خواہش ہے پاکستان انگلینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں 1990ء کے آخر میں دروہ انگلینڈ جیسی کرکٹ کا مظاہرہ کرے، شعیب اختر

بدھ 1 جولائی 2020 15:00

خواہش ہے پاکستان انگلینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں 1990ء کے آخر میں دروہ انگلینڈ جیسی کرکٹ کا مظاہرہ کرے، شعیب اختر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2020ء) سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے خواہش ظاہر کی ہے کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں 1990ء کے آخر میں دروہ انگلینڈ جیسی کرکٹ کا مظاہرہ کرے۔ پوری دنیا کی نظریں پاک برطانیہ سیریز پر ہوں گی اور پاکستان سے شاندار کرکٹ کی توقات بھی زیادہ ہوں گی، صورتحال کو جانچنے کے بعد پاکستان کو صحیح کمبینیشن بنا کر اچھی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔

ہمیں صرف ٹیسٹ سیریز ڈرا کرنے کے لئے نہیں کھیلنا چاہئے بلکہ اسے جیتنا چاہئے، ماضی میں ہم بیٹنگ اور مائنڈ سیٹ کی وجہ سے بہت ساری سیریز ہار چکے ہیں جو ہم جیت سکتے تھے۔ سماجی رابطوں کی ویب سایٹ پر دیئے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں شعیب اختر نے کہا کہ 1990ء کی دہائی کے آخر میں جب ہم عامر سہیل، سعید انور، اعجاز احمد، انضمام الحق، سلیم ملک، وسیم اکرم اور رزاق کی طرح کرکٹ کھیلتے تھے تو یہ سب جارحانہ مزاج کے ساتھ کھیلتے تھے۔

(جاری ہے)

مجھے اس قسم کی جارحانہ اور اس برانڈ کی ضرورت تھی جس کے لئے ہمیں جانا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان سنسیبل اننگز کھیلے کیونکہ ساری دنیا سیریز دیکھ رہی ہوگی۔ مجھے بابر اعظم اور حیدر علی سے ٹونٹی 20 میں بہت سی توقعات وابستہ ہیں. شعیب نے کہا کہ وہ پاکستان کو ایک اچھی ٹیم کے طور پر سامنے آتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ فاسٹ باؤلر باہر چلے جائیں تو وہ اپنی لائن اور لینتھ کے ساتھ باؤلنگ کریں، گلین میگراتھ، وسیم اکرم ، میکلم مارشل وہ باؤلر تھے جو جانتے تھے کہ کب ڈیک مارنا ہے۔

رفتار برقرار رکھیں اور انگلینڈ کے بیٹنگ اور ان کی مہارت کو چیک کریں۔ سابق سپیڈ سٹار نے افسوس کا اظہار کیا کہ سیریز سے قبل کوئی پریکٹس میچ نہیں تھا جہاں سپنر یاسر شاہ اور شاداب خان کی فارم کو چیک کیا جاتا۔ یاسر بہت اچھے سپنر ہیں اور انھیں کارکردگی اور پرفارم کرنے کی ضرورت ہے۔ شاداب کو بھی لایا گیا کیونکہ وہ ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔

میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کا سیریز میں تین پیسرز ، ایک آل راؤنڈر اور سپنر کے ساتھ وکٹوں پر منحصر ہوگا۔بیٹنگ کوچ یونس خان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یونس خان اچھے آدمی ہیں اور انہیں اپنا رویہ نوجوانوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں پاکستانی بلے بازوں کو یونس کی طرح کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں۔ اسے اپنی ہمت، مہارت اور تجربہ نوجوانوں میں منتقل کرنا چاہئے۔

شعیب اختر نے کہا کہ انگلینڈ کی بیریسٹو ، جو روٹ ، بین سٹوکس جیسے لمبی بیٹنگ لائن ہے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی ٹیم جارحانہ حکمت عملی اپنائ اور انگلینڈ کی بیٹنگ اور ان کی مہارت کو چیک کرے۔ اسی کے ساتھ ہی پاکستان کو متحد ہو کو ایک یونٹ کی طرح ایک عمدہ ٹیم کے طور پر سامنے آنے کی ضرورت ہے اور جب وہاب ریاض یا شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ فاسٹ باولنگ اٹیک کی بات آتی ہے تو میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک بہتر ٹیم کی طرح نظر آئے۔
وقت اشاعت : 01/07/2020 - 15:00:28

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :