حفیظ کو سلیکٹ کرنے سے پہلے سوچیں گے کہ کیا وہ 2023ء ورلڈ کپ کھیل سکتے ہیں یا نہیں؟ مصباح الحق

اگر سابق ٹی ٹونٹی کپتان بھارت میں شیڈول 2023ء کا ورلڈ کپ کھیلے تو انکی عمر 42 سال ہوگی

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 3 اپریل 2020 12:54

حفیظ کو سلیکٹ کرنے سے پہلے سوچیں گے کہ کیا وہ 2023ء ورلڈ کپ کھیل سکتے ہیں یا نہیں؟ مصباح الحق
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔3اپریل 2020ء ) پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے ون ڈے ٹیم میں محمد حفیظ کی واپسی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے البتہ جب ہم ون ڈے ٹیم بنانے کیلیے مشاورت کریںگے تو سلیکشن کمیٹی اس اعتبار سے ضرور سوچ بچار کریگی کہ کیا محمد حفیظ 2023ء ورلڈ کپ کھیل سکتے ہیں یا نہیں؟ یاد رہے کہ 218 ون ڈے میں 32.90کی اوسط سے 6614 رنز 11 سنچریوں اور 38 نصف سنچریوں کی مدد سے سکور کر نیوالے محمد حفیظ اس سال 17اکتوبر کواپنی 40 ویں سالگرہ کا کیک کاٹیں گے۔

محمد حفیظ نے پاکستان کیلئے 2 ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لیا ہے، 2011ء میں آئی سی سی ورلڈ کپ جسکی مشترکہ میزبانی پاکستان سے لے لی گئی تھی،محمد حفیظ نے بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش میں کھیلے گئے اس ورلڈ کپ کے 8 میچوں میں 215رنز بنائے تھے، 2019ء ورلڈ کپ میں بابراعظم (474) اور امام الحق (305) کے بعد 8 میچوں میں 253 رنز کیساتھ حفیظ پاکستان کے تیسرے کامیاب بیٹسمین رہے تھے۔

(جاری ہے)

ون ڈے کر کٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانیوالے قومی بیٹسمینوں میں محمد حفیظ نویں نمبر پر ہیں۔ مصباح الحق نے 42سال 347 دن کی عمر میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیل کر پاکستان کے معمر ترین ٹیسٹ کپتان بننے کا ریکارڈ بنایا، 2015ء ورلڈ کپ میں 20مارچ کو آسڑیلیا کیخلاف انھوں نے ایڈیلیڈ میں کوارٹر فائنل کھیلا، جو انکا آخری ون ڈےتھا،اسوقت انکی عمر 41سال 296دن تھی۔

اگر محمد حفیظ 2023ء ورلڈ کپ کھیلے تو انکی عمر 42 سال ہوگی تاہم یہ فیصلہ محمد حفیظ کو کرنا ہے کہ ابھی انھوں نے ایک روزہ کی کر کٹ سے جڑے رہنا ہے یا نہیں۔یاد رہے دسمبر 2018ء میں محمد حفیظ نے شیخ زاید کر کٹ سٹیڈیم ،ابوظہبی میں نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ کے بعد طویل دورانیے کی کر کٹ سے علیحدہ ہونیکا اعلان کر دیا تھا۔محمد حفیظ نے 2003ء سے 2018ء تک پاکستان کیلیے 55 ٹیسٹ کھیل کر 37.64کی اوسط سے 3652 رنز 10سنچریوں اور 12نصف سنچریوں کی مدد سے سکور کیے۔

محمد حفیظ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے عزت کیساتھ پاکستان کیلیے کر کٹ کھیلی ہے، ڈسپلن ،فارم اور فٹنس کے معاملے پر انھوں نے ساتھی کھلاڑیوں کیلیے ہمیشہ مثال قائم کر نیکی کوشش کی ہے اور جب وہ سمجھیں گے کہ ان سے بہتر کھلاڑی ٹیم کے لیے دستیاب ہیں تو وہ خود کو ٹیم سے الگ کرنے میں دیر نہیں لگائیںگے۔
وقت اشاعت : 03/04/2020 - 12:54:52

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :