ڈی آر ایس سے امپائرز کی قابلیت کا پردہ چاک ہوگیا

خراب تناسب میں نائیجل لونگ اور جو ولسن سب سے آگے، مائیکل گف سب سے زیادہ ’ایکوریٹ‘ ثابت

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 24 اگست 2020 16:57

ڈی آر ایس سے امپائرز کی قابلیت کا پردہ چاک ہوگیا
لندن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔24اگست 2020ء ) ڈی آر ایس سے امپائرز کی قابلیت کا پردہ چاک ہونے لگا جبکہ ڈھائی برس کے دوران سب سے زیادہ کرس گفینی کے آن فیلڈ فیصلے تبدیل ہوئے۔ ڈسیشن ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) کا نفاذ کھیل سے غلط فیصلوں کا تناسب کم کرنے کیلیے کیا گیا،اس سے امپائرز کی پرفارمنس بھی سب پر عیاں ہونے لگی۔ ایک کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق 28 ستمبر 2017ء سے اگلے ڈھائی برس کے دوران مجموعی طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں 18 امپائرز نے بطورفیلڈ آفیشل ذمہ داری انجام دی، ان میں سے صرف 14 نے 10 یا زائد ٹیسٹ مقابلوں میں امپائرنگ کی، 12 آئی سی سی کے الیٹ پینل جب کہ 2019ء ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہونے والے این گولڈ اور ایس روی بھی اس میں شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پلیئرز نے اس عرصے کے دوران سب سے زیادہ جوئیل ولسن اور ایس روی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جو بالترتیب فی میچ 6.6 اور 6.2 مرتبہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

سب سے کم مائیکل گف اور روڈ ٹکر کے فیصلوں پر ریویو لیے گئے جو4.1 اور 3.8 ریویوز فی میچ بنتا ہے۔ مائیکل گف اس عرصے کے دوران سب سے ایکوریٹ امپائر ثابت ہوئے،ان کے 41 فیصلوں میں سے صرف 2 ہی تبدیل ہوئے اس کا تناسب 95.1 بنتا ہے، اس فہرست میں دوسرے نمبر پر کماردھرما سینا اور این گولڈ موجود ہیں،ان کے بالترتیب 78.7 اور 77.2 فیصد فیصلوں کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان رواں برس راولپنڈی ٹیسٹ میں سب سے مشکل وقت گزارنے والے نائیجل لونگ کے 36.25 فیصد فیصلے تبدیل ہوئے، اس دوران ان کے 80 میں سے صرف 51 فیصلے درست قرار پائے، سب سے زیادہ غلط فیصلے دینے والے کرس گفینی کے 99 میں 35 فیصلے ڈی آر ایس پر تبدیل کیے گئے،زیادہ فیصلوں کی وجہ سے ان کے خراب فیصلوں کا تناسب 35.4 بنا، ولسن کے تبدیل شدہ فیصلوں کا تناسب 35.5 فیصد ہے۔
وقت اشاعت : 24/08/2020 - 16:57:58

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :