طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا، کھلاڑیوں کے عزائم بلند ہیں، ہم درجہ بدرجہ کھلاڑیوں کو میدان میں لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں،

کورونا وائرس کے سبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں، اظہر علی

بدھ 8 جولائی 2020 12:56

طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا، کھلاڑیوں کے عزائم بلند ہیں، ہم درجہ بدرجہ کھلاڑیوں کو میدان میں لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2020ء) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز اظہر علی نے کہا ہے کہ طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا مگر کھلاڑیوں کے عزائم بلند ہیں اور ہم درجہ بدرجہ کھلاڑیوں کو میدان میں لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں، تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز میں شرکت کے لئے 28 جون کو انگلینڈ روانہ ہونے والا قومی سکواڈ ان دنوں وورسٹر شائر میں اپنی قرنطینہ کی مدت پوری کر رہا ہے۔

اس دوران اظہر علی کی قیادت میں قومی کرکٹرز بھرپور نیٹ پریکٹس کے ساتھ ساتھ انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ بھی کھیل رہے ہیں۔ وورسٹر کرکٹ گراؤنڈ کے بائیو سیکیور ماحول میں موجود قومی کھلاڑیوں کی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ تمام کھلاڑی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تین ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود ان کی فٹنس کا معیار قابل ستائش ہے۔

(جاری ہے)

اظہر علی نے کہا کہ طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا مگر کھلاڑیوں کے عزائم بلند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار روز مسلسل نیٹ پریکٹس کے باعث کھلاڑیوں کو بھرپور اعتماد ملا ہے۔ اظہر علی نے کہا کہ بلاشبہ پریکٹس میچ نیٹ میں انفرادی ٹریننگ سے بہتر ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور کرکٹر انہیں بھی چار روز کی ٹریننگ سے زیادہ اعتماد دو روزہ پریکٹس میچ کھیل کر ملاہے، یہی وجہ ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے ڈربی روانگی سے قبل وورسٹر میں بھی 2 انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ کروانے کا انتظام کیا ہے۔

نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی پریکٹس میچ میں عمدہ لائن اور لینتھ نے کپتان کو خوب متاثر کیا ہے جبکہ سینئر فاسٹ باؤلر محمد عباس کی انگلش کنڈیشنز سے واقفیت اور کاؤنٹی کرکٹ کا تجربہ بھی ان کے لئے باعث اطمینان ہے۔ اظہر علی نے مزید کہا کہ انٹرا اسکواڈ میچ کے دوران چلنے والی تیز ہوا نے باؤلرز کے لئے مشکلات پیدا کیں مگر وہ پرامید ہیں کہ باؤلرز جلد خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کر لیں گے۔

بابراعظم کی صلاحیتوں کے معترف کپتان کا کہنا ہے کہ نائب کپتان اور اسد شفیق نے جس پراعتماد انداز سے بیٹنگ کی وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا عابد علی اور شان مسعود نے بھی دن کے آغاز میں مشکل کنڈیشنز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ اظہر علی نے کہا کہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اسکواڈ کو تاخیر سے جوائن کیا مگر ان کی بیٹنگ میں بھی نظم وضبط نظر آیا جو خوش آئند ہے۔

اظہر علی نے وبائی بیماری کے حوالے سے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کو اپنانے کے لئے یہ پریکٹس میچز اہم ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال وورسٹر کے موسم میں باؤلرز کے علاوہ کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہٰذا اس حوالے سے گیند کی چمکائی کے لئے مختلف ممکنہ آپشنز آزما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کے بعد اب کرکٹ میں باؤلرز کو اپنی جرسی اور ٹوپی خود باؤنڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنی ہے ، اسپنرز کو اس قانون سے آگاہی میں کچھ وقت لگے گا۔
وقت اشاعت : 08/07/2020 - 12:56:04

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :