ پھر زندہ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے
پاکستان میں ٹیسٹ
کرکٹ کھیلنے پر حامی بھر لی۔
(جاری ہے)
ملک میں ٹیسٹ
کرکٹ کی واپسی کے اس یادگار موقع پر
پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد اور سابق سری لنکن کپتان بندولا ورنا پورا کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔بندولا ورناپورا
سری لنکا کے پہلے کپتان تھے اور 1982 میں پہلی مرتبہ
پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیم کی بھی قیادت کی تھی۔میچ کے پہلے دن کھانے کے وقفے کے دوران
پاکستان کرکٹ بورڈ نے
سری لنکا کے پہلے کپتان کے ساتھ ساتھ جاوید میانداد کو بھی شیلڈ پیش کی جنہوں نے 1982 کی سیریز میں
پاکستان کی قیادت کی تھی۔
چیئرمین
پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی نے بندولا ورنا پورا اور جاوید میانداد کو اعزازی شیلڈ سے نوازا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ورناپورا نے کہا کہ جب
پاکستان کی جانب سے دورے کی دعوت ملی تھی تو اس وقت بھی مجھ سے
پاکستان جانے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا اور میں نے کہا تھا کہ ہم
پاکستان کو وہ سب کچھ واپس لوٹانا چاہتے ہیں جو کچھ انہوں نے سری لنکن
کرکٹ کے لیے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں آئی سی سی کی رکنیت ملی تو
پاکستان نے پہلے دن سے ہماری مدد کی تھی اور ہم اس پر
پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔1982 میں
سری لنکا کے خلاف سیریز میں
پاکستان کی قیادت کرنے والے جاوید میانداد نے
پاکستان میں ٹیسٹ
کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کرنے پر سری لنکن
کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ
سری لنکا نے ہمیشہ ہماری مدد کی، انہوں نے یہاں آ کر
کرکٹ کھیلی اور
دنیا کو بتایا کہ
پاکستان کرکٹ کے لیے بالکل محفوظ ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اکثر کھلاڑیوں کو بیرون ملک اپنے عوام سے دور
کرکٹ کھیلنا پڑتی تھی لیکن اب وہ یہاں پاکستانی شائقین کے سامنے
کھیل سکیں گے جس پر میں
سری لنکا کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔