ہم خیال چیئرمین آتے ہی بھارت کا انٹرنیشنل کرکٹ پر وار،آئی پی ایل ٹیمیں بڑھانے کا فیصلہ

پاکستانی کھلاڑی سب زیادہ متاثرہونگے، لیگ کا دورانیہ 3 ماہ، غیر ملکی کھلاڑی مزید پابند ہوجائیںگے

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 30 نومبر 2020 15:14

ہم خیال چیئرمین آتے ہی بھارت کا انٹرنیشنل کرکٹ پر وار،آئی پی ایل ٹیمیں بڑھانے کا فیصلہ
ممبئی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 30نومبر 2020ء ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی چیئرمین شپ اپنے حمایت یافتہ کیوی گریگ بارکلے کو ملنے کے صرف چند دن بعد ہی بھارت کا ہرسال گلوبل ایونٹ کروانے اور فیوچر ٹورز پروگرام کیخلاف کڑا وار سامنے آگیا، بی سی سی آئی نے انٹرنیشنل کرکٹ کیلنڈر متاثر کرنے کے لیے آئی پی ایل میں 2 ٹیموں کا اضافہ کرنے اور لیگ کا دورانیہ ڈھائی ماہ سے بڑھا کر 3 ماہ کرنے کی پلاننگ مکمل کرلی۔

اگر آئی پی ایل میں توسیع ہوئی تو بین الاقوامی کیلنڈر پر مزید دبائو بڑھ جائے گا کیوں کہ آئی پی ایل اس وقت بھی واحد ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی لیگ ہے جس کے لیے انٹرنیشنل کیلنڈر میں ونڈو موجود ہے اور کوئی ملک اس دوران سیریز نہیں کھیل پاتا، آئی پی ایل کا دورانیہ بڑھنے سے پاکستان بہت متاثر ہوگا کیوں کہ ایک جانب اس کے کھلاڑی بھارتی لیگ میں شرکت نہیں کرتے اور دوسری طرف لیگ کے دوران کوئی انٹرنیشنل میچز بھی نہیں کھیلے جاتے، بھارتی کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کیلنڈر پر مزید 2 ہفتوں تک قبضہ کرنے اور اہم ترین کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ مصروف رکھنے کے اس منصوبے پر فوری طور پر عمل کرنیکا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کا عالمی کرکٹ پر گہرا اثر پڑے گا کیوں کہ غیر ملکی سٹار اس کے بعد مزید لمبا عرصہ آئی پی ایل کے ساتھ جڑے رہنے کے پابند ہوجائیں گے اور ان کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔

(جاری ہے)

کرونا بحران کے باعث بھارتی کرکٹ بورڈ کو رواں برس آئی پی ایل متحدہ عرب امارات میں کروانی پڑی تھی جسے تاریخ کا کامیاب ترین ٹورنامنٹ قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ بھارت میں لیگ دیکھنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ آئی پی ایل باڈی نے 2023ء میں ٹیموں کی تعداد 10 کرنا کا منصوبہ بنارکھا تھا تاہم آئی پی ایل 2020ء کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ٹیموں کی تعداد میں فوری طور اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2 اضافی ٹیموں کی شمولیت کے بعد مزید 16 غیر ملکی کرکٹرزکے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا۔ اضافی ٹیموں کے لئے زیر غور شہروں میں احمد آباد، پونے ، کوچی اور لکھنؤ شامل ہیں۔
وقت اشاعت : 30/11/2020 - 15:14:11

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :