بائیو سیکیور ماحول میں ذہنی طور پر مضبوط کرکٹر اور ٹیمیں ہی کامیاب ہوں گی، محمد وسیم

بائیو سیکیور ماحول اور خالی میدانوں میں کھیلنا پلیئرز کے لیے چیلنج ہو گا، کئی کھلاڑی کافی عرصے سے کرکٹ نہیں کھیلے تو تھوڑا بہت مسئلہ تو فطری ہے،گفتگو

جمعرات 24 ستمبر 2020 15:07

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) پاکستان ڈومیسٹک ٹیم ناردن کے ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے رکن محمد وسیم نے کہا ہے کہ بائیو سیکیور ماحول میں ہونے والے ڈومیسٹک سیزن میں وہی کرکٹر اور ٹیمیں کامیاب ہوں گی جو ذہنی طور پر پختہ ہوں گی۔پی سی بی کے باِئیو سیکیور زون سے ایک انٹرویو میں محمد وسیم نے کہا کہ بائیو سیکیور ماحول اور خالی میدانوں میں کھیلنا پلیئرز کے لیے چیلنج ہو گا، کئی کھلاڑی کافی عرصے سے کرکٹ نہیں کھیلے تو تھوڑا بہت مسئلہ تو فطری ہے، شروع میں پلیئرز کو مسئلہ ہوا بھی لیکن اب آہستہ آہستہ ایڈجسٹ ہو رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ٹیموں کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ سے 10 روز قبل تیاری شروع کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال کھلاڑیوں کی تکنیک بہتر کرنے پر نہیں بلکہ انہیں ذہنی طور پر مضبوط کرنے پر کام کر رہے ہیں، کھلاڑیوں کو کہا ہے کہ گراؤنڈ میں واپسی انجوائے کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی حالات ہیں کہ کھلاڑی ایک جگہ محدود ہیں تاہم مثبت بات یہ ہے کہ ساری ٹیمیں ایک ہی جگہ پر ہیں جس کی وجہ سے کچھ رونق لگی رہتی ہے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ذہنی پختگی بہت ضروری ہے اور ان حالات میں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کوچز کا بھی ذہنی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ ناردرن کی ٹیم نے پچھلے سیزن میں جیسا کھیلا اس کے بعد ٹیم سے توقعات بڑھ گئی ہیں۔ایک سوال پر محمد وسیم نے کہا کہ اگر کسی کھلاڑی کو سیکنڈ الیون میں جگہ ملی اور اس نے جگہ چھوڑ دی تو یہ اس کا نقصان ہے، کھلاڑیوں کو جہاں موقع ملے اس کا احترام کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑی فرسٹ الیون اور سیکنڈ الیون میں کامبی نیشن کے حساب سے جاتے ہیں، کوئی بھی کھلاڑی سیکنڈ الیون میں پرفارم کرکے آگے آسکتا ہے ، پچھلے سیزن میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔انہوںنے کہاکہ بطور سلیکٹر اور بطور کوچ ان کی ترجیح ہوتی ہے کہ ایسے کھلاڑی کو زیادہ چانسز دیں جو نہ صرف ٹیلنٹ رکھتا ہو، بلکہ مستقبل میں پاکستانی ٹیم میں سلیکشن کے لیے بھی دوڑ میں شامل ہو۔

محمد وسیم نے کہا کہ حیدر علی نے اپنے کیرئیر کا شاندار آغاز کیا لیکن بڑا پلیئر بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہر بار پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں کیوں کہ شروع میں اچھا کرنے کے بعد اگر مزید بہتری نہیں کی تو مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو سمجھ جائیں گے اور اس کے خلاف پلان کرکے آئیں گی، حیدر کو بھی ہر بار پہلے سے بہتر کرنا ہو گا۔ایک اور سوال پر ناردرن کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ ناردرن نے جس طرح پچھلے سیزن میں کھیلا تھا، ٹیم سے توقعات کافی بڑھ گئی ہیں جس کا پریشر پلیئرز پر ہوگا، امید ہے کہ جہاں سے پچھلا سیزن ختم کیا، وہیں سے اس سیزن کا آغاز کریں گے۔
وقت اشاعت : 24/09/2020 - 15:07:38

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :