اگر میں رگبی نہ کھیلتی تو شاید بار بار رونے والی لڑکی ہی ہوتی ،اب تو میں رلا دیتی ہوں ‘ شازیہ شبیر

میں نے بنا سوچے سمجھے ٹرائلزمیں حصہ لیا،شروع میں تو پریکٹس کے لئے آنے کا کرایہ بھی نہیں ہوتا تھا

جمعہ 6 مارچ 2020 17:03

اگر میں رگبی نہ کھیلتی تو شاید بار بار رونے والی لڑکی ہی ہوتی ،اب تو میں رلا دیتی ہوں ‘ شازیہ شبیر
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2020ء) پاکستان کی پہلی ویمن رگبی ٹیم کی کپتان شازیہ شبیر نے کہا ہے کہ اگر میں رگبی نہ کھیلتی تو شاید بار بار رونے والی لڑکی ہی ہوتی لیکن اب تو میں رلا دیتی ہوں اورروتی نہیں ہوں۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ میں نے بنا سوچے سمجھے ٹرائلزمیں حصہ لیا۔ہماری گیم میں پش اور ٹیکل ہوتا ہے جس میں دوسرے کو دھکا دے کر نیچے گرانا ہوتا ہے۔

میں گرائونڈ میں گئی اوردوسری لڑکی کو اٹھا کر آسانی سے نیچے گرا دیا۔ میرے کوچ نے تالیاں بجانی شروع کردیں۔شازیہ کہتی ہیں کہ شروع میں تو میرے پاس پریکٹس کے لیے آنے کا کرایہ بھی نہیں ہوتا تھا۔ میرے والد کسان ہیں اور میٹرک کے بعد تو ان کے گھر کے حالات اتنے خراب تھے کہ انہیںدو سال کے لیے پڑھائی بھی چھوڑنا پڑی۔

(جاری ہے)

لیکن ان کے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے پاکستان رگبی یونین نے ان کی کئی طرح سے مدد کی۔

پاکستان رگبی یونین نے مجھے کوچ کی نوکری دی،یہ لوگ اس وقت لڑکیوں میں رگبی کو پھیلانا چاہ رہے تھے لیکن تمام کوچ مرد تھے تو انہیںلڑکیوں کو گیم میں لانے میں دقت ہورہی تھی۔مجھے ٹریننگ دی گئی اور خرچہ بھی ملتا رہا۔ اس مدد نے مجھے اس قابل کیا کہ میں نے پڑھائی دوبارہ سے شروع کر لی اور اب میں فزیکل ایجوکیشن میں ماسٹرز کررہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے رگبی نے بہت اعتماد دیا، خاص طور پر برطانیہ کی ٹیم کی ساتھ فرینڈلی میچ کے بعد تو انہیںاحساس ہوا کہ پاکستان کی رگبی کھلاڑی اتنی بھی بری نہیں۔
وقت اشاعت : 06/03/2020 - 17:03:28

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :